گندم کی فصل کے پیداواری اخراجات میں اراضی تجزیہ کے ذریعے فاسفورسی کھاداستعمال کر کے کمی لائی جاسکتی ہے،محکمہ زراعت پنجاب

اتوار 20 نومبر 2016 13:10

لاہور۔20 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء) محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ گندم کی فصل میں فاسفورسی کھاد اراضی تجزیہ کی روشنی میں استعمال کرنے سے گندم کے پیداواری اخراجات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی ہے کہ بوائی کے وقت فاسفورسی کھادوں کے استعمال نہ کرنے کی صورت میں پہلی آبپاشی کے ساتھ کمزور زمینوں میں دو بوری ڈی اے پی یاپانچ بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ ، اوسط زرخیز زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی یا چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ اور زرخیز زمین میں ایک بوری ڈی اے پی یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔

گندم کی بھرپور پیداوار کے لیے پہلی آبپاشی کے ساتھ ایک بوری یوریا یا پونے دوبوری امونیم نائٹریٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔

(جاری ہے)

گندم کی پہلی آبپاشی کے وقت اگر گندم کی فصل میں نائٹروجنی کھاد استعمال نہ کی جائے تو اس سے فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہو سکتی ہے ۔پہلی آبپاشی کے ساتھ فاسفورسی اور نائٹروجنی کھادوں کے استعمال سے مستقل جڑوں کی نشوونما ٹھیک ہوگی جس کی وجہ سے شگوفے زیادہ بنیں گے اور سٹوں کی تعدادزیادہ ہو جائے گی جس کا پیداوارپر مثبت اثر پڑے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ دھان کے وڈھ میں کاشتہ گندم کی فصل کی پہلی آبپاشی 35سی40دن بعدکرنے اورآبپاشی کے بعدوتر حالت میںنائٹروجنی کھاد کے استعمال کے خاطر خواہ نتائج ملتے ہیں۔ کھڑی کپاس میں کاشتہ گندم کی فصل میں بوائی کے ایک مہینہ بعد ایک بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں ۔ چھڑیاں کاٹنے کے بعد آخر جنوری یا فروری کے شروع میں دو بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔

متعلقہ عنوان :