روس کے تعاون سے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کاممبر بن جائے گا ،روسی سفیر

بدھ 23 نومبر 2016 22:35

ملتان۔23 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2016ء) پاکستان میں تعینات روس کے سفیر ایکسے یوری وچ دیدوف نے کہا ہے کہ پاکستان روس کے تعاون سے شنگھائی تعاون تنظیم کاممبر بن جائے گا جبکہ روسی حکومت پاکستانی طلباء وطالبات کے لیے جدید اور اعلی تعلیم کے حصول کیلئے سکالرشپ کی تعداد بھی بڑھا رہی ہے۔ایوان تجارت وصنعت ملتان میں روسی سیکرٹری تجارت یوری کازلوف اور دیگر کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں دوسری دفعہ ملتان آرہاہوں اب ملتان پہلے سے بہت تبدیل اور ترقی کرچکا ہے۔

یہاں بین الاقوامی ایئرپورٹ بن چکا ہے اور اب خطے میں زرعی اورصنعتی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اورروس کے تعلقات بہت پرانے لیکن معاشی میدان میں جمود تھا اب ہم نے اس جمود کوتوڑا ہے اور تعلقات کو ہرسیکٹر میں بڑھارہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مظفرگڑھ تھرمل پاور اسٹیشن کی اپ گریڈیشن ،جامشورو پاورہائوس میں توسیع اور اس کی اپ گریڈیشن کے علاوہ انرجی کے دیگرپراجیکٹس میں ہمارا تعاون شامل ہے۔

سی پیک منصوبے اور سلک روٹ جوکہ چائنہ ،قازقستان اور روس کو ملانے کے لئے تعمیر کیاجارہاہے میں ہمارے چینی دوستوں نے باہمی تعاون کاعندیہ دیا ہے۔چینی دوستوں کاکہنا ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں انرجی سیکٹر کے منصوبوں میں روسی تعاون فراہم کیاجاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور روس کے تجارتی وصنعتی شعبوں میں ڈائریکٹ رابطوں کافقدان دونوں ممالک کے تجارتی ومعاشی تعلقات میں کمی کابڑا سبب ہے۔

اس کے علاوہ دونو ں ممالک کے درمیان بہت سے مسائل اوررکاوٹیں خودساختہ اورمصنوعی ہیں۔پاکستان اورروس کی مشترکہ فوجی مشقیں اوربہت سے منصوبوں میں تعاون ہمارے بڑھتے ہوئے تعلقات کی نشانی ہے ۔روس پاکستان کے ا نرجی سیکٹر میں نواب شاہ لاہور گیس پائپ لائن جو2.5بلین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی ہورہی ہے جیسا منصوبہ مکمل کرے گا۔اسی طرح پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق بھی آج روس میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کیلئے ماسکو روانہ ہوگئے ہیں ۔

اسی طرح اب وزارت خارجہ کی سطح پربھی ہمارے تعلقات بڑھ رہے ہیں۔تاہم یہ ابھی بھی اطمینان بخش نہیں ہیں۔ہمیں بہت سے سیکٹرز میں بہت زیادہ کام کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ویزہ مسائل کو کم کرنے کی بھرپورکوششیں کریں گے۔تاہم صنعتی و تجارتی وفود کوہم پہلے بھی ترجیحاً ویزے دے رہے ہیں۔اس موقع پر روسی سیکرٹری تجارت یوری کازلوف نے کہا کہ پاکستان اورروس کے درمیان چند سیکٹرز میں ہونیو الی تجارت کو مشاورت سے دیگر سیکٹرز تک بڑھانا ہوگا ۔

روس پاکستان کوزراعت،انرجی،انجینئر نگ خاص طورپر ٹریکٹرسازی میں مہارت اور ٹیکنالوجی مہیا کرسکتا ہے ۔اسی طرح ڈیفنس پروڈکٹس میں بھی تعاون کیاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ روس کی 50سے زائد بڑی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری اورمختلف سیکٹرز میں جوائنٹ وینچرز کے لیے تیارہیں۔ان کمپنیوں اوران کے سیکٹرز کے بارے میں ہم نے ایک سی ڈی تیار کی ہے جوایوان تجارت وصنعت کے اراکین لے سکتے ہیں۔

قبل ازیں ایوان تجارت وصنعت ملتان کے صدرخواجہ جلال الدین رومی نے کہاکہ صدیوں سے سنٹرل ایشیاء تجارت کے لئے ’’گیٹ وے‘‘کی حیثیت رکھتا ہے جہاں ملکی پیداوار کی 80فیصد کپاس،47فیصد گندم ،23فیصد گنا،44فیصد گائے بھینس،62فیصد بھیڑیں ،55فیصد بکریاں اور اعلی معیار کاآم ،کینو،مالٹے اورسبزیوں کی وافرمقدار بھی اسی خطے میں پیدا ہوتی ہے۔اس خطے میں 40ملین لوگ آباد ہیں اسی لیے اس خطے میں مشترکہ منصوبوں کے تحت زیادہ سے زیادہ انڈسٹری اور سرمایہ کاری وقت کی ضرورت اورمنافع کی ضمانت ہے۔

روسی سرمایہ کاروں کیلیے اس خطے میں زراعت اور انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کا یہ بہترین موقع ہے۔روسی تجارتی و صنعتی ماہرین اوروفود کو ایوان تجارت وصنعت ملتان میں آکرہمارے ممبران کو روسی مارکیٹ اور سرمایہ کاری کے بارے میں آگاہی اور دیگر تفصیلات سے آگاہ کرنا چاہیے۔پاکستان دنیا بھر سے سستا میسی فرگوسن ٹریکٹر اور اس کے پرزے بنارہاہے۔روس کوچاہیے کہ وہ اس کے انتہائی معیار پرزے ہم سے خریدے۔پاکستان اور روس کے درمیان باضابطہ بینکنگ روابط قائم ہونے چاہیں اور ایل سی مسائل کاترجیحاً خاتمہ کیا جائے اور پاکستانی ’’بزنس کمیونٹی‘‘کیلئے روسی ویزا کاحصول آسان بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :