معروف کوہ پیما حسن سدپارہ 53برس کی عمر میں انتقال کر گئے،صدر اور وزیراعظم کا اظہار افسوس

پیر 21 نومبر 2016 16:08

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 نومبر2016ء) طویل عرصے تک دنیا بھر کی بلند چوٹیوں اور پہاڑوں پر پاکستان کا پرچم سربلند کرنے والے معروف کوہ پیما حسن سدپارہ کینسر کے عارضے کے سبب 53 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔حسن سدپارہ مانٹ ایورسٹ سمیت دنیا کی چودہ میں سے آٹھ بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے پہلے پاکستانی تھے اور کافی عرصے سے کینسر سمیت متعدد عارضوں میں مبتلا تھے۔

وہ راولپنڈی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے اور وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر انہیں علاج کیلئے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔حسن سدپارہ کے بیٹے نے حکومت سے والد کے بہتر علاج کے لیے کراچی بھیجنے کے بھی اپیل کی تھی۔دوران علاج پیر کی صبح حسن سدپارہ کی حالت بگڑ گئی اور دوپہر میں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔

(جاری ہے)

معروف کوہ پیما کے بیٹے عارف نے حکومت سے اپیل کہ ان کے والد کی میت کو اسکردو لے جانے کے لیے حکومت مدد کرے۔

سکردو کے قریب واقع گاؤں سدپارہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے حسن سدپارہ نے کوہ پیمائی کا آغاز 1994 میں کیا اور اسی سال پاکستان کی بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔اس کے بعد حسن نے حکومت کی جانب سے پذیرائی نہ ملنے کے باوجود 1999 میں قاتل پہاڑ کے نام سے مشہور نانگا پربت، 2006 میں گیشا برم ون اور گیشا برم ٹو جبکہ 2007 میں ’براڈ پیک‘ کو سر کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔

انہوں نے پاکستان میں واقع آٹھ ہزار میٹر سے بلند پانچ چوٹیاں آکسیجن کی مدد کے بغیر سرکیں۔بالآخر 2011 میں انہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا اور نذیر صابر کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے پاکستانی بنے۔کوہ پیمائی کے شعبے میں اعلیٰ کارکردگی پر حکومتِ پاکستان نے حسن سدپارہ کو سنہ 2008 میں تمغ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا تھا۔

متعلقہ عنوان :