صوبائی حکومت کا سودی کاروبار کرنے والے اداروں اور اشخاص کیخلاف کریک ڈا?ن کا فیصلہ

صوبائی حکومت نے نجی سطح پر سودی کاروبار کرنے والے اداروں اور اشخاص کے خلاف کریک ڈا?ن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز عنقریب صوبائی دارالحکومت سے کیا جائے گا، اگلے مرحلے میں اس کا دائرہ صوبے کے تمام اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر پھیلا دیا جائے گا اور ضلعی انتظامیہ و پولیس کو علاقائی سطح پر خصوصی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی خیبرپختونخواکے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی الخدمت تاجران کے وفد و دیگر سے گفتگو

پیر 21 نومبر 2016 22:03

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) خیبرپختونخواکے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے نجی سطح پر سودی کاروبار کرنے والے اداروں اور اشخاص کے خلاف کریک ڈا?ن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز عنقریب صوبائی دارالحکومت سے کیا جائے گا، اگلے مرحلے میں اس کا دائرہ صوبے کے تمام اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر پھیلا دیا جائے گا اور ضلعی انتظامیہ و پولیس کو علاقائی سطح پر خصوصی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی۔

وہ پیر کو الخدمت تاجران کے صدر عبدالقادر صراف اور امیر جماعت اسلامی ٹا?ن ون سراج الدین قریشی کی زیرقیادت تاجر برادری کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

جس نے امتناع نجی سود ایکٹ کے نفاذ پر صوبائی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نجی سودی کاروبار کے سبب پشاور میں درجنوں اور صوبے بھر میں سینکڑوں گھرانے قلاش اور لٹ کر برباد ہوئے ہیں بعض سنگدل سود خوروں کی کڑی شرائط کے باعث متعدد گھرانے عشروں سے آج تک صرف سود کی رقم ادا کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ مجبور شہریوں کو دو لاکھ قرض کے پانچ لاکھ روپے تک دوگنا اور تگنا سود ادا کرنا پڑتا ہے نیز اکثر حالات میں زیادہ مقروض ہونے کے سبب سود خواہ نان شبینہ کو محتاج ہو جاتے ہیںوزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت نجی سودی کاروبار پر پابندی کے ایکٹ پر فوری اور سختی سے عمل درآمد کرے گی انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس ضمن میں متعلقہ افراد اور اداروں کو واضح انتباہ جاری کیا ہے جبکہ اسکے باوجود یہ قانون توڑنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کی ہدایت کے ساتھ ساتھ شہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس مقصد کیلئے شروع کئے جانیوالے کریک ڈا?ن کے دوران پولیس اور مقامی انتظامیہ سے پورا تعاون کریں کیونکہ یہ انسانی اور معاشرتی استحصال پر مبنی مکروہ کاروبار ہے جو غلامی کے دور کی یاد تازہ کرتا ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے سود خوروں کے اس لالچی طرزعمل پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ نجی سود پر پابندی کا قانون بے پناہ شہری شکایات کی بنائ پر بنایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ نجی سود ایک قبیح اور ظالمانہ کاروبار ہے زیادہ دولت دراصل انسان پر اللہ تعالیٰ کا کڑا امتحان ہوتا ہے جس سے مسلمان کو سرخرو نکلنا چاہئے اہل ثروت حضرات کو چاہئے کہ وہ ضرورتمندوں کی امداد عطیات و صدقات یا کم ازکم قرض حسنہ کی صورت میں کریں تاکہ معاشرے میں خیر و برکت اور نیکیاں عام ہوں جسکی ہمیں پیغمبرآخرالزمان ? نے واضح تعلیم دی ہے قرآن پاک میں سود کی سختی سے ممانعت کے ساتھ واشگاف الفاظ میں یہ تاکید بھی کی گئی ہے کہ سود سے مال گھٹتا اور صدقہ کی بدولت بڑھ جاتا ہے اور یہ کہ سود خور براہ راست اللہ تعالیٰ سے جنگ کا مرتکب بنتا ہے تاہم اگر کسی عاقبت نااندیش کو اسکی سمجھ نہیں تو حکومت اس معاشرتی اور معاشی برائی پر خاموش تماشائی نہیں بیٹھے گی اور ایکٹ کے نفاذ کے بعد سختی سے ایسے سود خور عناصر کی سرکوبی کی جائے گی انہوں نے جماعت کے مقامی امرائ کو تاجرتنظیموں کی معاونت سے سودی کاروبار کے خلاف عوامی شعور اجاگر کرنے اور مقامی سطح پر مہم چلانے کی ہدایت بھی کی نیز یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اور انتظامیہ و پولیس اس ضمن میں انکی ہر طرح حوصلہ افزائی کرے گی انہوںنے کہا کہ اگلے مرحلے میں وزرائ اور ارکان اسمبلی بھی اس مہم کا حصہ بن جائیں گے اور کسی بھی جانب سے بدستور نجی سود کی شکایت ملنے پر سخت ترین کاروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :