حکومت فاٹا کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے سنجیدہ ہے‘ 2018ء میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کو نمائندگی دینے کی تجویز کابینہ میں زیر بحث لائیں گے‘ ارکان اسمبلی کی تمام تجاویز اور سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ فاٹا اصلاحات بل کے مسودے کو حتمی شکل دے گی

وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 21 نومبر 2016 21:25

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حکومت فاٹا کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے سنجیدہ ہے‘ 2018ء میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کو نمائندگی دینے کی تجویز کابینہ میں زیر بحث لائیں گے‘ ارکان اسمبلی کی تمام تجاویز اور سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ فاٹا اصلاحات بل کے مسودے کو حتمی شکل دے گی‘ دس سال میں فاٹا کی محرومیاں دور کریں گے‘ قابل تقسیم محاصل کا تین فیصد فاٹا کی بہتری کے لئے مختص کریں گے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ اور فاٹا اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین سرتاج عزیز نے کہا کہ نو ستمبر کو رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی اور ارکان نے اہم تجاویز دی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ جاری عمل کا تسلسل ہے۔ پچھلی حکومت نے بھی اس پر لیٹ کام کیا ہے۔ اس میں قانونی‘ عملی اور دیگر مسائل تھے۔ کمیٹی تمام ایجنسیوں میں گئی، وہاں پر قانونی مشیران اور سول سوسائٹی سے بات کی۔

سب سے پہلے وہاں پر آئی ڈی پیز کی آبادکاری ہونی ہے اور ترقی کا عمل ہونا ہے۔ 90 ارب میں سے 20 ارب روپے دیئے گئے ہیں۔ بیس ہزار مزید لیویز کی تعیناتی اور دیگر کام ہونے ہیں۔ قانونی اصلاحات کے تحت فاٹا میں یکساں قانون لاگو کرنا ہیں۔ فاٹا میں ہائی کورٹ کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا۔ وہاں پر بلدیاتی اداروں کے حوالے سے بھی کام شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں اگر فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں موقع نہ ملا تو 2023ء تک بہت تاخیر ہو جائے گی، یہ تجویز درست ہے۔ ہم اس کا جائزہ لیں گے۔ ارکان کی تجاویز اور سفارشات دو ہفتہ کے اندر اندر کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے۔ اس کے بعد بل کا مسودہ ایوان میں لایا جائے گا۔ ہم فاٹا کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔