سینیٹ ، معلومات تک رسائی کا بل 2016،انسانی اعضاء اور ٹشوز کی پیوندکاری ترمیمی بل2016،قومی کمیشن برائے بین الاقوامی قانون اور ذمہ داریوں کے قیام کا بل2016 متعلقہ کمیٹیوں کے حوالے

کمسن بچوں کے عدالتی نظام ( ترمیمی ) بل ، دستور(ترمیمی) بل ،فیڈرل بورڈ انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن (ترمیمی) بل ،اسلام آباد میں دیواروں پر اظہار خیال کے امتناع بل 2016 اورشہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل6 201 بھی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو ریفر معلومات تک رسائی کی بنیادی حقوق میں شامل ہے،اس کی تیاری کے دوران وزارت دفاع کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو تنبیہ کی گئی کہ اس بل کے کئی مضمرات ہیں جب تک ہم این او سی نہ دیں بل پر مزید پیش رفت نہ کریں، فرحت اللہ بابر کابینہ نے بل کی منظوری دے دی ، جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا ، اس پر طویل مشاورت کی گئی ہے ، وزیر مملکت اطلاعات

پیر 21 نومبر 2016 20:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) ایوان بالانے معلومات تک رسائی کا بل 2016،انسانی اعضاء اور ٹشوز کی پیوندکاری ترمیمی بل2016،قومی کمیشن برائے بین الاقوامی قانون اور ذمہ داریوں کے قیام کا بل2016،کمسن بچوں کے عدالتی نظام ( ترمیمی ) بل 2016 ، دستور(ترمیمی) بل 2016،فیڈرل بورڈ انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن (ترمیمی) بل 2016،اسلام آباد میں دیواروں پر اظہار خیال کے امتناع بل 2016 اورشہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل6 201متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو ریفر کر دیاجبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان بالا کو معلومات تک رسائی بل 2016 کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ معلومات تک رسائی کی بنیادی حقوق میں شامل ہے،اس کی تیاری کے دوران وزارت دفاع کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو تنبیہ کی گئی کہ اس بل کے کئی مضمرات ہیں جب تک ہم این او سی نہ دیں بل پر مزید پیش رفت نہ کریں ،کمیٹی نے وزارت دفاع کو گفت وشنید کے لئے بلایا لیکن وہ نہیں آئے، وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بل پر کام مکمل کر لیا گیا ہے اورکابینہ نے منظوری دے دی ہے ، جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ، بل پر طویل مشاورت کی گئی ہے اور کمیٹی کے بل کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے ، سینیٹر بابر اعوان نے دستور(ترمیمی) بل 2016 پیش کرتے ہوئے کہاججز کے خلاف شکایات کا 45دن کے اندر فیصلہ کیا جانا چاہیے، غلط شکایت یاپیٹشن دائر کرنے پر سزا ہونی چاہیے اور ججز کے خلاف کیسز کی کاروائی ان کیمرہ نہیں ہونی چاہیے، وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کی۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ سینیٹر محمد اعظم موسیٰ خیل نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد ایکٹ2013میں ترمیم کا بل شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل 2016ایوان میں پیش کیا ۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ایوان کوآگاہ کیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو انتظامی طور پر پمز ہسپتال سے علیحدہ کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے سمری کی منظوری دے دی ہے اس حوالے سے بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کر دیا ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے معلومات تک رسائی کا بل 2016ایوان میں پیش کیا۔ کامل علی آغا نے کہا کہ بل وزارت اطلاعات کی رضامندی سے تیار کیا اور قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کو پیشکش کی کہ حکومت سرکاری طور پر اس بل کو پیش کرے لیکن وعدے کے باوجود حکومت نے کئی سال تک اس کو ایوان میں پیش نہیں کیا۔

یہ عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے اور صوبوں سے رضامندی لی گئی ہے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ معلومات تک رسائی کی بنیادی حقوق میں شامل ہے ۔ اس بل کو وزارت دفاع کی جانب سے تنبیہ کی گئی کہ اس بل کے کئی مضمرات ہیں جب تک ہم این او سی نہ دیں بل پر مزید پیش رفت نہ کریں ۔ وزارت دفاع کی جانب سے لکھا گیا خط ریکارڈ پر موجود ہے ۔کمیٹی نے وزارت دفاع کو گفت وشنید کے لئے بلایا لیکن وہ نہیں آئے ۔

سابق وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے وعدہ کیا تھا کہ بل کو کابینہ کے اگلے اجلاس سے منظور کیا جائے گا لیکن اس کے بعد کابینہ کے 17اجلاس ہوئے لیکن بل نہیں آیا۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے ایوان کو آگاہ کیا کہ اجلاس میں ردعمل پیش کرنے پر فخر ہے ، بل پر کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔ کابینہ نے منظوری دے دی ہے ۔ جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔

بل پر صوبائی اور قومی سطح پر طویل مشاورت کی گئی ہے ۔ بل کو سینیٹ کمیٹی کے بل کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے ۔ بل کو دیگر ممالک اورصوبوں کے ساتھ موازنہ کے بعد تیار کیا گیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے معلومات تک رسائی کا بل 2016کمیٹی کو ریفر کردیا۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے انسانی اعضاء اور ٹشوز کی پیوندکاری ایکٹ 2010میں ترمیم کا بل( انسانی اعضاء اور ٹشوز کی پیوندکاری ترمیمی بل2016)ایوان میں پیش کیا۔

اعظم سواتی نے کہا کہ غریبوں کو اعضاء سے محروم کیاجا رہا ہے اور غیر قانونی پیوند کاری کی روک تھام اور مجرموں کی سزا کے لئے کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔ کئی ممالک اس حوالے سے قانون سازی کر چکے ہیں ،پاکستان بہت پیچھے ہے ۔ زیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اس حوالے سے بل قومی اسمبلی میں زیر التواء ہے ۔چیئرمین سینیٹ نے بل کو ملتوی کر دیا۔ ایوان میں سینیٹر نے اعظم سواتی نے کمسن بچوں کے عدالتی نظام ( ترمیمی ) بل 2016 پیش کیا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے کنونشن پر دستخط کر چکا ہے کمسن بچوں سزا کے بعد بحالی کے حوالے سے کوئی نظام موجود نہیں ہے ۔

وزیر انسانی حقوق کا مران مائیکل نے کہا کہ کمسن بچوں کے عدالتی نظام کے حوالے سے جامع بل صوبوں کی مشاورت کے بعد تیار کیا جا چکا ہے جلد کابینہ میں پیش کیا جائے گا ۔ چیئرمین نے بھی متفقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کرے گا۔ اجلاس میں میں سینیٹر کریم خواجہ کی جانب سی( قومی کمیشن برائے بین الاقوامی قانون اور ذمہ داریوں کے قیام کا بل2016) ایوان میں پیش کیا گیا ۔

بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کر دیا گیا ۔ سینیٹر بابر اعوان کی جانب سے دستور(ترمیمی) بل 2016ایوان میں پیش کیا گیا ۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہاججز کے خلاف شکایات کا 45دن کے اندر فیصلہ کیا جانا چاہیے ۔ غلط شکایت یاپیٹشن دائر کرنے پر سزا ہونی چاہیے اور ججز کے خلاف کیسز کی کاروائی ان کیمرہ نہیں ہونی چاہیے ۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بل کی مخالفت کی۔

چیئرمین نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کر دیا۔ فیڈرل بورڈ انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن (ترمیمی) بل 2016سینیٹر نزہت صادق کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کر دیا گیا ۔ سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے اسلام آباد میں دیواروں پر اظہار خیال کی امتناع بل 2016ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کر دیا۔ ( وخ +م ن)