وفاقی محتسب نے 181سرکاری اداروں میں شکایات کے ازالہ کیلئے نئے نظام کا آغاز کر دیا

عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے سرکاری افسران اپنی ذمہ داریاں ادا کریں،سلمان فاروقی انصاف میں تاخیر بد انتظامی کو جنم دیتی ہے جو بنیادی حقوق سے انحراف ہے ۔جسٹس علی نواز چوھان

ہفتہ 26 نومبر 2016 18:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2016ء) وفاقی محتسب نے شہریوں کی شکایات کو فوری طور پر نمٹانے کیلئے ایک نئے میکنزم کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت کسی بھی وفاقی سرکاری ادارے کے خلاف شکایت کو ابتدائی طور پر اسی محکمے میں وفاقی محتسب کا مقرر کردہ افسر شکایات ڈیل کرے گا اور پندرہ دن میں شکایت کا ازالہ نہ ہونے کی صورت میں وہ شکایت خود کار کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے سسٹم پر آ جائے گی ۔

اس نئے میکنزم کا افتتاح گزشتہ روز وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے ایک تقریب میں کیا ۔قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سر براہ جسٹس (ر) علی نواز چوھان تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب میں لا ء کمیشن کے سیکرٹری محمد سرور خاں سمیت وفاقی حکومت کے سرکاری اداروں کی223 فوکل پرسنز اور وفاقی محتسب کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے اس موقع پر وفاقی سرکاری اداروں میں مقرر کردہ شکایات افسران کو تقرری کے سرٹیفیکٹ بھی دیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب نے کہا ترقی یافتہ ممالک میں خود احتسابی جمہوریت کا بنیادی جزو ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ سرکاری اداروں کے نظام کو بہتر اور شفاف بنانے اور بد انتظامی کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔ سرکاری افسران کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل حل کریں۔محمد سلمان فاروقی نے کہا کہ جدید دنیا میں بنیادی انسانی حقوق کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے ہمیں اقوام عالم میں اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کیلئے بنیادی انسانی حقوق ادا کرنا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کے اس نظام کے ذریعے ہم پاکستان کے شہریوں کو مفت اور فوری انصاف فراہم کرنا چاہتے ہیں ‘ہمیں توقع ہے کہ سرکاری محکموں کے مقرر کردہ فوکل پرسنز اپنے محکمہ کی سطح پر شکایات کا ازالہ کریں گے ‘جس سے وفاقی محتسب پر شکایات کا دبائو کم ہو جائے گا ۔انہوںنے کہا کہ اگر کسی شکایت کا ازالہ نہ کیا جا سکا تووہ پندرہ دن بعد خود کار نظام کے تحت ہمارے سسٹم پر آ جائے گی اور اس پر معمول کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔

محمد سلمان فاروقی نے بتایا کہ اس وقت وفاقی محتسب میں ہر شکایت کا فیصلہ 45دن میں کیا جا رہا ہے جس سے وفاقی محتسب میں شکایات کی تعداد میں بہت اضافہ ہو گیا ہے ۔مجھ سے قبل سالانہ شکایات کی تعداد ساڑھے سولہ ہزار ہوا کرتی تھی ‘اب یہ تعداد بڑھ کر سالانہ ایک لاکھ سے زائد ہو گئی ہے ۔وفاقی محتسب نے سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران کو ہدایت کی کہ وہ عام لوگوں کے مسائل حل کریں اسی طریقہ سے اچھی حکومت کا قیام ممکن ہے ۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ جسٹس (ر) علی نواز چوھان نے تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے محتسب کے ادارہ کو ایک نئی پہنچان دی ہے ‘ان کے دور میں اس ادارہ نے بڑی ترقی کی اور نئے نئے اقدامات کے ذریعے عام لوگوں کے مسائل حل کرنے میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں ۔انہوں نے کہاکہ انصاف میں تاخیر سے بد انتظامی جنم لیتی ہے جو بنیادی انسانی حقوق سے انحراف کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نظام حکومت بہت اچھا ہے ہم سب نے مل کر اس کو اور بہتر بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی تہذیبی اور معاشرتی اقدار کے فروغ کیلئے ضروری ہے ۔جسٹس علی نواز چوھان نے امید ظاہر کی کہ محتسب کا ادارہ عام لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے اہم کردار ادا کرے گا ۔لاء کمیشن کے سیکرٹری محمد سرور خاں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عام لوگوں کے مسائل کے حل میں وفاقی محتسب کے کردار کو سراہا۔

قبل ازیںوفاقی محتسب کے سینئر ایڈ وائزر اور بیرون ملک پاکستانیوں کے شکایات کمشنر حافظ احسان احمد کھو کھر نے وفاقی محتسب کی جانب سے بچوں‘خواتین قیدیوں‘جیلوں کی اصلاحات‘بیرون ملک پاکستانیوں اور شکایات کے فوری ازالہ کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تین برس میں تین لاکھ بائیس ہزارسے زائد شکایات کے فیصلے کئے گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ آج 181سرکاروی اداروں کے 223فوکل پرسنز یہاں موجود ہیں ‘یہ اپنے ادارے کے خلاف ادارتی سطح پر شکایات کا ازالہ کریں گے ۔انہوں نے بتایا کہ ان اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔