پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے۔سراج الحق

حکمران سرمایہ کاروں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے،لیکن اپنا سرمایہ باہربھیجتے ہیں،وزیراعظم سے پوچھو کہ پانامادبئی اورلندن لیکس کے پیسے کہاں سے آئے توکہتے کہ ثابت کریں۔امیرجماعت اسلامی کاخطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 19 نومبر 2016 19:59

پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے۔سراج الحق

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19نومبر2016ء) :امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے، حکمران باہر جا کر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں اور اپنا سرمایہ باہر بھیجتے ہیں، جب وزیر اعظم سے ہم پوچھتے ہیں کہ پاناما دبئی اور لندن لیکس کے پیسے کہاں سے آئے تو کہا جاتا ہے کہ آپ ثابت کریں کہ کہاں سے آئے !عدالتوں میں بھی ہر چیز ثابت کرنا پڑتی ہے ۔

حکومت چاہتی ہے کہ سب ایسے ہی چلتا رہے،اب ایسا نہیں چلے گا کہ گائے کو چارا عوام دیں اور دودھ مکھن اور لسی حکمران پئیں ،حکومت ناکام ہو چکی حکومت نے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے قرضے بڑھ گئے ہیں، سیاسی قائدین طیب اردوان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے ،نواز شریف نے ان کو اپنا خاندانی مہمان بنا کر انکی حیثیت کو خراب کیا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی اسلام آباد کے نو منتخب امیر زبیر فاروق خان تقریب حلف برداری کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اجتماع سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم اوراسلام آباد کے نو منتخب امیر زبیر فاروق خان نے بھی خطاب کیا اجتماع میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دشمن پاکستان کو علاقائی نسلی اور فرقوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے تاکہ ملک میں انتشار اور انارکی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرسکے مگر قومی یکجہتی اور اتحاد نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خا میں ملا دیا ہے ۔

کہ آج کراچی سے چترال تک چاروں صوبوں کے بعد ضلع تحصیل اور یونین کونسل کی سطح تک جماعت اسلامی کے انتخابات مکمل ہو گئے ہیں اور ارکان نے پرعزم اور پرجوش قیادت کو منتخب کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے دنیا کو خوشحال بنانے کا روڈ میپ دیا ہے جو قرآن اور نبی کی شریعت ہے، اسلام امن محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔جماعت اسلامی ملک میں نفاذ اسلام کی جدوجہد کررہی ہے تاکہ ہر مظلوم و محروم کو جان و مال کا تحفظ دیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو ہر غریب کے بچے کو قلم اور کتاب ملے پینے کے لیے صاف پانی مہیا ہو اور علاج کی سہولتیں میسر ہوں۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں صرف غیر منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے جسکی وجہ سے اسلام آباد اور لاہور جیسے شہر بھی امیروں اور غریبوں میں تقسیم ہیں جہاں وی وی آئی پی رہتے ہیں وہاں ہر قسم کی سہولت موجود ہے لیکن غریبوں کی آبادیوں میں گندگی کے ڈھیر ہیں اور کسی قسم کی سہولت میسر نہیں ،ہم پاکستان کے بچوں کو پرامن پاکستان دینا چاہتے ہیں جسکے لیے ملک میں عدل و انصاف کا نظام مضبوط بنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کو سب مانتے ہیں اور یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ملک سے روپیہ باہر منتقل ہو اہے ۔اسی لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ کمیشن بنایا جائے،جو تحقیقات کرے اور لٹیروں کو سزائیں دے ۔انہوں نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کس مرض کی دوا ہیں۔ لندن فلیٹس اور پاناما آف شور کمپنیوں کا پیسہ کہاں سے آیا وزیر اعظم نے تین بار خطاب میں کہا کہ میں اور میرا خاندان احتساب کے لیے حاضر ہیں اگر حاضر ہیں تو کمیشن بنایا جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاست پر لندن کی سازشوں کا اثر ہے، ہمارے حکمران باہر جا کر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں اور اپنا سرمایہ باہر بھیجتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں موقع ملا تو ایسے ہسپتال بنائیں گے کہ اگر وزیر اعظم کو دل کی تکلیف ہو تو اسے علاج کے لیے لندن نہ جانا پڑے۔

ہم طبقاتی نظام تعلیم اور استحصالی نظام معیشت کا خاتمہ کریں گے جس نے معاشرے کو تقسیم کر دیا ہے اسی نے بنگلہ دیش بنایا اور اسی کی وجہ سے آج بلوچستان کے نوجوان تعلیم چھوڑ کر پہاڑوں کا رخ کر چکے ہیں اور اسی کی بدولت قبائلی نوجوان پریشان ہیں اور لڑنے کے لیے تیار ہیں تبدیلی کے لیے دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے چور کے ہاں چور کا احتساب نہیں ہو سکتا۔