بھارت دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے ہٹانے کیلئے ایل او سی پر شہری آبادی پر بلا اشتعال گولہ باری کر رہا ہے،کھوئی رٹہ سیکٹر پر 4 معصوم بچوں کی شہادت پر افسوس ہے ، اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین ان واقعات کی تحقیقات کریں ، بھارت کو عالمی برادری کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جائے، کشمیری قوم آزادی کے سوا کسی دوسرے آپشن پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ، بھارت نے پاکستان پر حملے کی بیوقوفانہ کوشش اس کی خودکشی ہوگی ،افواج پاکستان میں سپاہی سے جنرل تک سب وطن کے دفاع کیلئے سر بکفن ہیں ، دو طرفہ مذاکرات اور بیک ڈور ڈوپلومیسی مسئلہ کشمیر کے حل میں نا کام ثابت ہو چکے ہیں

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا برطانوی میڈیا کو انٹرویو

پیر 21 نومبر 2016 19:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارتی قابض افواج مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی ، انسانیت کے خلاف جرائم اور سرجیکل سٹرائیکس کے بے بنیاد دعویٰ کی حقیقت سامنے آنے کے بعد دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے جنگ بندی لائن کے اس پار شہری آبادی پر بلا اشتعال گولہ باری کر رہا ہے ۔

گزشتہ روز کھوئی رٹہ سیکٹر پر 4 معصوم بچوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین ان واقعات کی تحقیقات کریں اور بھارت کو عالمی برادری کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جائے، بھارت کبھی پاکستان پر حملے کی کوشش نہیں کرے گا ، اگر اس نے یہ بیوقوفی کی تو خود کشی کا مترادف ہو گی ،افواج پاکستان میں سپاہی سے جنرل تک کے عہدوں پر کشمیری سپوت ملک وطن کے دفاع کے لیے سر بکفن ہیں ، دو طرفہ مذاکرات اور بیک ڈور ڈوپلومیسی مسئلہ کشمیر کے حل میں نا کام ثابت ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز یہاں کشمیر ہائوس صدارتی سیکرٹریٹ میں برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت جو کچھ مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہے اسے انسانیت کے خلاف جرم اور کشمیریوں کی نسل کشی کے علاوہ دوسرا کوئی نا م نہیں دیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم آزادی کے سوا کسی دوسرے آپشن پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ مقبوضہ کشمیر میں کوئی دہشتگرد نہیں ۔

نہتے نوجوان دنیا کے جدید ترین جنگی ساز و سامان سے لیس قابض افواج کے سامنے سینے سپر ہیں۔ جن کا ایک ہی نعرہ ہے کہ بھارتی غلامی قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری لائن آف کنٹرول کو تسلیم نہیں کرتے یہ جنگ بندی لائن ہے ۔ بھارت کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا ۔ اگر اس نے یہ بیوقوفی کی تو خود کشی کا مترادف ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام تر منفی ہتھکنڈوں اور پروپیگنڈہ کے باجود دنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہو چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام اور ترقی و خوشحالی ممکن نہیں۔

ایک سوال پر صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ کشمیری پاکستان کے محافظ ہیں۔ جنہوں نے 7 لاکھ فوج کو مقبوضہ کشمیر میں مصروف رکھا ہوا ہے اور آزاد کشمیر کی صورت میں پاکستان کی طویل سرحدکو دبیز حفاظتی فصیل فراہم کر رکھی ہے ۔ افواج پاکستان میں سپاہی سے جنرل تک کے عہدوں پر کشمیری سپوت ملک وطن کے دفاع کے لیے سر بکفن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ مذاکرات اور بیک ڈور ڈوپلومیسی مسئلہ کشمیر کے حل میں نا کام ثابت ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرار دادیں ابھی تک قابل عمل اور زندہ ہیں۔ جب تک ان پر عملد رآمد نہیں ہوتا یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل متبادل قرار داد کے ذریعے ختم نہیں کرتی وہی قرار دادیں مسئلہ کشمیر کی ٹھوس بنیاد ہیں۔ ایک اور سوال کے پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کئی حوالوں سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نا مکمل ایجنڈہ ہے ۔ اقوام متحدہ میں فریقین نے اس تنازعہ کو تسلیم کرتے ہوئے استصواب رائے کے جمہوری عمل کے ذریعے اس کے حل پر اتفاق کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس پر افسوس ہے کہ عالمی برادری اس جانب توجہ نہیں دے رہی ۔ لیکن کشمیری قوم مایوس نہیں ۔ ہم اپنی جدوجہد منزل کے حصول تک جاری رکھیں گے ۔ اب تک 5 لاکھ کشمیری اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔

یہ قربانیاں کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بڑی چالاکی اور عیار ی سے یہ پروپیگنڈہ کر رہا ہے ۔ کہ کشمیری دہشتگرد ہیں ۔ جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ کشمیر کی تین ہزار سال پرانی تاریخ ہے ۔ کشمیری امن پسند اور جنگ و جدل سے نفرت کرنے والی قوم ہے ۔ کئی ہزار سال تک وہاں تمام مذاہب کے لوگ باہمی اتفاق اور امن کے ساتھ رہے ہیں۔ 1947 سے پہلے کشمیری میں فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑائی جھگڑے اور قتل و غارتگری کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں صرف مسلمان ہی نہیں کشمیری ہندو، سکھ ، بدھ مت اور عیسائی بھی بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔