ُپنجاب اسمبلی: مسلسل تاخیر، سپیکر نے اراکین کو وارننگ دیدی، کورم پھر ٹوٹ گیا پنجاب حکومت نے میاں محمد بخش کا مزار جہلم ”منتقل “کردیا

Mohammad Ali IPA محمد علی جمعہ 25 نومبر 2016 18:01

لاہور ( اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پر یس ایجنسی۔ 25نومبر ۔2016ء ) پنجاب اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہونا روایت بن چکی ہے جس پر متعدد اراکین اعتراض اٹھاچکے ہیں تاہم اب سپیکر نے بھی اس کا نوٹس لے لیا ہے اور وقت کی پابندی کیلئے اراکین کو وارننگ جاری کردی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے ”انکشاف“ کیا ہے کہ عظیم صوفی شاعر میاں محمد بخش کا مزار کھڑی شریف سے جہلم ”منتقل“ کردیا گیا ہے ۔

جمعہ کو بھی مقررہ وقت صبح نو بجے کے بجائے اجلاس ایک گھنٹہ25منٹ کی تاخیر سے10بجکر25منٹ پر شروع ہوا تو سپیکر نے اجلاس تاخیر سے شروع ہونے پر ناپسندگی کا اظہار کیا ۔انہیں جمعرات کو بھی اجلاس تاخیر سے شروع ہونے پر کچھ اراکین شکایت کی تھی لیکن انہوں نے معترض اراکین کو خاموش کرادیا تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز میں ہی سپیکر نے ایک روز پہلے کے اعتراض اور تاخیر کو سامنے رکھتے ہوئے واضح کیا کہ پیر سے اجلاس وقت پر شروع کیا جائے گا، تمام ممبران وقت پر ایوان میں پہنچیں ،دیر سے آنے والوں کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی، پھر کوئی اعتراض نہ کرے، انہوں نے کہا کہ اجلاس دیر سے شروع ہونے پر مجھے موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ اراکین اپنا ٹائم خود بھی دیکھ لیا کریں ، آئندہ احتیاط کریں اور وقت پر آئیں۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد ایوان میں سوالوں کے جوابات تسلی بخش نہ دے سکے اور ’اندرونی و بیرونی” امداد “ بھی کام میں نہ لاسکے ۔ انہوں نے ”انکشاف “ کیا عظیم صوفی شاعر کہ ”میاں محمد بخش کا دربار جہلم“ میں واقع ہے۔ اس جواب پر ایوان میں موجود تمام اراکین کو ایک لمحے کیلئے ”چپ” لگ گئی لیکن دوسرے لمحے ہی قہقہے بلند ہو گئے۔

وقفہ سوالات میں وزیر ذراعت نے ایوان کو بتایا کہ سبزی و فروٹ منڈیاں شہر وں ست باہر منتقل حکومت کی پالیسی ہے لیکن اس کا انحصار زمین کی دستیابی پر ہے ۔ اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے صوفیا کے مزارات ، ان کے نام پر اور ثقافت کے نام پر میلوں ٹھیلون پر بھی اعتراض اٹھایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ثقافت کے نام پر فحاشی اور عریانی کو فروغ دیا جارہاہے ۔

ڈاکٹروسیم اختر نے مطالبہ کیا کہ ثقافتی پروگراموں کی آڑ میں فحاشی اور عریانی کو ایک سازش کے تحت فروغ دیا جا رہا ہے اور نئی نسل کو دینی تعلیمات سے دور کیا جا رہا ہے مغربی کلچر کو ناچ گانے کی شکل میں عام کیا جا رہا ہے حکومت اس کی وک تھا م کے لئے اقدامات کرے اور بہاولپور میں ہونے والے ثقافتی پروگرام کے شیڈول میں شامل ناچ گانے کی سرگرمیں کو روکی جائیں ۔ اراکین کی عدام دلچسپی کی وجہ سے ایجنڈا پورتا نہ ہوسکا اور کورم ٹوتنے پر سپیکر نے اجلاس پیر28نومبر دوپہر2بجے تک ملتوی کردیا۔