سباون فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ اور سی پی ڈی آئی کی جانب سے ضلع پشین میں ایک روزہ ورکشاپ کاانعقاد

پیر 21 نومبر 2016 19:48

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء)سباون فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ اور سی پی ڈی آئی کی جانب سی(سٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکا ئونٹ ایبلٹی (سی این بی ای) کے تعاون سے ضلع پشین کے سوشل ویلفیئر ہال میں ایک روزہ ورکشاپ کاانعقاد کیاگیا ۔ جس میں 31مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بلدیاتی نمائندگان ، حکومتی آفسران ،میڈیا نمائندگان اورسول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی ۔

ورکشاپ میں ضلعی سطح پر بجٹ تیاری کے مراحل پر مشتمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی گئی ۔ورکشاپ کاآغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ سی پی ڈی آئی کے پروگرام منیجر راجہ شعیب اکبر نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور ان کے قیمتی وقت دینے پر ان کاشکریہ ادا کیا ۔ ایس پی ایس ڈی کے ایگزیکٹوڈائریکٹر نسیم ترین نے کہا کہ منعقد کردہ ریسرچ سروے جو ضلعی بجٹ پر منعقد کی گئی اس کے مطابق ضلعی سطح پر بجٹ کی تیاری میں شفافیت اورعوامی شمولیت کی خاطر خواہ کمی پائی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اکثر اضلاع میں بجٹ کال لیٹرز،جاری نہیں کیے گئے جبکہ آمدنی و اخراجات کے تخمینہ جات لگانے سمیت عوامی مشاورت کی کمی دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کو بھی چاہیے کہ وہ ہر سال ماہ اپریل میں اسمبلی میںبجٹ پیش کرے تاکہ اس پرحکومت اور اپوزیشن ممبران کی جانب سے خاطر خواہ بحث کی جاسکے۔ اس سروے رپورٹ کا مقصد ضلعی سطح پر بجٹ کی تیاری کا جائزہ لینا ہے آیا کہ بجٹ رولز2003 پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسکی ٹائم لائن کو فالو کیا جاتا ہے یا نہیں۔

اس سلسلہ میں سول سوسائٹی نیٹ ورک کے ذریعے بلوچستان کے تمام اضلاع سے معلومات حاصل کی گئیں کہ وہاں بجٹ سازی میں عوامی شمولیت کس قدر پائی جاتی ہے ۔راجہ شعیب اکبر کا کہنا تھا کہ بجٹ حکومت کی ایک انتہائی اہم دستاویز ہوتی ہے اور آج کے ترقی یافتہ دور میں عوامی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے تیار کیا جاتا ہے وفاقی اور صوبائی بجٹ نہ صرف اسمبلیوں میں پیش کرکے اس پر بحث کی جاتی ہے بلکہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عوامی شمولیت بھی یقینی بنائی جاتی ہے لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں کیا جاتا۔

سروے رپورٹ کی تفصیلات دیتے ہوئے راجہ شعیب اکبر نے بتا یا کہ بجٹ سازی کے عمل میں شدید بد انتظامی دیکھنے میں آئی ہے بلوچستان کے 8 اضلاع نے پری بجٹ مشاورت ہی نہیں کی جبکہ باقی اضلاع نے صرف سرکاری افسران اور عوامی نمائندوں سے میٹنگز کے ذریعے انکی رائے حاصل کی ہے جو کہ بجٹ رولز کی سراسر نفی کرتی ہے۔بجٹ کیلنڈر کو مدنظر رکھتے ہوئے کام نہیں کیا گیا جس کے باعث بجٹ سازی کے تمام مراحل وقت پر مکمل نہ ہو سکے صرف2 اضلاع نی15نومبر سے قبل بجٹ کال لیٹر جاری کیا جبکہ8اضلاع 31مارچ تک اسے جاری ہی نہ کر سکے۔

صوبہ بھر میں کسی اضلاع کی ویب سائٹس چالو حالت میں نہیں ہے۔ایس پی ایس ڈی کے ایگزیکٹوڈائریکٹر نسیم ترین کا کہنا تھا کہ کسی بھی ضلع نے پری بجٹ تفصیلات جاری نہیں کیں۔دنیا بھر میں بجٹ کی دستاویز آسان اور سادہ زبان میں تیار کی جاتی ہے تاکہ عام شہری بھی اس کو پڑھ کر سمجھ سکیں لیکن اس سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ بجٹ آٖس کی آسامیاں خالی پڑی ہیںجبکہ صوبائی فنانس کمیشن میں تاخیر بھی اضلاع کے ترقیاتی پروگرام بنانے میں سب سے پڑی روکاوٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سازی میں سول سوسائٹی کی شمولیت یقینی بنائی جائے اور اس اہم دستاویز تک عام شہریوں کو رسائی دی جانی چاہیے۔انہوںنے کہا کہ بجٹ نظام حکومت کو چلانے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ جن کے ادا کردہ ٹیکسوں سے بجٹ بنایا جاتا ہے انکی شمولیت کو اہمیت دی جانی چاہیے ۔ سی پی ڈی آئی کے صوبائی کورڈینیٹر محمد آصف نے تمام شرکاء کاشکریہ ادا کیا کہ انہوںنے اپنی قیمتی وقت دیکر ورکشاپ کو کامیاب بنایا ۔