ڈی ٹی ایچ سسٹم کیبل آپریٹرزکا معاشی قتل عام ہے اس کے ذریعے ہزاروں خاندانوں کا ذریعہ روزگار ختم ہوگا بلکہ کیبل انڈسٹریز سمیت براڈ کاسٹرز بھی تباہ حالی سے دو چار ہونگے

کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے عہدیداران ببرک خان ودیگر کی پریس کانفرنس

پیر 21 نومبر 2016 20:57

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے عہدیداران ببرک خان ودیگر نے ڈی ٹی ایچ سسٹم کو کیبل آپریٹرز کے معاشی قتل عام قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اس کے ذریعے ہزاروں خاندانوں کا ذریعہ روزگار ختم ہوگا بلکہ کیبل انڈسٹریز سمیت براڈ کاسٹرز بھی تباہ حالی سے دو چار ہونگے ، کوئٹہ پریس کلب میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کیبل ٹی وی آپریٹرز 1995سے خدمات انجام دے رہے ہیں ،یہی کیبل آپریٹرز ہی تھے جن کی خدمات کی وجہ سے الیکٹرونک میڈیا کا انقلاب برپا ہوا پہلے پہل چند ٹی وی چینلز تھے جبکہ اب ان کی تعداد 128تک جا پہنچی ہے ،کیبل آپریٹرز نے 103ارب روپے کی خطیر سرمایہ کاری کی بلکہ چند ماہ قبل ان سے 12میٹروپولٹین شہروں میں ڈیجیٹل سسٹم بھی لگوایا گیا ہم بھی چاہتے ہیں کہ سیٹ ٹاپ بکس (STBs)صارفین کو انسٹال کرکے دیاجائے لیکن حکومت نے 42سو کیبل ٹی وی لائسنس یافتہ کیبل آپریٹرز سے مشاورت کئے بغیر یک دم 23نومبر کو ڈی ٹی ایچ بائڈنگ کااعلان کیاہے جو ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں کیونکہ اس سے ہزاروں کیبل آپریٹرز بے روز گار ہوجائینگے ایک طرف بھارتی چینلز کو بند کرنے کا واویلا کیاجارہاہے جبکہ دوسری جانب ڈی ٹی ایچ کے ذریعے انہی چینلز کو دوبارہ ملک بھر میں چلانے کاانتظام کیاجارہاہے ہمیں تو چینلز کی بندش کاحکم دیاگیا مگر جو لوگ ڈش انٹینا کا استعمال کرتے ہیں ان کے ہاں بھارتی چینلز اس وقت بھی بند نہیں ہے بھارتی چینلز کی آپریٹرز کے ذریعے بندش کامقصد ڈی ٹی ایچ سسٹم کیلئے راہ ہموار کرنا تھا ،انہوں نے کہاکہ یہ سچ ہے کہ بعض کیبل آپریٹرز کے منفی رویے کی وجہ سے ٹی وی چینلز اور ان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوئی تاہم دیکھاجائے تو دنیا بھر میں براڈ کاسٹرز شروع میں کیبل آپریٹرز کو رقوم کی ادائیگی کرتے ہیں جب کسی ٹی وی چینل کے دیکھنے والے زیادہ ہوجاتے ہیں تو پھر کیبل آپریٹرز انہیں براڈکاسٹرز کو ادائیگی کرتے ہیں مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہے ایسے چینلز بھی ہے جن کی طرف سے کیبل آپریٹرز کو ایک پائی تک ادائیگی نہیں کی گئی لیکن عوام کی اسرار پر انہیں چلا رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ بااثر اور سرمایہ دار لوگ کیبل آپریٹرز کو فیس کی ادائیگی نہیں کرتے بلکہ ان کے گارڈز سے بھی فیس لینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ،ہم تار کے ذریعے صارفین تک نشریات پہنچاتے ہیں جس کی ہم انتہائی کم فیس ان سے وصول کرتے ہیں مگر اب سیٹلائٹ کے ذریعے ٹی وی چینلز کی نشریات زیادہ فیس لیکر عوام تک پہنچائی جائیگی جس سے ہم صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں انہوں نے کہاکہ ڈی ٹی ایچ سسٹم کو متعارف کرانے کافیصلہ یک دم کیاگیاہے اس سلسلے میں 42سو لائسنس رکھنے والے کیبل آپریٹرز کیساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی ،ہم سے مشاورت کرکے اعتماد میں لیاجائے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا تاہم ہمارے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کو یک دم برباد نہ کیاجائے انہوں نے کہاکہ کیبل آپریٹرز کو 2سال تک ڈی ٹی ایچ نہ لگانے کی گارنٹی دی جائے تاکہ ہم ڈی ٹی ایچ سسٹم کامقابلہ کرنے قابل ہوجائے انہوں نے کہاکہ مقامی کیبل آپریٹرزکو برباد کرکے غیر ملکیوں کیلئے نیا سسٹم متعارف کرانا زیادتی کے سوا کچھ نہیں ان کاکہناتھاکہ اگر کیبل آپریٹرز کا معاشی قتل عام کیاگیا تو ان کیساتھ براڈ کاسٹرز بھی ڈوب جائینگے کوئی بھی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ کیبل انڈسٹریز کے خاتمے سے انہیں فائدہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ملک بھر میں کیبل نشریات بند کردی گئی ہے جب ہمارے اپنے وجود کو خطرہ ہوگا تو ہم صارفین کے حقوق کا تحفظ کیونکر کرسکیںگے ۔

متعلقہ عنوان :