وفاقی کابینہ کا اجلاس،لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر غور ، بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی

عوامی نمائندوں اور عوامی عہدیداران کی تنخواہوں میں اضافہ، مختلف ممالک کے ساتھ تعاون کے 9 معاہدوں کی منظوری افغان مہاجرین کو دسمبر 2017ء تک واپس بھجوانے کا فیصلہ مخصوص ویکسینز کی ہنگامی حالت میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کو این او سی کے ذریعے خریداری کی اجازت آذربائیجان ، جنوبی افریقہ، بیلارس، ملائیشیا اور مالدیپ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کی منظوری پیپرا کے خریداری سے متعلق قواعد کو بدلتے حالات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ترامیم کے سلسلے میں خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں کمیٹی قائم

بدھ 23 نومبر 2016 17:16

وفاقی کابینہ کا اجلاس،لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر غور ، بھارت کی بلا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2016ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر غور کیا گیااور بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔کابینہ نے عوامی نمائندوں اور عوامی عہدیداران کی تنخواہوں میں اضافہ کی منظوری دی ،وفاقی وزیر کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ، وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار،رکن پارلیمنٹ کی ڈیڑھ لاکھ روپے مقرر کی گئی،افغان مہاجرین کو دسمبر 2017ء تک واپس بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا، مخصوص ویکسینز کی ہنگامی حالت میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کو این او سی کے ذریعے خریداری کی اجازت دی گئی،آذربائیجان ، جنوبی افریقہ، بیلارس، ملائیشیا اور مالدیپ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کی منظوری دی گئی جبکہ پیپرا کے خریداری سے متعلق قواعد کو بدلتے حالات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ترامیم کے سلسلے میں خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی۔

(جاری ہے)

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ، وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں اضافہ کی منظوری دی ہے۔ یہ معاملہ 13، 14 سال سے زیر التواء تھا۔

عوامی نمائندوں اور عوامی عہدہ رکھنے والوں کی بنیادی تنخواہیں صوبائی نمائندوں کے مقابلے میں کم تھیں۔ اس تناظر میں پبلک آفس ہولڈرز کی تنخواہوں میں اضافہ کی ضرورت محسوس کی گئی جس کی روشنی میں چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 19 ہزار 8 روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ 5 ہزار روپے کی گئی ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 10 ہزار 85 روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 85 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

ممبران پارلیمنٹ کی بنیادی تنخواہ 44 ہزار 630 روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 50 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزراء کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 14 ہزار 897 روپے سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کی گئی ہے۔ وزرائے مملکت کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 6 ہزار 281 روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 80 ہزار روپے کی گئی ہے۔ اس میں 2010ء اور 2016ء کے ایڈہاک ریلیف بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی تنخواہیں یکم اکتوبر 2016ء سے لاگو ہوں گی اور اس اضافے سے سالانہ 40 کروڑ روپے کا اثر پڑے گا۔

وزیر مملکت نے کابینہ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں بتایا کہ کابینہ نے 6 مختلف ممالک کے ساتھ 9 معاہدوں کی بھی توثیق کی ہے۔ ان معاہدوں میں آذربائیجان کے ساتھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبہ میں تعاون کا معاہدہ، جنوبی افریقہ کے ساتھ دفاعی شعبہ میں تعاون کے علاوہ دیگر معاہدوں کا جائزہ لینے اور ان کی سہولت سے متعلق معاہدے، بیلارس کے ساتھ جرائم کی روک تھام کے شعبہ میں تعاون کا معاہدہ، ملائیشیا کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کا معاہدہ اور مالدیپ کے ساتھ صحت کے شعبہ اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیپرا کے خریداری سے متعلق قواعد کو بدلتے حالات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ترامیم کے سلسلے میں وزیراعظم نے خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ہے جو وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، زاہد حامد، عبدالقادر بلوچ اور وفاقی سیکریٹری خزانہ پر مشتمل ہے۔ یہ کمیٹی ایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے مختلف بیماریوں کی روک تھام کے لئے مخصوص ویکسینز کی ہنگامی حالت میں خریداری کے لئے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کو این او سی کے ذریعے خریداری کی اجازت دی ہے۔

اسی طرح اینٹی ٹی بی کی نان کمرشل اور ایمرجنسی ادویات کی خریداری کے لئے قائم کمیٹی کو بااختیار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کو تمام وزارتوں اور متعلقہ محکموں کو ارسال کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں افغان مہاجرین سے متعلق امور بھی زیر غور لائے گئے اور فیصلہ کیا گیا کہ دسمبر 2017ء تک مہاجرین کو واپس جانا ہوگا۔

اس سلسلے میں متعلقہ شراکت داروں سے مشاورت سے طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بھی کابینہ کے اجلاس میں بات ہوئی ہے۔ اس موقع پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزی کی ہر سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر رائو تحسین علی خان بھی موجود تھے۔