طبیہ کالجز میں جدید سہولیات سے آراستہ اساتذہ ٴطب ہی بہترین طبیب پیدا کر سکتے ہیں‘ مقررین

حکومت طب یونانی کی سرپرستی کرے تو طبیہ کالجز سے ایسے اطبا پیدا ہوسکتے ہیں جو ملکی مسئلہ صحت کو حل کرنے میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں‘نیشنل کونسل فار طب کے زیر اہتمام تدریس اور تحقیق میں جدت کے موضوع پر خطاب

ہفتہ 19 نومبر 2016 20:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2016ء)حکومت طب یونانی کی سرپرستی کرے تو طبیہ کالجز سے ایسے اطبا پیدا ہوسکتے ہیں جو ملکی مسئلہ صحت کو حل کرنے میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں اور طبیہ کالجز میں جدید سہولیات سے آراستہ اساتذہ طب ہی بہترین طبیب پیدا کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار نیشنل کونسل فار طب کے زیراہتمام ، پاکستان اکیڈمی آف سائنسز اور پاکستان طبی کانفرنس کے اشتراک اور قرشی انڈسٹریز کے تعاون سے طبیہ کالجز کے اساتذہ کے لیے 2 روزہ تربیتی ورکشاپ -3 شارع دستور G-5/2پاکستان اکیڈمی آف سائنسز آڈیٹوریم اسلام آباد میںمنعقد ہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا- اس تقریب کی صدارت پاکستان طبی کانفرنس کے سینئر نائب صدرڈاکٹر زاہد اشرف نے کی جبکہ مہمانان خصوصی میں وائس چانسلر ہمدرد یونیورسٹی کراچی پروفیسر حکیم عبدالحنان ، وائس چانسلر قرشی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ظہیر جاوید پراچہ، ڈائریکٹر ریگلیشنز وزارت ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر اے کیو جاوید ، ڈپٹی سیکرٹری بجٹ اینڈ فنانس منصور احمد، ڈائریکٹر یونانی حکیم نذیر احمد اسد اور پاکستان طبی کانفرنس کی مجلس کے عاملہ کے سینئر رکن پروفیسر حکیم سید صابر علی تھی- اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر ظہیر جاوید پراچہ نے تدریس میں جدت کی اہمیت ، ڈائریکٹر کوالٹی کنٹرول یونیورسٹی آف پونچھ، راولا کوٹ آزاد کشمیر نے تدریس اور تحقیق میں جدت ، پرنسپل جامعہ طبیہ اسلامیہ /سیکرٹری جنرل پاکستان طبی کانفرنس پروفیسر حکیم منصورالعزیز نے کلیات طب کی تدریس میں جدت اور پروفیسر پاکستان طبیہ کالج پروفیسر حکیم محمدانور خان لودھی نے تشخیص کی تدریس میں جدت کے موضوع پر مقالہ جات پیش کیی- تقرب سے چیئرمین انسپیکشن اینڈ ایجوکیشن کمیٹی نیشنل کونسل فار طب حکیم فرید احمد فیضی ، چیئرمین فارما کوپیا/پبلک ریلیشن کمیٹی نیشنل کونسل فار طب پروفیسر حکیم حافظ محمد یونس ، چیئرمین امتحانی کمیٹی نیشنل کونسل فار طب حکیم محمداحمد سلیمی ، چیئرمین سلیبس کمیٹی پروفیسر حکیم محمد یونس فہیم ، چیئرمین شعبہ تصنیف و تالیف پروفیسر حکیم سید ذوالحسنین بخاری ،چیئرمین ڈرگ ایکٹ کمیٹی پروفیسر حکیم عارفین سعید ، وائس چیئرمین سلیبس کمیٹی حکیم نسیم احمد قاسمی نے بھی خطاب کیا-تقریب میں ملک بھر کے تمام طبیہ کالجز کے اساتذہ ، پرنسپلز نے شرکت کی- ڈاکٹر ظہیر جاوید پراچہ نے اپنے مقالہ میں جدید ذرائع تشخیص اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تدریس میں بنیادی اقدار کو ضرور مدنظر رکھناچاہیے - اور رٹا سسٹم کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے -حکیم عبد ا لحنان نے اپنے خطاب میں طبیہ کالجز اور ڈگری کلاسز کے اساتذہ کو چاہیے کہ درس و تدریس میں بصری ، شمعی ، سامعی تمام ہواس کو کام میں لانا چاہیی- انہوں نے ورکشاپ کے انعقاد پر قومی طبی کونسل کو مبارکباد پیش کی- اور اس اقدام کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا- ڈاکٹر اے کیو جاوید ، منصور احمد اور حکیم نذیر احمد اسد نے حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور اس امر پر زور دیا کہ متبادل طریقہ علاج کا فروغ وقت کی ضرورت ہے سیکرٹری صحت جناب ایوب شیخ صاحب اور وزیرمملکت سائرہ افضل تارڑ اس شعبہ کا فروغ چاہتے ہیں- اور طب یونانی ان شاء اللہ ملک میں ترقی کرے گی اور حکومت اس کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی- ڈاکٹر زاہد اشرف صاحب نے تمام شرکاء کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اور قومی طبی کونسل کے منتظمین کو کامیاب ورکشاپ کے انعقاد کو خوش آئیند قدم قرار دیا-