پاکستان نے خطے میں ایٹمی توازن قائم کر کے خطے کو کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رکھا ہے

ملک کی دفاعی پیداوار میں اضافے کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنا ہے صدر مملکت ممنون حسین کا آئیڈیاز 2016کے موقع پر سیمینار سے خطاب

منگل 22 نومبر 2016 23:34

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے میں ایٹمی توازن قائم کر کے خطے کو کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رکھا ہے، پاکستان کی دفاعی پیدوار میں اضافے کا مقصد خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنا ہے، پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کے سطح پر دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے،خطے کے ممالک کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر عالم انسانیت کو ہمہ گیر تباہی سے بچانے کے لئے دوسروں کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے گریزکرنا چاہیے، علاقائی امن و استحکام کے ذریعے ہی خطے میں ترقی اور خوش حالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے کراچی میں آئیڈیاز 2016ء کے موقع پر علاقائی امن کی معیشت کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین، وزرائے کرام، اراکین پارلیمنٹ، مسلح افواج کے سربراہان اور ڈائریکٹر جنرل DEPO میجر جنرل آغا مسعود اکرم کے علاوہ معزز مہمانان کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کی بہتر معا شی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دفاعی پیداوار سمیت مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ دفاعی پیداوار کی اس نمائش میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ ممالک شرکت کر رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پا کر دنیا کے لئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفاعی مصنوعات کی یہ شاندار نمائش پاکستان کی دفاعی صنعت اور اس سے متعلقہ ماہرین، کارکنوں کی غیر معمولی مہارت اور اپنے مقصد سے وابستگی کی مظہر ہے جس پروہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مواقع ماہرین اور کارکنوں کے درمیان تعلیم و تحقیق اور تجربات میں اشتراک کا ذریعہ بنتے ہیں، آئیڈیاز نمائش کے موقع پر علمی نشستیں اور اس طرح کے سیمینار اب ایک پختہ روایت کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، دفاعی علوم سے وابستہ ماہرین کو جس کا انتظار رہتا ہے کیونکہ ان علمی مباحث کی افادیت عالمی سطح پر محسوس کی جانے لگی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ چند برسوں کے دوران کئی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے جن سے نمٹنے کے لئے حکومت ِ پاکستان نے ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے عوام اور بالخصوص نوجوانوں میں صحت مند سرگرمیوں کو وسعت دی تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ کر کے معیشت کا احیا کیا جا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کی ان کوششوں کے انتہائی مفید اثرات خطے میں بھی محسوس کئے جا رہے ہیں جو کہ ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری کے لئے بھی باعثِ اطمینان ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں قیام ِامن کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر کے عوام کے خود ارادیت کے حق سے محروم ہیں، ان پر غیر انسانی تشدد کیا جا رہا ہے جو عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی مسلسل کی جار ہی ہے جس کی وجہ سے بے گناہ انسانی جانوں کا بڑی تعداد میں ضیاع ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ صدر مملکت نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستانی قوم کی رواداری، صبر اور برداشت کی پالیسی سے کوئی کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کیونکہ پاکستان کسی بھی طرف سے ہونے والی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان ہمارا قریبی ہمسایہ اور برادر ملک ہے جس کے امن و استحکام کے لئے پاکستان طویل عرصے سے نیک نیتی سے کوششیں کر رہا ہے، اس طرح کے معاملات میں ہم عدم مداخلت اور باہمی احترام کے اصول پر کار بند رہتے ہوئے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا استحکام اور خوشحالی اس خطے کے لئے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لئے بھی ضروری ہے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر کار بند رہتے ہوئے ایک لینڈ لاک ملک کی حیثیت سے افغانستان کو یہ سہولت مہیا کرنے پر یقین رکھتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے پورا خطہ فائدہ اٹھا سکتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ان معاملات میں ہماری مخلصانہ پیشکش کا جواب اسی جذبے کے ساتھ دیا جائے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ایشیا ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کے انیسویں اجلاس میں شرکت سے انکار کر کے خطے میں امن کے قیام کو نقصان پہنچایا ہے اور سارک کے متفقہ چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دفاع کے شعبے میں ہمارے ماہرین کی کاوشیں بھی خطے میں امن کے لئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھ کر علاقائی استحکام، ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنایا جائے۔

دفاعی ساز وسامان کی یہ نمائش ان ہی مقاصد کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے جسے نہایت مختصر عرصے میں عالمی پذیرائی حاصل ہوئی، ہمیں اپنے سائنس دانوں اور تکنیکی ماہرین پر فخر ہے جنہوں نے بین الاقوامی معیار کے انتہائی موثر، جدید اور سستے ہتھیار تیار کئے ہیں جو کہ کارکردگی کے تمام معیار پر پورے اترے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ نمائش میں مسلح افواج کی بھر پور شمولیت، پرائیویٹ سیکٹر کی انتھک محنت، ایوانہائے صنعت و تجارت اور وزارت تجارت کی مشترکہ کاوشوں کے بغیر یہ ممکن نہ تھی، ہم اپنی اس پیش رفت میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے دوستوں اور عالمی برادری کو بھی شریک کرنا چاہتے ہیں، ہماری یہ پیشکش علاقائی امن کی معیشت کے لئے انتہائی سود مند ثابت ہو گی، ہم توقع رکھتے ہیں کہ دوست ممالک اور عالمی برادری ہماری اس پیشکش کا کھلے دل سے خیر مقدم کرے گی۔