چین پاکستان اقتصادی راہداری کی بدولت خطے میں معاشی اقتصادی اور سیاسی انقلاب برپا ہوگا،سردار محمد مسعود خان

پاکستان اور چین ہی نہیں جنوبی ایشیاء ، مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ممالک میں بھی خوشحالی آئے گی ، صدر آزاد کشمیر آزاد کشمیر پہلے ہی سی پیک کا حصہ ،شاہرات کے ذریعے دو مقامات سے سی پیک کے مشرقی روٹ کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے،چینی وفد سے بات چیت

ہفتہ 26 نومبر 2016 18:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی بدولت خطے میں معاشی اقتصادی اور سیاسی انقلاب برپا ہوگا ۔ اس سے پاکستان اور چین ہی نہیں جنوبی ایشیاء ، مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیائی ممالک میں بھی خوشحالی آئے گی ۔ بھارت اس عظیم منصوبے کے خلاف ہے ۔

اس لیے چین اور پاکستان کے حکام کو اس کی سازشوں سے محتاط اور چوکس رہنے کی ضرورت ہو گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں کشمیر ہائوس صدارتی سیکرٹریٹ میں پاک چین بزنس کونسل کے رہنمائوں مسٹر ڑائو گوبنگ ، سنیٹر طلحہ محمود ، مسٹر کائوچنگ ، من پانگ جنگ یون ، مسٹر گائو یو ہوتی ، مسٹرژائو گونگ چنگ ، مسٹر سن چنگ شنگ اور سٹر ژاہنگ مثلی پر مشتمل وفد نے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

صدر سردار محمد مسعود خان نے چینی حکام سے کہا کہ اگر بھارت کے سیاسی رہنما اور افسران آپ کو بیجنگ ، سنگا پور یا ہانگ کانگ میں یہ کہیں کہ پاکستان کے فلاں علاقے یا حصے میں سرمایہ کاری نہ کریں تو ان کی کسی بات پر توجہ نہ دی ۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سی پیک کا فطری حصہ ہیں۔ توانائی کے شعبے میں آزاد کشمیر پہلے ہی سی پیک کا حصہ ہے ۔

کروٹ اور کوہالہ ہاہیڈرو پراجیکٹس سی پیک کے تحت زیر تعمیر ہیں۔ ہم مواصلات کے ذریعے بھی آزاد کشمیر کو اس سے منسلک کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ شاہرات کے ذریعے آزاد کشمیر کو دو مقامات سے سی پیک کے مشرقی روٹ کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے ۔ جن میں برار کوٹ سے مظفرآباد کو، جہلم کھاریاں سے میرپور کو سے جوڑا جا سکتا ہے ۔ صنعتی زونز کے لیے ہر صوبہ اپنے مقامات کی نشاندہی کر رہا ہے ۔

آزاد کشمیر حکومت نے بھی چار مقامات کی نشاندہی کر دی ہے ۔ جن میں بھمبر ، میرپور ، مظفرآباد اور راولاکوٹ شامل ہیں ۔ راولاکوٹ اور پونچھ ڈویژن پھل پھول اور سبزیوں کے حوالے سے موزوں ترین مقام ہے ۔ جہاں تجارتی پیمانے پر پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے ۔ آزاد کشمیر اور چین کے عوام کے درمیان دوستانہ تعلقات پہلے سے موجود ہیں۔ چین منگا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ مکمل کر چکا ہے ۔

زلزلے کے بعد آزاد کشمیر کے تین شہروں میں تعمیر نو کے بڑے منصوبے چینی کمپنیوں نے مکمل کئے ہیں۔ اس لیے ہمارے درمیان کوئی اجنبیت نہیں ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگ چین اور چین کے لوگ مظفرا ٓباد آئیں۔ صدر آزاد کشمیر نے پاک چین بزنس کونسل کے رہنمائوں کو تجویز دی کہ چین اور آزاد کشمیر کے شہروں کو جڑواں قرار دیا جانا چاہیے ۔

اس موقع پر چین وفد کے سربراہ مسٹر ژا د گوینگ نے ملاقات کا وقت دینے پر صدر آزاد کشمیر کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا کہ آپ ماہر امور چین اور ہمارے پرانے دوست ہیں ۔ سی پیک کو حتمی شکل دینے میں آپ کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ آپ پہلی فرصت میں چین کا دورہ کریں اور سی پیک کونسل کے بیجنگ آفس میں چینی کمپنیوں کے سربراہان سے خطاب کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کونسل کے ارکان کی تعداد 170 کے قریب ہے ۔

چین کی سو بڑی کمپنیاں اور پرائیویٹ گروپ ہمارے ساتھ شامل ہو چکے ہیں۔ وطن واپسی پر ہم چین کے مذید 6 بڑے شہروں میں سی پیک کونسل کے دفاتر قائم کریں گے ۔ ہمارے ارکان سی پیک کے حوالے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاک چین دوستی کو مذید فروغ دیں گے ۔ اس دورے میں ہم نے پاکستان میں اپنے چھ بڑے منصوبوں کو حتمی شکل دے دی ہے ۔

جن میں سیمنٹ پلانٹ ، آئل ریفا ئنری اور دیگر بڑے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کو عوام کی سطح پر لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صدر آزاد کشمیر اور سنیٹر طلحہ محمود کے تعاون اور رہنمائی سے ہم پاک چین بزنس کونسل کو کامیاب بنائیں گے ۔ صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ میں نے 8 سال چین میں خدمات انجام دیں ہیں ۔

۴ سال میں جونیئر سفارتکار رہا اور پھر ۴ سال بحیثیت سفیر کام کیا ۔ چین کے ساتھ میرا تعلق بہت گہرا ہے ۔ ہم پاک چین بزنس کونسل کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے ۔ صدر آزاد کشمیر نے چینی وفد کے ارکان کودعوت دی کہ آپ مظفرآباد آئیں ۔ہم آپ کی میزبانی کریں گے ۔ مسٹر ژائو نے بتایا کہ وہ سرمایہ کاری کے علاوہ پاکستان کے سماجی شعبے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے ۔

ہم گوادر ، گلگت ، ہری پور میں یتیموں کے مراکز قائم کریں گے ۔ آزاد کشمیر حکومت بھی کسی عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے کی نشاندہی کرے ہم وہاں بھی منصوبہ شروع کر دیں گے ۔ چینی وفد کے سربراہ نے یقین دلایا کہ وہ چین واپس جا کر چین اور آزاد کشمیر کے شہروں کو جڑواں قرار دینے کی تجویز پر سر گرمی سے کام کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :