اقتصادی راہداری پر صنعتی شعبے کے تحفظات دور کیئے جائیں،میاں زاہد حسین

پیر 21 نومبر 2016 21:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر صنعتی شعبے کے تحفظات دور کیئے جائیں۔ پاکستانی کمپنیاں چین کی بین الاقوامی کمپنیوں کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتیں جسکی وجہ سے صنعتی شعبہ اقتصادی راہداری کو اپنے وجود کیلیئے خطرہ سمجھتے ہوئے سراسیمہ ہو رہا ہے جنھیں مطمئن کیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جسے ملکی آبادی کی اکثریت کی بھرپور حمایت حاصل ہے مگر غیر ضروری رازداری کی وجہ سے بعض شراکت داروں میں بے چینی بڑھ رہی ہے جو ملکی مفادات سے متصادم ہے۔ اقتصادی راہداری کی وجہ سے نئی صنعتوں اور چھوٹے یونٹس کے مالکان خوفزدہ ہو رہے ہیں جو ملک میں صنعتی پھیلائو کے عمل کیلیئے نقصان دہ ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین ایف ٹی اے کابھی پاکستان کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا بلکہ بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور کئی شعبے بند ہو گئے ۔کاروباری برادری کے اعتراضات کے باوجود دونوں ممالک اس ایف ٹی اے کو متوازن نہیں بنا پائے ہیں جس نے کاروباری برادری کو پریشان کر رکھا ہے اسلیئے پاک چین آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے حصہ پر مذاکرت میں حکومت ان معاملات کو مدنظر رکھے۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے پس منظر میں دونوں ممالک کی صنعتوں کو مسابقت سے دور رکھا جائے اور ڈمپنگ کی حوصلہ شکنی کی جائے جبکہ ایسا مکینزم بنایا جائے کہ دونوں ممالک کی انڈسٹری کے مابین تعاون کو فروغ دیا جائے جسکے لیئے وژن کی ضرورت ہے ورنہ پاکستان کی صنعت کو نقصان ہو گا اور ملک کنزیومر مارکیٹ بن جائے گا۔ نیشنل ٹیرف کمیشن کومزید فعال بنایا جائے تاکہ ملکی صنعت کولاحق ہونے والے خطرات کا بروقت تدارک کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :