اضافی گندم کا مسئلہ حل نہ ہونے سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو گیا‘ ڈاکٹر بلال صوفی

منگل 22 نومبر 2016 18:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2016ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی برائے فلور ملنگ انڈسڑی کے چیئر مین ڈاکٹر بلال صوفی اور ممبران نے فلور ملنگ کمیٹی کے اجلاس میںتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں گذشتہ تین برس سے جاری اضافی گندم کا بحران حل نہیں ہو سکا اور اس سلسلہ میں غیر روائتی طریقے اپنانے کے علاوہ کوئی نتیجہ خیز عمل نہیں کیا گیا۔

ڈاکٹر بلال نے ممبران کو بتایا کہ ملک بھر کی 1400فلور ملوں میں سے 750فلور ملوں کا بند ہو جانا ایک لمحہ فکریہ ہے اور یہ سب گندم کی جعلی برآمدگی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔گذشتہ برسوں میں گندم کی ایسی قمیت کے عوض آٹا،میدہ اور فائن کی قیمتیں بہتر تھیں مگر ایکسپورٹ جے ری بیٹ کے لالچ میں یہیں گندم فروخت کرکے فلور ملنگ انڈسٹری میں مقابلہ کی صلاحیت ختم کر دہ گئی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر صوفی نے مزید کہاکہ ایف پی سی سی آئی کمیٹی تجویز کرتی ہے کہ جعلی ایکسپورٹ کو فوری بند کیا جائے۔اضافی گندم کیلئے ٹی سی پی سے کام لیا جائے تاکہ صیح معنوں میں آٹے اور گندم کی برآمد ممکن ہو۔حکومت تین سالہ سٹاکس کی موجودگی میں کسان کو گندم کے لئے سہولتوں میں اٖاضافہ کرئے جبکہ گندم کے نرخوں کو عالمی مارکیٹ کے مطابق نیچے لایا جائے۔اب تک حکومت کو اضافی گندم کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :