اختیارات نہ ہونے کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کرپشن کے خاتمے میں ناکام ہوئی،خورشیدشاہ

پی اے سی کوبااختیاربناکرسرکاری محکموں میں کرپشن کوختم کیا جاسکتاہے ، پی اے سی کانیاڈھانچہ بنانے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے پی اے سی احکامات پرعدالتوں نے حکم امتناعی جاری کردیا، 450 ارب کے مقدمات عدالتوں میں زیرالتواء جبکہ ملک کاکل جی ڈی پی 4700ارب ہے اکاؤنٹس کمیٹی نے 119ارب روپے ریکورکئے ، نوٹس لینے پر منصوبہ کی لاگت 13 سی30 ارب تک پہنچ گئی،قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے اظہار خیال

پیر 21 نومبر 2016 21:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) اپوزیشن لیڈراورپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین سیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ اختیارات نہ ہونے کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ملک میں کرپشن کے خاتمے میں ناکام ہوئی ہے ،پی اے سی کوبااختیاربناکرسرکاری محکموں میں کرپشن کوختم کیا جاسکتاہے ،اس لئے پی اے سی کانیاڈھانچہ بنانے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے ،پی اے سی کی رپورٹقومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے سیدخورشیدشاہ نے کہاکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارکردگی غیرتسلی بخش ہے ،ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لئے اس ادارے کواہم کرداراداکرناہوگا،لیکن ابھی اہداف حاصل نہیں ہوسکے ،پی اے سی کوموثربنانے کیلئے قانون سازی کریں گے ،جبکہ پی اے سی کے احکاما ت پرعملدرآمدبھی غیرتسلی بخش ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے،اسکی سفارشات پرمبنی قانون سازی کریں گے ۔انہوںنے کہاکہ پی اے سی کے احکامات پرعدالتوں نے حکم امتناعی جاری کردیاہے،450ارب روپے کے مقدمات عدالتوں میں التواء ہیں جبکہ ملک کاکل جی ڈی پی 4700ارب روپے ہے۔انہوںنے کہاکہ پی اے سی کوموثربنانے کیلئے متعدداقدامات کرناپڑیں گے ۔اٹھارہ سال کے بعدآڈٹ اعتراضات اب پیش ہورہے ہیں اتنے عرصے میں کرپشن اورغیرقانونی اقدامات کرنے والے سرکاری ملازمین یاتومرجاتے ہیں یاریٹائرڈہوچکے ہوتے ہیں یہ ایک قومی المیہ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پی اے سی کی ازسرنوسٹریکچربناناہوگااوراس مقصدکیلئے نئی قانون سازی کرناہوگی ۔خورشیدشاہ نے کہاکہ موجودہ پی اے سی نے 119ارب روپے ریکورکرلئے ہیں ۔پی اے سی کے نوٹس لینے پرمنصوبہ کی لاگت تیرہ ارب سے تیس ارب تک پہنچ گئی ،لیکن بعدمیں یہ انیس ارب کردیئے گئے ،بعدمیں واپڈانے یہ منصوبہ ہی ختم کردیا،حیات ریجنسی ہوٹل اسلام آبادسکینڈل کانوٹس لیالیکن تین سال گزرنے کے باوجودابھی تک پیش رفت صفر ہے ،حالانکہ کمیٹی میں بڑے ہونہارپارلمینٹیرین ہیں لیکن ہمارے پاس اختیارات نہیں اس لئے اب ہم بے اختیارکچھ نہیں کرسکتے ۔

119ارب ریکوری میں ہمارے اقدامات نہ ہونے کے مترادف ہیں ،ہمارملک غریب ہے ،آئی ایم ایف قرضہ دے توڈھول بجاتے ہیں قرضوں کیلئے موٹروے گروی رکھ دیتے ہیں ،اس سے معیشت ٹھیک نہیں ہوگی ہمیں اپنے اداروں کومضبوط اور آزاد کرناہوگا،اس لئے پی اے سی کوبھی موثربنانے کیلئے آزاد خودمختار اور بااختیاربناناہوگا،گزشتہ بیس سالوں سے پیش کی گئی پی اے سی کی رپورٹکوایوان میں زیربحث بھی نہیں لایاگیا،یہ ایک المیہ ہے ،119ارب روپے کی ریکوری قدرتی عمل ہے اس پرہماراکوئی کردارنہیں ہے ۔(یاسرعباسی)