وزیر مملکت کیڈ کی اسلام آباد کے سکولوں میں 53 فیصد طلبہ کے منشیات کے عادی ہونے کی خبروں کی ترددید

این جی او کی رپورٹ کی بناء پر سکولوں سے متعلق خبرمکمل بے بنیاد ہے‘ این جی او کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لے رہے ہیں، سرکاری سکولوں میں خصوصی مینجمنٹ کمیٹیاں کام کر رہی ہیں ، تمام 422 سرکاری سکولوں میں سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہے وزیر مملکت سکیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا سینیٹ میں سینیٹر حافظ حمد اللہ کے توجہ دلائو نوٹس کاجواب

بدھ 23 نومبر 2016 19:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2016ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اسلام آباد کے سکولوں میں 53 فیصد طلبہ کے منشیات کے عادی ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایک این جی او کی بے بنیاد رپورٹ کی بناء پر سکولوں سے متعلق خبر دی گئی ہے جو مکمل بے بنیاد ہے‘ این جی او کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں خصوصی مینجمنٹ کمیٹیاں کام کر رہی ہیں جن کے سربراہ بچوں کے والدین ہوتے ہیں اور اسلام آباد کے تمام 422 سرکاری سکولوں میں سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہے۔

بدھ کو ایوان بالا میں سینیٹر حافظ حمد اللہ کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا اور قومی اسمبلی میں بھی اس پر توجہ دلائو نوٹس پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسی خبروں کا مقصد صورتحال کو مزید خطرناک بنا کر پیش کرنا اور اپنے مفادات حاصل کرنا ہے۔ جس این جی او کی رپورٹ کی بنیاد پر یہ خبر دی گئی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

رپورٹ میں آٹھ سال کے بچوں کو بھی منشیات کا عادی ظاہر کیا گیا ہے۔ ہم اس این جی او کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں خصوصی مینجمنٹ کمیٹیاں کام کر رہی ہیں جن کے سربراہ بچوں کے والدین ہوتے ہیں اور اسلام آباد کے تمام 422 سرکاری سکولوں میں سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہے۔ اب تک سرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

سکولوں کی مانیٹرنگ کے لئے بھی ایک جامع نظام وضع کیا گیا ہے اور باقاعدگی کے ساتھ کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت سکولوں میں حاضری‘ صفائی اور دیگر صورتحال کی رپورٹس ہمیں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کی ریگولیشن کے لئے بھی باقاعدہ پیرا کا ادارہ قائم ہے اور اس کے رولز کے مطابق بھی پرائیویٹ سکولوں میں سگریٹ نوشی پر کمل پابندی ہے۔ لہذا اس طرح کی چیز سامنے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔