سینٹ،پمزہسپتال کو یونیورسٹی سے الگ کرنے،کمسن بچوں کے عدالتی نظام کا ترمیمی بل،اسلام آباد کی دیواروں پر وال چاکنگ، قومی کمیشن برائے بین الاقوامی قانون،آئین کے آرٹیکل209 میں مزید ترمیم اور فیڈرل بورڈ ترمیمی بل پیش

پیر 21 نومبر 2016 20:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2016ء) ایوان بالا میں پمزہسپتال کو یونیورسٹی سے الگ کرنے،کمسن بچوں کے عدالتی نظام کا ترمیمی بل،اسلام آباد کی دیواروں پر وال چاکنگ،قومی کمیشن برائے بین الاقوامی قانون،آئین کے آرٹیکل209 میں مزید ترمیم اور فیڈرل بورڈ ترمیمی بل پیش کردئیے گئے۔پیر کے روز ایوان بالا میں سینیٹر سردار محمد اعظم موسی خیل نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد ایکٹ2013ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل میں ترمیم کا مقصد پمز ہسپتال کو یونیورسٹی سے الگ کرنا ہے کیونکہ یونیورسٹی کی وجہ سے ہسپتال کو شدید مسائل کا سامنا ہے اس موقع پر وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پمز ہسپتال کو یونیورسٹی سے الگ کرنے کی سمری کی منظوری وزیراعظم دے چکے ہیں اور اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا جس پر چیئرمین نے بل پر رائے شماری کرائی اور کثریت رائے سے منظور ہونے کے بعد بل کو متلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کمسن بچوں کے عدالتی نظام میں مزید ترمیم اور اسلام آباد کی دیواروں پر اظہار خیال پر پابندی کے بل پیش کئے جسے منظوری کے بعد قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا۔سینیٹر کریم احمد خواجہ نے قومی کمیشن برائے بین الاقوامی ذمہ داریاں بل2016ء پیش کیا۔سینیٹر بابر اعوان نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل209 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا جبکہ سینیٹر نزہت صادق نے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ایکٹ1975ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا جسے منظوری کے بعد قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا۔۔۔(ولی)

متعلقہ عنوان :