ایک پارٹی اپنی نسلی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے شاہ نورانی واقعہ پر اپنی سیاست کو چمکانہ چاہتی ہے، عمر فاروق بلوچ

جمعہ 25 نومبر 2016 23:22

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2016ء) حق نا توار کے مرکزی ترجمان عمر فاروق بلوچ نے کہاہے کہ ایک پارٹی اپنی نسلی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے شاہ نورانی کے اندوہناک واقعے اور بے قصور لوگوں کے خون پر اپنی سیاست کو چمکانہ چاہتی ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شاہ نورانی کے اندوہناک واقعے پر وڈھ ‘خضدار کے ہر طبقے کے عوام بلا تعصب یکجا ہو کر حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں سے تعاون کرتے اور اصل قاتلوں کی فوری گرفتاری اور قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے سخت احتجاج کرتے لیکن ماضی کی طرح ایک بار پھر فاشسٹ پارٹی معصوم لوگوں کے خون کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے بیچنے کے درپے ہے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان میں ہر شخص کو معلوم ہے کہ قاتل بلوچستان تنظیم فاشسٹ پارٹی کا مسلح ونگ ہے اور پارٹی اور تنظیم کو دونوں بھائی باہمی مشاورت سے چلاتے ہیں ایسے میں اپنے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کی گرفتاری پر سیخ پا ہونا چور کی داڑھی میں تنکے کو ظاہر کرتا ہے ہم سمیت علاقے کی تمام پارٹیوں اور قبائلی عمائدین کو چاہیے کہ اگر ان کا دامن صاف ہے تو اس اندوہناک واقعے پر کسی بھی گرفتار شخص کے لیے بلاوجہ سیاست اور طفلانہ بیانات کے ذریعے دبا ئو نہ ڈالے سب سے پہلے احتساب اور آزادانہ تحقیقات کے لیے ہم اپنے کارکنوں کو پیش کرتے ہیںہمارے بھی لوگ گرفتار ہوئے ہیں لیکن اس بڑے اندوہناک واقعے کی وجہ سے ہم ہرگز ان کی فوری رہائی کا مطالبہ نہیں کرتے اور نہ ہی سیاست کے ذریعے تحقیقاتی اداروں پر دبا ئوڈالیں گے بلکہ ہم مزید اس واقعے کے حوالے سے تحقیقاتی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں ہم سب کو چاہیے کہ تحقیقاتی اداروں کو آزادانہ تحقیقات کرنے دیںاور ان سے تعاون کریں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے اور بے گناہ لوگوں کے قاتل ظاہر ہوں اور انہیں قرار واقعی سزا مل سکے لیویز واقعے کی رٹ لگانے والوں نے ہی لیویز کے سپائیوں کو اپنا ذاتی غلام بنا کر اور ان کے درمیان اپنے پرائیویٹ دہشت گرد بٹھا کر لیویز والوں کو اپنے ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھایا اور آج ان کے خون پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں سرکاری سردار اور اس کی پارٹی ملکی اداروں کے احترام اور قانون کے بالا دستی میں اگر سچے ہیں تو کیوں اپنے لندنی لیڈر ، بھائی اور قاتل بلوچستان تنظیم کے سربراہ کو پاکستان بلا کر نامزد دہشت گردی کے لاتعداد مقدمات میں قانون کا سامنا نہیں کراتے حکومت کو چاہئے کہ کسی کے بھی دبا ئومیں آئے بغیر شاہ نورانی کے انتہائی افسوسناک واقعے کی تحقیقات کرے اور اگر حکومت سیاسی اداکاروں کے دبائو میں آکر اپنے روایتی بلیک میل ہونے کا ثبوت دے گی تو دراصل یہ غلط قدم جھالاوان میں خون کی ہولی کھیلنے کی شروعات ہوگی ہم حکومت میں موجود سرداروں کو خاص طور پر تنبیہ کرتے ہیں کہ ان کے دل میں سرکاری سردار کے لیے جو نرم گوشہ ہے اس سے بعض آجائیں اور شاہ نورانی کے اندوہناک واقعے پر اللہ سے ڈریں اور سردار کی سردار سے محبت اور سیاست کی نظر نہ ہونے دیں تاکہ قاتل آزادانہ وشفاف تحقیقات کے نتیجے میں عبرتناک انجام کو پہنچیں ۔

متعلقہ عنوان :