سپریم کورٹ،قتل کے تین مختلف کیسوں میں ایک ملزم بری،دو کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

پیر 21 نومبر 2016 23:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) سپریم کورٹ میں قتل کے ملزمان کی اپیلوں کی سماعت میں عدالت نے تین مختلف کیسوں میں ایک ملزم بری جبکہ دو کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربرائی میں تین رکنی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔پہلے کیس کی سماعت کی گئی تو پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم محمد رمضان پر اچھرہ لاہور میں ایک شخص کے قتل کا الزام تھا عدالت نے پراسیکیوٹراور ملزم کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم محمد رمضان کو بری کرنے کا حکم جاری کردیا ۔

دوسرے کیس میں ملزم محمد امجد پر اہلیہ کی بھابی کو قتل کرنے کا الزام تھا، ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ یہ ’’ قتل خطا ‘‘ ہے ملزم ارادہ قتل کی نیت سے نہیں گیا'اشتعال میں آکر فائرنگ کی جس سے اہلیہ کی بھابی قتل ہوگئی ، عدالت نے ناکافی شواہد اور قتل خطا قرار دیتے ہوئے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے حکم جاری کردیا ہے۔

(جاری ہے)

تیسرے کیس میں بیوی کے قاتل شوہر کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو ملزم اصغر علی کی وکیل عائشہ تسنیم نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور گواہان کے بیانات میں تضاد ہے،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خاتون وکیل سے کہا کہ آپ تو خود خاتون ہیں مگر دفاع خواتین کے قاتلوں کا کررہی ہیں ۔ جس پر خاتون وکیل عائشہ تنسم نے کہا کہ وہ بحثیت پروفیشنل وکیل اپنے موکلان کا دفاع کررہی ہیں ، بحیثیت عورت ، عورتوں کی وکیل نہیں ہیں، بعدازاں عدالت نے ناکافی شواہد کی بناپر ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے حکم جاری کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :