شاہ صاحب کا احترام کرتا ہوں ،میر ی دعا ہے کہ 2018کے الیکشن کے بعد بھی بطور اپوزیشن لیڈر اس ایوان میں رہیں، مگر رحیم یار خان میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ا ٓپ کو غلط معلومات دی گئیں ، رحیم یار خان میں پیپلز پارٹی کی 72 نشستیں ہوں تو میرا ابھی استعفیٰ قبول کر لیں اور اگر مسلم لیگ (ن) نے زبردستی پیپلز پارٹی کے چھ منتخب نمائندوں کو استعفے پر مجبور کیا ہو تو میرا ساتواں استعفیٰ اس ایوان میں منظور کر لیا جائے، خورشید شاہ کو مسلم لیگ کے رکن شیخ فیاض الدین کا چیلنج

پیپلز پارٹی نے رحیم یار خان میں 72نشستیں جیتیں مگر حکومت نے ان میں سی6 ارکان کو زبردستی مستعفی کروا دیا، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

بدھ 23 نومبر 2016 21:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو مسلم لیگ کے رکن شیخ فیاض الدین نے چیلنج کر دیا ، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں رحیم یار خان میں پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی جو حکومت سے برداشت نہ ہوئی ، پیپلز پارٹی نے رحیم یار خان میں 72نشستیں جیتیں مگر حکومت نے ان میں سی6 ارکان کو زبردستی مستعفی کروا دیا جس پر مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ فیاض الدین نے کہا کہ شاہ صاحب کا احترام کرتا ہوں اور انکی اس ایوان کیلئے خدمات کو بھی تسلیم کرتا ہوں،میر ی دعا ہے کہ 2018کے الیکشن کے بعد بھی بطور اپوزیشن لیڈر اس ایوان میں رہیں، مگر رحیم یار خان میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ان کو غلط معلومات دی گئیں اگر رحیم یار خان میں پیپلز پارٹی کی 72 نشستیں ہوں تو میرا ابھی استعفیٰ قبول کر لیں اور اگر مسلم لیگ (ن) نے زبردستی پیپلز پارٹی کے چھ منتخب نمائندوں کو استعفے پر مجبور کیا ہو تو میرا ساتواں استعفیٰ اس ایوان میں منظور کر لیا جائے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف بھی جمہوریت کے لئے ملک سے 11 سال باہر رہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر سمجھتی ہے کہ ملک میں صرف مسلم لیگ (ن) ہی سیاسی جماعت ہونی چاہیے اور باقی کسی سیاسی پارٹی کی ضرورت نہیں تو ہمیں بتا دیں ۔

وزیر اعظم نواز شریف کے پاس ایوان میں آنے کے لئے وقت نہیں تو اس ایوان میں بیٹھے ہوئے ان کے وزراء میرا پیغام وزیر اعظم نواز شریف تک پہنچا دیں اور ان سے جواب لے کر اس ایوان کو بتائیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں عام انتخابات پر بہت سی جماعتوں نے انگلیاں اٹھائیں مگر ہم نے مسلم لیگ (ن) کی جیت کو قبول کیا ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ رحیم یار خان میں ایک ڈسٹرکٹ کونسل کی سیٹ حکومت کو برداشت نہیں ہو رہی ۔

بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے رحیم یار خان سے 72 نشستیں جیتیں مگر حکومت نے ان میں سے چھ منتخب نمائندوں کو زبردستی استعفیٰ دینے پر مجبور کیا اس کے باوجود ایک منتخب رکن دوبارہ پیپلز پارٹی میں آ گیا ۔ اسی طرح لالہ موسیٰ میں ٹائون کمیٹی میں پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل تھی جو حکومت کو برداشت نہیں ہو رہی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس بات پر نوٹس لینا چاہیے کہ اپوزیشن کا کام ہوتا ہے کہ غلط کاموں کی نشاندہی کرے جو ہم نے کر دی ۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے شیخ فیاض الدین نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا بے حد احترام کرتا ہوں اور ان کی اس ایوان کی اقدار کے لئے کاوشوں کو سراہتا ہوں ۔ میں نے بطور سیاست دان خورشید شاہ صاحب سے بہت کچھ سیکھا مگر انہوں نے آج ایوان میں رحیم یار خان کے حوالے سے غلط معلومات کی بنیاد پر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے غلط کہا ۔

انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان میں مسلم لیگ ن نے 71 نشستیں جیتیں جب کہ پیپلز پارٹی نے 68 نشستیں جیتیں اگر یہ تمام اعدادوشمار غلط ہوں تو ابھی اس ایوان سے استعفیٰ دے دونگا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں چھ پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں کو استعفے دینے پر مجبور کیا اگر حکومت نے ایسا کیا ہو تو ساتواں استعفیٰ میں پیش کرتا ہوں ۔ شیخ فیاض الدین نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ اپوزیشن لیڈر غلط بیانی کر رہے ہیں مگر ان کو اس حوالے سے غلط اعدادو شمار سے آگاہ کیا گیا ۔

اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رکن چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات پنجاب بھر میں ہوئے مگر پیپلز پارٹی کو تنقید کے لئے لالہ موسیٰ اور رحیم یار خان ہی ملا ۔ ضلع گجرات میں بلدیاتی الیکشن میں 114 نشستیں جیتیں مگر پیپلز پارٹی نے وہاں سے ایک بھی نشست نہیں جیتی۔ اگر پیپلز پارٹی کے کونسلرز کو لالہ موسیٰ میں خطرات لاحق ہیں تو میں ان کی حفاظت کی ذمہ داری لیتا ہوں اور ان کا پہرہ بھی دونگا۔ …(م د+رڈ)