بچو ں سے جبری مشقت لینا قانونی جرم ہے ، ڈی او سی

جمعرات 24 نومبر 2016 21:09

پاکپتن۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2016ء)بچو ں سے جبری مشقت لینا قانونی طور پر جرم ہے ، بچوں سے جبری مشقت لینے والے قطعی طور پر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ، بچوں سے جبری مشقت لینے والوں کے خلاف حکومتی قوانین کی روشنی میں سخت قانونی کاروائی عمل میں لا ئی جائے ، ان خیالات کا اظہار ڈی او سی حامد ناصر گو رایہ نے ڈسٹرکٹ ویجلنس کمیٹی کے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہو ئے کیا ، اجلاس میں متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی ، اس موقع پر ڈی او لیبر نے اجلاس کو بچوں کی جبری مشقت کے حوالہ تفصیلی بریفنگ دی ، انہوں نے کہا کہ ضلع میں کل125 بھٹہ خشت ہیں ، جن میں سی108 رجسٹرڈ ہیں اور فی بھٹہ مالکان کے ذمہ پانچ خاند ان کے لو ازمات کی ادائیگی سوشل سیکورٹی کارڈ ، شنا ختی کارڈ اور دیگر سہولیات بہم پہنچانے کیلئے ان کی ذمہ داری ہے ، بھٹہ خشت پر کام کرنے والے خاند ان کی تعداد603 ہے ، جن میں سی403 خاند ان رجسٹرڈ ہیں اور دیگر خاند انوں کی رجسٹریشن کرنے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور بھٹہ خشت کے مزدوروں کے بچوں کو تعلیم حا صل کرنے کیلئے خدمت کارڈ کے ذریعے مبلغ ایک ہزار روپے وظیفہ بھی دیا جا رہا ہے ۔