اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر ہر 20 سال بعد نظرثانی کی جاتی ہے‘ اسلام آباد میں تین نئے ہسپتال بنائے جارہے ہیں‘ تعلیمی اداروں میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں‘ وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا ایوان بالا میں اظہار خیال

پیر 21 نومبر 2016 21:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر ہر 20 سال بعد نظرثانی کی جاتی ہے‘ اسلام آباد کے ہسپتالوں کو بہتر کیا جارہا ہے‘ تین نئے ہسپتال بنائے جارہے ہیں‘ تعلیمی اداروں میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں‘ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی قائم کی جارہی ہے‘ پرائیویٹ پارٹی اسلام آباد میں بسیں چلائے گی۔

پیر کو ایوان بالا میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان پر قواعد کے تحت ہر 20 سال بعد نظرثانی کی جانی ہے۔ وقتاً فوقتاً اس میں تبدیلیاں آتی رہی ہیں، اسلام آباد پانچ زونز میں تقسیم ہے، 2010ء میں زون فور جس میں زرعی فارمز تھے اس میں تبدیلی کی گئی۔

(جاری ہے)

وہاں ہائوسنگ سوسائٹیاں بھی بنیں اور سکول بھی‘ سی ڈی اے نے بھی اپنی سکیم لانچ کی۔

ایف نائن رہائشی سیکٹر تھا۔ ماسٹر پلان میں تبدیلی کرکے یہاں پارک بنایا گیا۔ شہریوں کی ضرورت کے تحت ماسٹر پلان میں تبدیلیاں کرنی چاہئیں۔ سی ڈی اے نے دیہی علاقوں کو کبھی اون نہیں کیا وہاں بائی لاز نہیں بنائے۔ 25 سال بعد سی ڈی اے کو یاد آتا ہے کہ یہ ہائوسنگ سوسائٹی غیر قانونی ہے۔ برما ٹائون قیام پاکستان سے پہلے کی آبادی ہے، اسے غیر قانونی ڈیکلیئر کردیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کی ہدایت پر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نام سے ادارہ بنا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ سسٹم لایا جائے گا۔ پرائیویٹ پارٹی بسیں چلائے گی۔ سبسڈی دینا پڑی تو وہ بھی دیں گے۔ پمز کی او پی ڈی میں روزانہ دس ہزار مریض آتے ہیں حالانکہ شروع میں یہ 500 لوگوں کیلئے تھی۔ تمام سکولوں میں سہولیات بہتر بنا رہے ہیں۔ نئی بسیں خرید رہے ہیں۔

اسلام آباد کے ہسپتالوں کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ 46 نئے ہسپتال ملک بھر میں بنیں گے۔ ان میں سے تین اسلام آباد میں بنیں گے۔ اسلام آباد کے شہریوں کی خدمت کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے تحریک پیش کی کہ ایوان اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظرثانی کی ضرورت اور اہمیت کو زیر بحث لائے۔ چیئرمین کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد انہوں نے تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑ کے دامن میں تین سیکٹر مسلح افواج کو دے دیئے گئے، یہ جگہ رہائشی سیکٹرز کیلئے مختص تھی۔

پمز کی اصل لوکیشن چک شہزاد کے پاس تھی اسے بھی بدل دیا گیا۔ سی ڈی اے زون ون کو برقرار رکھنے میں بھی ناکام رہا۔ بغیر پلاننگ کے پلازے اور شاپنگ سنٹرز بن رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ کا بہتر نظام نہیں ہے۔ میٹرو تک لنک بننے چاہئیں۔ کم آمدنی والے طبقات کے لئے رہائشی سہولیات ہونی چاہئیں۔ پوری دنیا میں لوگ ہائی رائز عمارتوں کی طرف جارہے ہیں۔

ہمیں اس طرف جانا چاہیے۔ شہر کے ماسٹر پلان کے حوالے سے فیصلے کرنے چاہئیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ بتایا جائے کہ کوئی ماسٹر پلان موجود بھی ہے یا نہیں۔ نیشنل پارک میں غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔ اگر ماسٹر پلان پر نظرثانی کرنی ہے تو یہ بہترین وقت ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ سی ڈی اے کا یہ حال ہے اس ہال‘ جس میں ہم بیٹھے ہیں اس کی اوریجنل ڈیزائن دستیاب نہیں ہے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ماسٹر پلان پر نظرثانی کرنا اچھی بات ہے‘ یہ کام کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :