گندم کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے سے بچانے کیلئے صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کی جائیں، محکمہ زراعت

ہفتہ 19 نومبر 2016 21:37

فیصل آباد۔19 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2016ء)محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گندم کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے سے بچانے کیلئے صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ اچھی فصل کاحصول ممکن ہو سکے۔ محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے بتایاکہ فیصل آباد ڈویژن سمیت صوبہ پنجاب کے آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت آج20 نومبر تک مکمل کرلینا بہتر ہے کیونکہ20نومبر کے بعد پچھیت سے گندم کی پیداوار میں17 سے 20کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے کمی واقع ہوتی ہے مگر دیر ہونے کی صورت میں بھی 30 نومبر تک گندم کی کاشت مکمل کی جاسکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ سب سے اہم بات جو کاشتکار وںکو ذہن میں رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ گندم کی صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کی جائیں تاکہ فصل کنگی وغیرہ کے حملے سے محفوظ رہے اور پیداوار پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائیں اور فی ایکڑ زیادہ سے زیادہ پیداوارحاصل کی جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ پنجاب11-، ملت11-، فیصل آباد08-،لاثانی08-، گلیکسی13-نامی اقسام گندم کی کاشت کیلئے موزوں ہیں جبکہ پاسبان90اورفیصل آباد08-کلراٹھی زمینوں میں کاشت کیلئے بہتر ہے۔

انہوںنے کہاکہ فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے ضروری عوامل میں کھادوں کے استعمال کا بڑاعمل دخل ہے مگر پاکستان میںکھادوں کا استعمال کم اور انتہانی غیر متوازن ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی ایک بڑی وجہ فاسفورسی کھاد کے حصول میں درپیش مشکلات ہیں تاہم گندم کی اچھی پیداوار کا انحصاراور زمین کی زرخیزی کوبحال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ نائٹروجن اور فاسفورس کا تناسب1:1یا1:1.5 ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ آبپاش علاقوں میں تمام کھاد بوائی کے وقت یا تمام فاسفورس اورآدھی نائٹروجن بوائی کے وقت جبکہ باقی ماندہ آدھی نائٹروجن پہلے پانی کے ساتھ ڈالنی چاہیے اسی طرح بارانی علاقوں میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مطلوبہ مقدار بوائی کے وقت ڈال دی جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زرعی تحقیق کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ صرف تین پانی لگانے سے بھی گندم کی اچھی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔