دوسرے عوامل کے ساتھ ساتھ بہترین کوالٹی کا بیج بھی غذائی استحکام کی اہم بنیاد ہے، صوبائی وزیرقانون

پیر 21 نومبر 2016 23:12

فیصل آباد ۔21 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء)صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ خاںکہا ہے کہ دوسرے عوامل کے ساتھ ساتھ بہترین کوالٹی کا بیج بھی غذائی استحکام کی اہم بنیاد ہے جس کے ذریعے فی ایکڑ متوقع پیداوار کے ساتھ کسان کی معاشی حالت میں بہتری ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پاک امریکہ مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت اور شعبہ پلانٹ بریڈنگ و جنیٹکس کے اشتراک سے منعقد ہونیوالی دوسری سیڈ کانفرنس میں سیڈ نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ موسمیاتی تغیرات ‘ سکڑتے ہوئے زرعی رقبوں اور مارکیٹنگ کے جملہ مسائل کے تناظر میں اچھے اور معیاری بیج کسان کی نئی نسل کو زراعت سے وابستہ رکھنے کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وفاقی سطح پر بریڈرز کے حقوق دانش پر مبنی بل کی منظوری سے پلانٹ بریڈنگ کے شعبہ میں غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا جس سے جینیاتی تنوع کے حامل ہائی بریڈ بیجوں کی کاشت رواج پائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ویراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی طرف سے صوبے میں 100ارب روپے کے کسان پیکیج کے ساتھ ساتھ اتنی ہی رقم سے کسانوں کیلئے بلاسود قرضوں کا اجراء زراعت میں سرمایہ کاری بڑھانے کی وجہ بنے گا جس سے زرعی و دیہی ترقی وقوع پذیر کرنے میں مددملے گی۔

انہوں نے پلانٹ بریڈرز پر زور دیا کہ موسمیاتی تغیرات کے تناظر میں شدید موسمی حالات میں بھی پیداواری عمل کو تسلسل سے جاری رکھنے والی ورائٹیاں سامنے لائیں تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے خوراک کم نہ ہونے پائے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمدخاں کی قیادت میں ماہرین کی ٹیم تمام متعلقین کی مشاورت و رہنمائی سے نئی زرعی پالیسی ترتیب دے رہی ہے جس کی منظوری سے پورا زرعی شعبہ ترقی کرے گا۔

قبل ازیں سیڈ کانگرس سے خطاب میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ ہرچند وفاقی سطح پر نیا سیڈ ایکٹ منظوری کر لیا گیا ہے تاہم اس پر عملدرآمد کیلئے رولز میں تبدیلی ایک اہم چیلنج ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کی رو سے زراعت ایک صوبائی معاملہ قرار دے دی گئی ہے جس کے بعد وفاقی سطح پر سیڈ ایکٹ کی منظوری کس طرح اپنے اہداف حاصل کر پائے گی۔

انہوں نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے چیئرمین ظفر یوسف سے اپنی حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی سطح پر نئے اقدامات زیرغور ہیںجس سے معاملات میں مثبت تبدیلی کی راہ ہموار ہوسکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین نے 15فٹ لمبے جوار کی ورائٹی تیارکرنے کے ساتھ ساتھ یو اے ایف 11سرسوں اور کپاس کی مختصر المعیاداور چھوٹے قدکی حامل ورائٹیاں متعارف کروادی ہیں جن کی جلد حکومتی منظوری سے زراعت کو ایک نئی توانائی میسر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تصدیق شدہ بیج کی فراہمی سے صرف 27 فیصدکسانوں کی ضرورت پوری ہورہی ہے جبکہ بقیہ73فیصد کسانوں تک رسائی کے وسیع ترخلاء کو پر کرنے کیلئے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے سیڈ سینٹرکے قیام کے بعد انڈرگریجوایٹ پروگرام میں سیڈ ٹیکنالوجی کا میجر بھی متعارف کروایا ہے جس سے اس شعبہ میں باصلاحیت افرادی قوت میسرہوگی۔

پاکستان سیڈ پروموش الائنس کے سربراہ ڈاکٹر شکیل احمد خاں نے اُمید ظاہر کی کہ سیڈ پالیسی‘ ریگولیشن‘ سٹوریج اور ہینڈلنگ کے ماہرین کی تیاری سے سیڈ انڈسٹری کو خاطر خواہ ترقی ملے گی۔ محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف علی خاں نے کہا کہ پاکستان ہر سال اربوں روپے کے بیج بھارت‘ ہالینڈ اور ترکی سے درآمد کرتا ہے اور اگر بیجوں کی مقامی تیاری میں مہارت حاصل کر لی جائے تو اربوں روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔

شعبہ پلانٹ بریڈنگ کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹر حفیظ احمد صداقت نے کہا کہ سیڈ بریڈز‘ بائیوٹیکنالوجسٹس‘ انڈسٹری اور سیڈ پروفیشنلز کے مابین تعاون کا فروغ مستقبل میں سیڈ انڈسٹری کی ترقی کی بنیاد بنے گا۔ انہوں نے بتایاکہ یونیورسٹی ماہرین بین الاقوامی ادارے سمٹ کی معاونت سے گندم کی ہائی بریڈ ورائٹی متعارف کروانے جا رہے ہیں جس سے فی ایکڑ پیداوار کودوگنا کرنے میں مدد ملے گی۔ کانفرنس سے امریکی سائنس دان کینٹ بریڈفورڈ‘ پاکستان سیڈ پروموشن الائنس کے سینئر نائب صدر مسٹر عاصم اور جنرل سیکرٹری پاکستان سیڈ پروموشن الائنس ڈاکٹر عرفان افضل نے بھی خطاب کیا۔