بھارتی اشتعال انگیزی قابل مذمت ہے ، بھارتی وزیر اعظم ریاستی انتخابا ت جیتنے کیلئے سرحدوں پرفائرنگ کرارہاہے ،اس کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ،بھارتی فائرنگ میں بدقسمتی سے بڑی تعداد میںشہری بھی شہید ہورہے ہیں ، بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کا مقصد اپنے لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنا تھا، محض بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی سے مسئلہ حل نہیںہوگا، حکومت موثر خارجہ پالیسی مرتب کر ے

سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں شاہ محمودقریشی ،خورشید قصوری اور شیر ی رحمان کابھارت کی بلااشتعال فائرنگ پرردعمل

بدھ 23 نومبر 2016 18:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 نومبر2016ء) مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں شاہ محمودقریشی ،خورشید محمودقصوری اور شیر ی رحمان نے بھارت کی جانب سے ایل اوسی اور شہری آبادی پر بلااشتعال فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ریاستی انتخابا ت جیتنے کیلئے سرحدوں پرفائرنگ کرارہاہے تاہم اس کو اس کی بھاری قیمت چکاناپڑے گی ،بھارتی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں بدقسمتی سے بڑی تعداد میںشہری بھی شہید ہورہے ہیں ، بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کا مقصد اپنے لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنا تھا، محض بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی سے کچھ نہیںہوگا، حکومت کو موثر خارجہ پالیسی مرتب کرنا ہوگی ۔

وہ بدھ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میںبھارت کی ایل اوسی پر بلااشتعال فائرنگ پرردعمل ظاہرکررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس دوران سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے سویلین مارے جا رہے ہیں ‘ نریندر مودی یوپی اور پنجاب کا الیکشن جیتنا چاہتا ہے لیکن وہ اس کیلئے قیمت بڑی بھاری دینا چاہتا ہے ‘ دونوں نیو کلیئر پاور ہیں ‘ غریب لوگ مارے جا رہے ہیں ‘ حکومت کو موثر خارجہ پالیسی بنانی چاہیے ‘ سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کرنے کا مقصد بھارت کا اپنے لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنا تھا۔

شیری رحمن نے کہا کہ بغیر وزیر خارجہ کے آپ پہلا قدم نہیں رکھ پائیں گے۔ حالات اتنے سنگین ہوتے جا رہے ہیں مگر مسلح افواج اپنا کام بھرپور طریقے سے کر رہی ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف ملک کی ترجمانی کرے بلکہ ٹھوس اور مضبوط ردعمل بنانے اور پالیسی تیار کرنے میں خود فرنٹ فٹ پر ہو۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت ہمیں کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔

وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کہاں ہیں۔ صرف ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی سے کچھ نہیں ہو گا۔ طلبی سے تو ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ پاکستان کا مقدمہ حکومت وقت نے لڑنا ہے۔ حکومت کو تمام بین الاقوامی فورمز کو استعمال کرنا چاہیے۔ وزیر خارجہ کی تعیناتی میں کتنی دیر لگتی ہے۔ پاکستان کے پاس بہت بڑے سفارتکار موجود ہیں۔ …(رانا)

متعلقہ عنوان :