پاکستان پر مجموعی طور پر 180 ارب کے ملکی اور غیر ملکی قرضے ہیں، حکومت کی طرف سے درست اعدادو شمار پیش ہی نہیں کئے گئے، انجینئر محمد سعید

حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک دلوالیہ ہو چکا ،ہم کب تک ددوسروں کے غلام رہے گے حکومت ہمیں اپنی پالیسیوں واضع آگا ہ نہیں کرتی ، صدر فیصل آباد چیمبر کی میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب، صحافیوں سے گفتگو

پیر 21 نومبر 2016 22:18

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر محمد سعید نے موجودہ حکومت پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر مجموعی طور پر 180 ارب روپے کے ملکی اور غیر ملکی قرضے ہیں مگر حکومت کی طرف سے ابھی تک درست اعدادو شمار پیش ہی نہیں کئے گئے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک دلوالیہ ہو چکا ہے جہاں تک کہ موٹروے کے ساتھ ساتھ دیگرقومی اداروں کے عوض قرضہ لیا گیا ہے ،جس سے حکومت کا نظام چل رہا ہے ، ہم کب تک ددوسروں کے غلام رہے گے حکومت ہمیں اپنی پالیسیوں واضع آگا ہ نہیں کرتی ،ٹیکس سمیت تمام پالیسیاں بیورو کریسی تیار کرتی ہے انکی بجائے تاجروں اور صنعتکاروں کی مشاوارت سے ٹیکس پالیسی تیار کرے توٹیکس جمع کرانے والے تاجروں اور صنعتکاروں کی تعداد میں اضافہ ہو گیااس وقت نیشنل ٹیکس کی ادائیگی کا نظام بالکل ناکام ہوچکا ہے کوئی بھی تاجر ٹیکس ادا کرنے کو تیار نہیں ہے ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو ہر حکومتی اقدام کی خوش آمد کریں گئے ہم غلط کو غلط اوردرست کودرست کہنے والے لوگ ہیں ،سی پیک کے تحت 51 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کے ساتھ دوسرے ملکوں کی طرف سے مزید 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے تاہم اس سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کیلئے حکومت اور صنعتکاروں دونوںکی طرف سے پیشگی تیاری ضروری ہے۔

(جاری ہے)

آن لائن کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے صدر منتخب ہونے بعد پہلی مرتبہ میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ 13 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں فیصل آباد کا حصہ 55فیصد سے بھی زائد ہے لیکن گزشتہ دس سالوں سے اس شعبہ کو دانستہ طور پر نظر اندار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ کیلئے دھاگہ کی طرح بجلی اور گیس بھی خام مال کی حیثیت رکھتی ہے مگر پہلے ان دونوں کی قلت سے کئی بڑے بڑے یونٹ بند ہو گئے ۔ اب حکومت نے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے مگر گیس کی سپلائی بند کر دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی فراہمی کے ساتھ ان کی قیمتوں کو دوسرے علاقائی ملکوں کے برابر لانا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بجلی اور گیس دونوں کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ہمیں دوسرے علاقائی ملکوں سے مقابلہ کرنے میں دقت پیش آر ہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے سیلز ٹیکس کے ری فنڈ کلیم ادا کر دیئے ہیں مگر دوسرے کلیموں کی ادائیگی ابھی باقی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کی طرف سے تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے تعاون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ توقع ہے کہ تعاون کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جار ی رہے گا۔

انجینئر محمد سعید شیخ نے ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ دوسرے ملکوں میں تعینات پاکستانی سفیر اور خاص طور پر کمرشل اتاشی کچھ نہیں کر رہے جن کی وجہ سے نہ تو پاکستان کا تشخص بہتر ہوا اور نہ ہی ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس پندرہ سالوں سے حکومتوں کی پالیسیاں صنعت دوست نہیں رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سے توقع تھی کہ وہ بہتر اور صنعت دوست پالیسیاں بنائے گی مگر ہماری توقعات پوری نہیں ہوئیں یہی وجہ ہے کہ صرف ٹیکسٹائل کے شعبہ میں 9.39 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی حکومت کو صنعت دوست پالیسیاں بنانا ہونگی تا کہ ہم علاقائی سطح پر اپنے حریف ملکوں سے بآسانی مقابلہ کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک ٹیکسٹائل کا وزیر مقرر نہیں کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ ملک کیلئے سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا شعبہ اب بھی نظر انداز ہے۔اگر ملکی حالات اس طر ح رہے توصنعتوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے تاجر طبقہ کے لوگ تیسرے بڑے شہرکی ٹیکسٹایل انڈسٹریز تباہی کے دہانے پرکھڑی ہے

متعلقہ عنوان :