اقتصادی راہداری میں چین کی جانب سے لگائی جانیوالی انڈسٹری میں ایک حصہ پاکستان کا بھی ہونا چاہیے، لیفٹنٹ جنرل سیدواجدحسین

جمعرات 24 نومبر 2016 20:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 نومبر2016ء) پاکستان ہیوی انڈسٹریز ٹیکسیلا (بورڈ) کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل سیدواجدحسین(ہلال امتیاز ملٹری) نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ چین کے مقابلے میں کتنافائدہ ااٹھاتاہے، سی پیک میں چین کی جانب سے لگائی جانیوالی انڈسٹری میں ایک حصہ پاکستان کا بھی ہونا چاہیئے اور وہاں قائم ہونے والے صنعتی زونز میں انجینئرنگ کو فوقیت دی جائے،ٹیکنالوجی کے حوالے سے پاکستان بہت زیادہ آگے نہیں ہمیں ان ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے جو ٹیکنالوجی تیار کرتے ہیں جن میں چین، امریکہ اور یورپ شامل ہیں،پاکستان انجینئرنگ انڈسٹری بہت زیادہ ترقی یافتہ نہیں اور بہت کچھ سازو سامان بیرون ممالک سے درآمدکرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایچ آئی ٹی کی تیارردہ گن125ملی میٹرکا ٹیسٹ ٹرائل ہوچکا ہے اور یہ ایک کامیاب گن ہے۔انکا کہنا تھا کہ یوکرائن کے تعاون سے الخالد ٹینک ون کی تیاری شروع کر دی گئی ہے اور 110 الخالد ٹینکوں کے انجن اپ گریڈ کیا جائے گا جس کیلئے ایم او یو پر دستخط کئے جاچکے ہیں،ہمیں بڑی اسمبلیز بنانے کیلئے بڑے آرڈرز کی ضرورت ہے اور ہم جذبات میں کوئی فیصلے نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹینک چائنا اور یوکرائن کو دے دے رہے ہیں جبکہ ترکی سے بھی ہم روابط بڑھا رہے ہیں کیونکہ ترکی ہمارا پائیدار پارٹنر ثابت ہوسکتا ہے اس کے ساتھ ہی ہم اٹلی،فرانس اور دیگر ممالک کو بھی ساتھ لے کر چل رہے ہیں تاہم ہمارسب سے برا کسٹمر پاکستان آرمی ہے اور اس کے بعد پولیس اور کانسٹبلری ہمارے خریدار ہین جو گاڑیاں اور جیکٹس بنواتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں لیفٹنٹ جنرل سیدواجدحسین نے بتایا کہہیوی انڈسٹریز ٹیکسیلا نے ایک بار ہم نے عراق کو ایکسپورٹ کی تھی مگر ہمارے پاس فوج کیلئے اتنا کام موجود ہے کہ دوسروں کو ایکسپورٹ کرنے کی زیادہ گنجائش نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگر ہماری حکومت کسی برادر ملک کی مدد کرنا چاہے تو پھر ہم کوئی صورت نکال لیتے ہیں مگر ہمارے پاس ہماری اپنی فوج کا بہت آرڈر ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم الخالد2ٹینک پر کام کررہے ہیںجو بہت جدید ٹینک ہوگا اور وہ بھی اس حد تک کہ جتنی ہماری ضرورت ہے،ہمارا دشمن بہت واہے اور ہم دسشمن کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ٹینک بنارہے ہیں جبکہ فوج کی ضرورت کے تحت بکتربند گاڑی کو بھی اپ گریڈ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈورکے حوالے سے پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ چین کے مقابلے میں کتنافائدہ ااٹھاتاہے،صرف سڑک سے ٹرکوں کو کو گزار کر پیسہ کمانا حرف آخر نہیں بلکہ سی پیک میں جو صنعتی زونز قائم ہوں ان میں کم از کم 30فیصد تک پاکستانی لیبر اور تربیت یافتہ ورکرز کوروزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں اس کے علاوہ جو ہیومن ریسورسز بیرون ممالک جارہے ہیں انہیں بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :