قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور، شماریات و نجکاری کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

کمیٹی نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایک فیصد ٹیکس کی ادائیگی کیلئے ایمنسٹی اسکیم جاری کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا بیرون ممالک سے ریئل اسٹیٹ میں آنے والی سرمایہ کاری کو ایمنسٹی کی ضرورت نہیںکیوں کہ بیرون ممالک سے آنے والے پیسے کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا، ممبر ایف بی آر

پیر 21 نومبر 2016 18:26

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور، شماریات و نجکاری کی ذیلی کمیٹی کا دوسرا اجلاس پیر کو میاں عبد المنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں رئیل سٹیٹ کے کاروبار پر ٹیکس کے نفاذ اور فیس میں اضافے کا مسئلہ حل کرنے کے سلسلے میں شراکت داروں کی مشاورت سے تیار کی گئی تجاویز کا جائزہ لے کر حتمی شکل دی گئی۔

کمیٹی نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایک فیصد ٹیکس کی ادائیگی کیلئے ایمنسٹی اسکیم جاری کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔ ذیلی کمیٹی نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق تجاویز تیار کیں جس کے تحت جائیداد کی ڈی سی اور ایف بی آر ریٹس کے درمیان فرق پر 3 سے 4 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگایا جائے گا اور مرحلہ وار جائیداد کی قیمتوں کو مارکیٹ نرخوں پر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے کنونیئر میاں عبد المنان کا کہنا تھا کہ یہ تجاویز منگل کو قو می اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کی جائیں گی اور پارلیمنٹ کے رواں سیشن میں بل منظوری کیلئے پیش کردیا جائے گا۔ ممبر ایف بی آر ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ بیرون ممالک سے ریئل اسٹیٹ میں آنے والی سرمایہ کاری کو ایمنسٹی کی ضرورت نہیںکیوں کہ بیرون ممالک سے جو پیسہ آتا ہے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ریئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ڈاکومنٹیشن کی اجازت دی جائے اور ٹیکسوں میں کمی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلا گھر خریدنے والوں سے پوچھ گچھ نہ کی جائے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو نیشنل ٹیکس نمبر سے مشروط کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جائیداد کی قیمتوں کے قانون کو تین ماہ کے لئے موخر کردیا جائے۔ اجلاس میں ذیلی کمیٹی کے ارکان کے علاوہ وزارت خزانہ، ایف بی آر کے حکام اور بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔