ضرورت پڑی توبھارت کیساتھ تجارت بند کرنے کا بھی فیصلہ کر سکتے ہیں خرم دستگیر

بھارت کیساتھ کشیدگی کے باوجود تجارت جاری ہیں ‘مگر لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی کا روزانہ کی بنیا دپر باریکی سے جائزہ لیا جارہا ہے ‘ہم فرنیچر کی امپورٹ پر کوئی پابندیاں نہیںلگا رہے، وزیر تجارت کی بین الاقوامی چھٹی انٹیرئیر ز پاکستان نمائش کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 25 نومبر 2016 21:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 نومبر2016ء) وفاقی وزیر صنعت وتجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بھارت کیساتھ کشیدگی کے باوجود تجارت جاری ہیں ‘مگر لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی کا روزانہ کی بنیا دپر باریکی سے جائزہ لیا جارہا ہے ، اگر ضرورت پڑی تووزیر اعظم کی منظوری سے بھارت کیساتھ تجارت بند کر نے کا بھی فیصلہ کر سکتے ہیں ‘ہم فرنیچر کی امپورٹ پر کوئی پابندیاں نہیںلگا رہے کیونکہ ابھی یہ صنعت ترقی کے مراحل میں ہے کو شش ہے کہ اسے زیا دہ سے زیادہ سپورٹ کر سکیں ۔

جمعہ کو یہاں میں بین الاقوامی چھٹی انٹیرئیر ز پاکستان نمائش کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان میں بہت اعلیٰ معیار کا فرنیچر بن رہا ہے لیکن ہم بین الاقوامی مارکیٹ میں کوئی قابل ذکر کردار ادانہیں کرپائے ،اگر ہماری فرنیچر کی صنعت کو وسائل فراہم کیے جائیں تو پاکستان فرنیچر کی بین الاقوامی مارکیٹ میں شامل ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت بہت پہلے ہی فرنیچرکے کاروبار کو باضابطہ طور پر صنعت کا درجہ دے چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فرنیچر کی امپورٹ پر کوئی پابندیاں نہیںلگا رہے کیونکہ ابھی یہ صنعت ترقی کے مراحل میں ہے،کو شش ہے کہ اسے زیا دہ سے زیادہ سپورٹ کر سکیں ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ مو جودہ حالات میں بھارت کے ساتھ تجارت سابقہ حکومت کے معاہدوں کے مطابق واہگہ ، کراچی اور لائن آف کنٹرول کے ذریعے جاری ہے ۔

بھارت کی جانب سے فائرنگ کے معاملے کا روزانہ کی بنیا دپر باریکی سے جائزہ لے رہے ہیں اگر ضرورت پڑی توو زیر اعظم بھارت کے ساتھ جاری تجارتی معاہدوں کے حوالے سے بنداہم فیصلہ کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کو ایشو نہ بنایا جائے ، ہماری تنخواہیں ہماری ضروریات کے عین مطابق ہیں ،اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ سب سے پہلے ہم نے نہیں بلکہ بلوچستان حکومت نے کیا ۔

متعلقہ عنوان :