پاکستانی برآمدات میں کمی عالمی کساد بازاری کی وجہ سے ہوئی‘ پوری دنیا میں قیمتیں کم ہونے سے بھارت‘ چین اور دیگر بڑے ممالک کی برآمدات میں بھی کمی ہوئی‘ عالمی سطح پر برآمدات میں مجموعی طور پر 14 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے‘ پاکستان خام اشیاء کی برآمدات کی بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد کرکے ہی عالمی کساد بازاری کے اثرات سے باہر آسکتا ہے‘ برآمدی باسکٹ چھوٹی ہونے کی وجہ سے یورپی یونین کی طرف سے جی ایس ٹی پلس کا بھی فائدہ نہ اٹھا سکے

وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر کا قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے مزمل قریشی و دیگر ارکان کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب

منگل 22 نومبر 2016 19:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 نومبر2016ء) قومی اسمبلی میں وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستانی برآمدات میں کمی عالمی کساد بازاری کی وجہ سے ہوئی‘ پوری دنیا میں قیمتیں کم ہونے سے بھارت‘ چین اور دیگر بڑے ممالک کی برآمدات میں بھی کمی ہوئی‘ عالمی سطح پر برآمدات میں مجموعی طور پر 14 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے‘ پاکستان خام اشیاء کی برآمدات کی بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد کرکے ہی عالمی کساد بازاری کے اثرات سے باہر آسکتا ہے۔

برآمدی باسکٹ چھوٹی ہونے کی وجہ سے یورپی یونین کی طرف سے جی ایس ٹی پلس کا بھی فائدہ نہ اٹھا سکے۔ منگل کو وزیر تجارت ایوان میں ایم کیو ایم کے مزمل قریشی و دیگر ارکان کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

خرم دستگیر نے کہا کہ پوری دنیا میں تجارت مجموعی طور پر 14 فیصد برآمدات کم ہوئی ہیں بھارت اور چین کی برآمدات بھی کم ہوئی ہیں سوتی کپڑا گزشتہ سال 2.074 ملین مربع میٹر برآمد کئے حالیہ سال 2.078 مربع میٹر برآمد ہوا 9.7 فیصد قیمت میں کمی ہوئی۔

کاٹن کی قیمت میں 70 فیصد کمی ہوئی‘ لیدر ی قیمت میں 25فیصد کمی ہوئی۔ وزیراعظم براہ راست صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اصولی طور پر عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی برآمدات کی اصل وجہ ہے۔ سعودی عرب سے پاکستانی لیبر کو خارجہ پالیسی کی وجہ سے نہیں آئل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے واپس بھیجا گیا۔ چاول کی برآمد میں صرف 3 فیصد کمی جبکہ اس کی قیمت میں 25 فیصد کمی ہوئی۔

ویلیو ایڈیشن سے ہی پاکستان عالمی کساد بازاری سے نکل سکتا ہے کپاس کی فضل کے بحران سے بھی نقصان ہوا یکم جولائی سے پانچ صنعتی سیکٹرز کو زیرو فیصد ٹیکس کردیا گیا دو ملکوں کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کے لئے کام کررہے ہیں ان ممالک میں ترکی اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔ برآمدی باسکٹ چھوٹی ہونے کی وجہ سے یورپی یونین کے ساتھ جی ایس ٹی پلس کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔ صرف 33فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال ایک لاکھ ٹن آم برآمد ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ (ن غ /ع ع)