صوبائی حکومت، ارباب اختیاران اور اتحادی جماعتوں نے تعلیم جیسے اہم شعبے کو بھی سیاست کی نظر کردیا ہے،بی این پی

وڈھ اور چاکر خان یونیورسٹی کی راہ میں روڑے اٹکانے اور غیرقانونی طریقے سے یونیورسٹیز کے قیام کو بلاوجہ اور بلاجواز روکنا قابل مذمت عمل ہے گورنر بلوچستان کی جانب سے ایسے اقدامات کسی بھی صورت درست نہیں،بیان

اتوار 20 نومبر 2016 22:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 نومبر2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز کے بیان میں کہا گیا کہ موجودہ صوبائی حکومت اور اس کے ارباب اختیاران اور اتحادی جماعتوں نے تعلیم جیسے اہم شعبے کو بھی سیاست کی نظر کردیا وڈھ اور چاکر خان یونیورسٹی کی راہ میں روڑے اٹکانے اور غیرقانونی طریقے سے یونیورسٹیز کے قیام کو بلاوجہ اور بلاجواز روکنا قابل مذمت عمل ہے گورنر بلوچستان کی جانب سے ایسے اقدامات کسی بھی صورت درست نہیں ایسے اقدامات سے واضح ہو جاتا ہے کہ حکمرانوں کے دعوے لفاظی ہیں عملاً بلوچستان میں لسانی بنیادوں پر حکمرانی چلائی جارہی ہے یہاں تک کہ کوئٹہ کے بلوچ علاقوں کو اسی بنیاوں پر نظرانداز کیاجاتا ہے کہ یہاں کے بلوچوں کو پسماندہ رکھنا ان کے محور و مقاصدمیں شامل ہے بیان میں کہا گیا کہ 18 ویں ترامیم کے بعد یونیورسٹیز اور جماعات کے تمام اختیار ات صوبوںکے وزراء کو منتقل کئے جاچکے ہیں لیکن بلوچستان میں الٹی گنگا بہتی ہے اور یہاں پر گورنر بلوچستان اختیارات استعمال کررہے ہیں جو غیرآئینی اقدام ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جس طرح دیگر صوبوں میں وزیراعلیٰ اختیارات استعمال کرتے ہیں اسی طرح بلوچستان میں بھی اختیارات صوبائی چیف ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوں بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح بلوچستان میں صوبائی حکومت جونیئر اساتذہ کو سینئر پر فوقیت دینا اور یو ایس ایڈ کی جانب سے بلوچستان علاقوں کیلئے ریڈنگ پروجیکٹس کو اسی بنیادوں پر روکنے کا عمل بھی تشویشناک ہے کہ اب تو دانستہ طورپر بلوچستان نے حکمران علم دشمنی پر اتر آئے ہیں اس میں کیا قباہت ہے کہ وڈھ اور سبی میں چاکر خان رند کے نام سے منسوب یونیورسٹی ہو بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کی سیاسی جغرافیائی حیثیت میں کامل سرزمین میں اب تک عوام کو تعلیم صحت اور بنیادی ضروریات کی سہولیات تک میسر نہیں بیان میں کہا گیا کہ فوری طورپر تعلیم کی مثبت فروغ کو یقینی بنایاجائے سیاست اور نسلی بنیادوں سے بلاتر ہو کر علم و آگاہی کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ معاشروں میں چند ایسے شعبات ہوتے ہیں جن میں بلارنگ و نسل اور قومیت سے بالاتر ہو کر سوچنے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں تعلیم بنیادی اہمیت کی حامل ہے بی این پی نے ہمیشہ نفرت ‘ تعصب پر مبنی پالیسیوں کی حوصلہ شکنی کی حکمران بھی ایسی روش سے گریز کریں اور علم دشمنی کو ترک کرکے چاکر خان رند یونیورسٹی کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے غیرجانبدار ہوکر بلوچستان کے مستقبل کے معموروں کیلئے مثبت سوچ و فکر پر عمل کریں یہی ہمارے معاشرے میں مثبت تعلیمی اور انقلابی سوچ کا سبب بن سکیں گے

متعلقہ عنوان :