دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے بہت کچھ اور بہت جلدی کرنا ہوگا ،محمود خان اچکزئی

جمعہ 25 نومبر 2016 10:56

دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے بہت کچھ اور بہت جلدی کرنا ہوگا ،محمود خان ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 نومبر2016ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے بہت کچھ اور بہت جلدی کرنا ہوگا موجودہ حالات میںمحتاط رہنا ہوگا اور ہمیں دہشت گردی سے جان چھڑانی ہوگی پشتون اور بلوچ کو ان کے ساحل و وسائل پر آئینی گارنٹی دی جائے تو حالات پر قابوپایاجاسکتا ہے عمران کے طریقہ احتجاج پر اعتراض ہے ہر الزام کر کوئی استعفیٰ نہیں دے سکتاافغان مہاجرین کو زبردستی بے دخل کرنے کی مخالفت کرتے ہیں جو یہاں پیدا ہوئے ہیں ان کو یہاں رہنے کا حق دیا جائے وزیراعظم نے بھی اس بات کو تسلیم کیا جس نے افغانستان نے نہیں دیکھا وہ یہاں رہنے کا حق حاصل سکتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک بہت بڑا بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور 9/11 کے بعد ہمارے لئے جو مسائل اور حالات پیدا کئے گئے ہیں ہمیں موجودہ حالات میں محتاط رہنا ہوگا اور اس دہشت گردی سے جان چھڑانی ہوگی ہمیں جنگ میں پھسانے کی کوشش کی جارہی ہے دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے بہت کچھ اور بہت جلدی کرنا ہوگا سی پیک پر تمام صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے اور جس طرح تحفظات اور تضادات پائے جارہے ہیں ان کو ختم کیا جائے سی پیک کے مسئلہ پر ہمسایہ ممالک کو بھی شامل کرایا جائے اور افغانستان اور ایران کے شامل ہونے سے ہمیں آسانیاں پیدا ہونگی اور خاص کر افغانستان سے ہمیں 8 راستے ملیں گے جو سنٹرل ایشیاء تک روزگار اور سرمایہ کاری کے مواقعے ملیں گے گوادر کو چار بہا اور بندرعباس سے ملانے سے ہمیں کہیں مواقعے ملیں گے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں واضح اعلان کیا گیا کہ سب سے پہلے مغربی روٹ پر کام شروع کیاجائے گا اور ہم نوازشریف کو بتایا کہ سی پیک کے مسئلہ پر خیبرپختونخوا ‘ بلوچستان اور سندھ کے وزیراعلیٰ کیساتھ ساتھ ٹیکنیکل افراد کو بھی شامل کیا جائے جو اس معاملے کو سمجھیں اور ان پرجن کو اعتراضات اور تحفظات ہیں ان کو ختم کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں کے محکوم اقوام کو ان کے ساحل ووسائل پر حق نہیں دیاجارہا پشتون اور بلوچ کو ان کے حقوق پر آئینی گارنٹی دی جائے تو حالات پر قابو پایاجاسکتا ہے اور موجودہ حالات میں سب کو ملکر کام کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں ایسا ادارہ ہونا چاہئے جو سب کا احتساب کرے صرف سیاستدانوں کا احتساب کیوں ہر ادارے کو اپنے دائرہ کار میں رہنا چاہئے اگر پرانی روایت ہوتی تو عمران خان صوبائی حکومت نہیں بناسکتے ہر الزام پر کوئی استعفیٰ نہیں دے سکتا عمران خان کے طریقہ احتجاج پر اعتراض ہے قطر ی شہزادہ کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت ہی فیصلہ کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :