حکمرانوں نے کرپشن کی ہزار داستانیں چھوڑی ہیں،پانامہ لیکس میںباپ نے بیٹے کو جھوٹا ثابت کیا ، وفاق سی پیک کو متنازعہ نہ بنائے، اپنے حق کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے،غیر جمہوری عناصر کا پی ٹی آئی کی جمہوری تلاشی تحریک کو غیر جمہوری اور غیر قانونی قرار دینا پرانا کلچر ہے، آمریت کی پیداوار جمہوریت کی رموز سے ناآشنا ہے،ملک کو ذاتی جاگیر سمجھنے والوں کا حساب ہو گا،پر امن لوگوں پر لاٹھی چارج اور ڈنڈے برسانا کیا قانونی ہی ترک صدر کیلئے بلایا گیا مشترکہ اجلاس حکمرانوں کا ایک خاندانی معاملہ تھا جس وجہ سے ہم نے شرکت نہیں کی، بیرونی قائدین کے دورے صرف اسلام آ باد اور لاہور تک ہی محدود رکھے جاتے ہیں، وفاقی حکومت اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں سے مشاورت نہیں کرتی اسلئے وہ محض تالی بجانے کیلئے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے تھے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا انٹرویو

پیر 21 نومبر 2016 20:51

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے کرپشن کی ہزار داستانیں چھوڑی ہیں۔پانامہ لیکس میںباپ نے بیٹے کو جھوٹا ثابت کیا ہے۔ وفاق سی پیک کو متنازعہ نہ بنائے۔ اپنے حق کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔غیر جمہوری عناصر کا پی ٹی آئی کی جمہوری تلاشی تحریک کو غیر جمہوری اور غیر قانونی قرار دینا پرانا کلچر ہے۔

آمریت کی پیداوار جمہوریت کی رموز سے ناآشنا ہے۔ملک کو ذاتی جاگیر سمجھنے والوں کا حساب ہو گا۔ پر امن لوگوں پر لاٹھی چارج اور ڈنڈے برسانا کیا قانونی ہے۔وفاق صوبوں کو خاطر میں ہی نہیں لاتا جن عناصر کی تاریخ سازشوں سے بھری پڑی ہے وہ دوسروں کو اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے پر غدارکہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم کورٹ سمیت تمام آپشن کو استعمال کرنے کے لئے لائحہ عمل بنا چکے ہیں۔

اپنے ایک انٹرویومیںوزیر اعلیٰ نے کہا کہ مشترکہ پارلیمنٹ کے سیشن میں عدم شرکت کا فیصلہ پارٹی ہی نے کیا تھا۔ جبکہ ترکی کے صدر کے لئے بلائے گئے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا راز یہ تھا کہ یہ بس حکمرانوں کا ایک خاندانی معاملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قائدین کے دورے صرف اسلام آ باد اور لاہور تک ہی محدود رکھے جاتے ہیں۔ وفاقی حکومت اس سلسلے میں چھوٹے صوبوں سے مشاورت نہیں کرتی اسلئے وہ محض تالی بجانے کے لئے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے تھے ۔

ہم کوجائز طور پر تشویش ہے کہ نواز حکومت چھوٹے صوبوں کا استحصال کر رہی ہے اور ہم نے ان بے انصافیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہماری آواز دبائی گئی اور نواز شریف کے حواریوں نے ہم پر ملک سے بے وفائی کی تہمت لگائی۔ انہوں نے کہا کہ قائدین اکثر دوسری پارٹیوں کی قیادت کے خلاف ہوتے ہیں لیکن اسکا مطلب ملک دشنی نہیں ہوتی۔ بدقسمتی سے یہ بات کلچر بن چکی ہے وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں حکمران طبقہ ناجائز آمریت کی پیداوار ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آزاد ہیں ۔ کسی کے غلام نہیں اور ملک میں کوئی بادشاہت نہیں۔ ملک کے حکمران ایسے فیصلے کرتے ہیں جیسے یہ ملک انکی جاگیر ہو۔ ہم ملک کا ایک حصہ ہیں اس حوالے سے نواز شریف کی قیادت میں وفاقی انتظامیہ کو ہماری توقیر کرنی چاہئے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ صوبے کے آئینی حقوق کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کسی کی ذاتی جاگیر نہیں اور یہ 20کروڑ لوگوں کا ملک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جائز اور نا جائز کے سوال سے ماوراء وفاقی حکومت کبھی چھوٹے صوبوں کے حقوق کے بارے میں سنجیدہ نہیں۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انکے آباؤ اجداد نے تحریک پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے 2نومبر کو تلاشی مہم کے دوران صوبے کا ملک سے رابطہ کاٹنے پر وفاقی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہماری قیادت بنی گالہ میں نظر بند تھی ۔

ہم اپنے قائد کی کال پر اس سے ملنے جارہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے عمران خان کو نظر بند کرکے پورے ملک کو یرغمال بنایا۔ عمران خان نے تو صرف ایک کال دی تھی لیکن عملاً بورے ملک کو بند کرنا کوئی جرم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عدالت کا رخ کریں گے۔ کہ کیا آئین کے تحت کسی سیاسی پارٹی کے لئے طاقت کا مظاہرہ جائز ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاید نواز شریف کی حکومت کو جمہوری روایات کا پتہ نہیں اور غیر جمہوری طریقے استعمال کرتی ہے کیونکہ کوئی جمہوری حکومت ملک میں پر امن مظاہرے روکنے کیلئے سرکاری مشینری استعمال نہیں کر سکتی۔ وفاقی حکومت کی بربریت اور غنڈہ گردی نے ثابت کر دیا کہ وہ اپنا آئینی حق کھو چکی ہے اسلئے تلاشی مارچ روکنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے حالیہ دورے کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ کی پولیس سے فورس کے استعمال کے بارے میں استفسار کیا۔ جس کے جواب میں وہاں کی پولیس نے جواب دیا کہ پر امن جلوس کے خلاف طاقت کا استعمال نا جائز ہے اور وہ کبھی پر امن مظاہرے کے خلاف طاقت استعمال نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے ناجائز استعمال سے لگتا تھا کہ مظاہرین جیسے قاتل اور ڈاکو ہوں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مظاہرین بنی گالہ پہنچنا چاہتے تھے لیکن تلاشی مہم کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ ملتوی کیا۔ ہمیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے اور تلاشی کے بارے میں اسکے فیصلے کو قبول کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں بدعنوان حکمرانوں کے کرتوت دیکھ چکا ہوں انکی بدعنوانی کی ہزاروں دستانیں زبان زد عام ہیں۔

ملک میں بدعنوانی کا گند اتنا پھیلا ہے جسے دیکھ کر اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ ہم نے کل کی بجائے اس کے خلاف اٹھے ہیں ۔ پانامہ کے حوالے سے بیٹے نے باپ کو جھوٹا ثابت کیا اورآخری مرحلے میں قطری شہزادہ رونما ہوا ہے۔ نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے ہمیں اجتماعی جدوجہد کا راستہ اپنانا ہے۔ حامد خان پر تنقید کرنے والوں کو انہوں نے شٹ اپ کال دی اور کہا کہ عدالت کا تسمخر نہ اڑائیں اور حامد خان کی بے عزتی قابل افسوس ہے۔

جماعت اسلامی کے ساتھ صوبے کے معاملات پر مکمل ہم آہنگی ہے ۔ بدعنوانی کے خلاف ہمارا موقف یکساں ہے۔ تاہم پارٹی کی سطح پر اپنا اپنا پلیٹ فارم ہے اور اپنی اپنی سطح پر بدعنوانی کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ شفاف حکمرانی اور بدعنوانی کے خلاف ہم مستقبل میں اکٹھے انتخابات لڑ سکتے ہیں۔ تاہم بدعنوانی کی داستانیں اپنے پیچھے چھوڑنے والوں کے ساتھ ہم کھڑے نہیں ہو سکتے۔

سی پیک پر وفاق نے اندھیرے میں رکھا۔ وفاق اسکو متنازعہ بنانے پر تلا ہوا ہے۔ مرکزی روٹ پر ہمارا اعتراض نہیں۔ اس سے ہمارے تین ریجن، ہزارہ، پشاور اور سوات کو فائدہ ہے۔ مغربی روٹ ہم اپنے جنوبی اضلاع کے لئے مانگ رہے ہیں۔ اگر ہمارے شور مچانے پر مغربی روٹ پر وعدے کے مطابق تمام سہولیات پر کام ہو رہا ہے تو وزیر اعظم ہمارے قائدین کو بلا ئیں اور انہیں اعتماد میں لیں۔

مقامی حکومت مثالی ہے اور اس کے لئے تین ارب روپے دے چکے ہیں اور ساری ترقیاتی عمل کو نچلے سطح پر لے جایا گیا ہے اور یہ عوام کو با اختیار بنانے کے لئے بہتر مقام ہے۔ ہم نے اداروں سے سیاسی مداخلت اور بدعنوانی کا خاتمہ کرکے ایک نئے خیبر پختونخوا کی بنیاد رکھی ہے اور یہی فارمولا نئے پاکستان کے لئے بھی اپنانا ہوگا۔وزیر اعلیٰ نے چار مختلف اجلاسوں کی صدارت کی جن میں صوبوں میں ترقیاتی حکمت عملی اور ترقیاتی کاموں کی رفتار کا جائز ہ لیا گیا۔ انہوں نے نو شہرہ کے نمائندہ وفد سے ملاقات بھی کی۔