گڑ کی تیاری کاشتکاروں کیلئے گنے سے زیادہ مالی منفعت کا سبب بننے لگی

اتوار 20 نومبر 2016 13:10

فیصل آباد۔20 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2016ء) پنجاب کے مختلف شہروں میں بعض بڑی شوگر ملز کی جانب سے بروقت کرشنگ سیزن شروع نہ کرنے اور گنے کے کاشتکاروں کو گنے کی مناسب قیمت نہ ملنے پر بڑی تعداد میںمذکورہ کسانوں و کاشتکاروں نے گڑ بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ اکثر مقامات پر گنے کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ چند بااثر شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری ہے اس لئے وہ حکومتی احکامات کو خاطر میں نہ لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اونے پونے داموں گنے کی فروخت کے برعکس انہوںنے یہ بہتر خیال کیا ہے کہ وہ شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے بیلنے نصب کر لیں اور گنے کا گڑ تیار کر لیں۔ انہوںنے بتا یا کہ چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعد ایک بار پھر گڑ اور شکر کا استعمال شروع ہو گیا ہے اور آئے روز اس کی طلب بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ انہیںگڑ کی تیاری میں زبردست فائدہ ہو رہا ہے کیونکہ رس نکالنے کے بعد بچ جانے والی گنے کی باقیات کو بھٹہ مالکان بھاری نرخوں پر خریدنے کیلئے تیار ہیں ۔

اس طرح جن علاقوں میں چارے اور بھوسے کی قلت ہے وہاں پر گنے کے چھلکے اور پتے جانوروں کے چارے اور بھوسے کے طور پر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں جس سے کاشتکاروں کو90سے 100روپے فی من کی اضافی رقم حاصل ہو رہی ہے ۔ دوسری جانب یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر اسی طرح گنے سے گڑ کی تیاری جاری رہی تو آئندہ سال ایک بار پھر چینی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔