پنجاب اسمبلی اجلاس ‘ 6وزراء سمیت 134اراکین کے حاضری‘ کورام کی نشاندہی پر صرف88ایوان میں نظر آئے

صوبے بھر کی تمام سبزی و غلہ منڈ یوں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے گا اور اس پالیسی پر عمل بھی شر وع ہو چکا ہے‘وزیر زراعت ڈاکٹر فر خ دیر سے آنے والے ممبران کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی، پھر کوئی اعتراض نہ کرے،ارکان آئندہ احتیاط کریں اور وقت پر آئیںسوموار کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقت پر ہی شروع ہوگا‘اراکین بر وقت ایوان میں آیا کر یں ‘سپیکر کی رولنگ صوبائی پار لیمانی سیکرٹری ثقافت رانا محمد ارشد میاں محمد بخش کے دربار کے شہر سے ہی لاعلم نکلے ‘حکومتی واپوزیشن کا اظہار حیر انگی

جمعہ 25 نومبر 2016 21:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 نومبر2016ء) پنجاب اسمبلی میں 6وزراء اور 12پار لیمانی سیکرٹریز سمیت 134اراکین کے حاضری لگائی گئی‘ کورام کی نشاندہی پرایوان میں صرف88راکین نظر آئے جبکہ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے رولنگ میں تمام اراکین اسمبلی کو وقت پرایوان میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیر سے آنے والے ممبران کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی، پھر کوئی اعتراض نہ کرے،ارکان آئندہ احتیاط کریں اور وقت پر آئیںسوموار کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقت پر ہی شروع ہوگا ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ25منٹ کی تاخیر سی10بجکر25منٹ پر سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس کے دوران ایوان میں محکمہ زراعت‘اطلاعات و ثقافت اورامور پرورش حیوانات ڈیری ڈویلپمنٹ کے بارے سوالات اور انکے جوابات ایجنڈے میں شامل تھے وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید وزیر ڈیری ڈویلپمنٹ بلال یٰسین اور پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و ثقافت رانا محمد ارشدے سوالوں کے جوابات دیئے اجلاس کے دوران تحر یک انصاف کے رکن میاں اسلم اقبال نے کہا کہ مسائل کے حوالے سے سوالات ایوان میں جمع کرائے جاتے ہیں لیکن ہمارے سوالوں کو غیر نشان زدہ فہرست میں ڈال دیا جاتا ہے جو کہ ایوان میں جن پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی میرا مطالبہ ہے کہ یا تو ان سوالوں پر بھی بات کرنے کی اجازت دی جائے یا پھر ہمارے سوالوں کو غیر نشان زدہ کھاتے میں نہ ڈالا جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ مجھے میرے چیمبر میں مل لیں ایسا نہیں ہوگا آپ کا مسئلہ حل کر یں گے جبکہ وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے ایوان کو بتایا کہ حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ شہرو ں کی آبادی بڑھ جانے کی وجہ سے پنجاب بھر کے تمام شہروں کی سبزی و غلہ منڈیوں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے اور اس پر عمل بھی شروع ہے۔

(جاری ہے)

رکن اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ثقافتی پروگراموں کے نام پر فحاشی اور دعریانی کو فروغ دیا جارہا ہے اور تعلیم کے نام پر تعلیمی اداروں میںمغربی کلچر کو عام کیا جارہا ہے،حکومت کے اس اقدام کے خلاف میں احتجاج کرتا ہوں،بہاولپور میں منعقد کئے جانے والے ثفاقتی شو میں ناچ گانے کے شیڈول پر نظر ثانی کرے، اس طرف خصوصی توجہ دی جائے۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد ایوان میں رکن اسمبلی امجد علی جاوید کے سوال کہ ثقافت کے فروغ کے لئے جن شخصیات کے نام دیئے گئے ہیں ان میں ’’ میاں محمد بخش ‘‘ جو کہ ایک بہت بڑا نام ہے کیوں شامل نہیں کیا کا جواب سپیکر کی ہدایت کے باوجود تسلی بخش جواب نہ دے سکے پارلیمانی سکرٹری سے جب ان کے دربار کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ کہاں پر ہے تون کا کہنا تھا کہ میاں محمد بخش کا دربار جہلم میں واقع ہے ۔

جس پر ایوان میں بیٹھے ممبران اور دیگر ان کے جواب حیرانگی کا اظہار کیا ایک ضمنی سوال میں ڈاکٹروسیم اختر نے مطالبہ کیا کہ ثقافتی پروگراموں کی آڑ میں فحاشی اور عریانی کو ایک سازش کے تحت فروغ دیا جا رہا ہے اور نئی نسل کو دینی تعلیمات سے دور کیا جا رہا ہے مغربی کلچر کو ناچ گانے کی شکل میں عام کیا جا رہا ہے حکومت اس کی وک تھا م کے لئے اقدامات کرے اور بہاولپور میں ہونے والے ثقافتی پروگرام کے شیڈول میں شامل ناچ گانے کی سرگرمیوں کو روکا جائے۔

ڈاکٹر وسیم اختر ے سوال کے جواب میں وزیر زراعت نے کہا کہ پنجاب حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ صوبے بھر کی تمام سبزی و غلہ منڈ یوں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے اور اس پر عمل بھی شر وع ہو چکا ہے، شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے ایسا کرنا انتہائی ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ بہاولپور کی غلہ منڈی کے لئے جیسے ہی باہر کوئی زمین ملتی ہے تو اس پر کارروائی شروع کردیتے ہیں۔

وزیر زراعت نے بتایا کہ جعلی زرعی ادویات کی فروخت کی روک تھام کے لئے حکومت نے متعدد اقدامات کئے ہیں۔نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی سردار شہاب الدین نے کہا کہ دریا کی وجہ سے ہمارے کسانوں 13سو ایکڑ اراضی دریا برد ہو چکی ہے،پچھلے اجلاس میں بھی یہ بات حکومت کے نوٹس میں لایا تھا لیکن اب تک کوئی اس پر عمل نہیں کیا گیا جن کاشتکاروں کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں انہیں ریلیف دیا جائے۔

جس پر سپیکر نے کہا کہ ان کی بات کو نوٹ کرکے معاملہ متعلقہ وزیر ے نوٹس میں لایا جائے۔شیخ علاؤالدین نے کہا کہ اب تک ضلع قصور کی16835کسانوں کو قرضے دئے گئے ہیں لیکن کیا اس کا کسی تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کروایا گیا اگر نہیں کروایا گیا تو کیوں جس پر سپیکر نے اس مسئلہ کو بھی متعلقہ وزیر کے نوٹس میں لانے کے لئے کہاجبکہ جیسے ہی سپیکر نے سرکاری کارروائی شروع کی تواس اسکے ساتھ ہی تحر یک انصاف کے رکن اسمبلی عارف عباسی نے گذشتہ وز بھی کورم کی نشاندہی کردی سپیکر نے گنتی کی اور 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن پھر بھی کورم پوار نہ ہوا جس پر سپیکر رانا محمد اقبال کان نے اجلاس سوموار کے روز 2بجے تک کیلئے ملتوی کردیاجبکہ پنجاب اسمبلی کے ریکارڈ میں میں 6وزراء اور 12پار لیمانی سیکرٹریز سمیت 134اراکین کے حاضری رجسٹرڈ میں لگائی گئی جبکہ ایوان میں کورام کی نشاندہی پر صرف88راکین نظر آئے ۔