انسان بھی دوسرے لوگوں سے توانائی جذب کرتے ہیں

ہفتہ 19 نومبر 2016 16:29

انسان بھی  دوسرے لوگوں  سے  توانائی جذب کرتے ہیں

بیفلڈ یونیورسٹی کی ایک بائیولوجیکل ٹیم نے ایک زبردست دریافت کی ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ پودے دوسرے پودوں کو توانائی کے متبادل ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مستقبل میں اس دریافت کا بائیو انرجی کے شعبے پر گہرا اثر پڑے گا۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ انسان بھی پودوں کی طرح دوسرے انسانوں سے پودوں کی طرح ہی توانائی جذب کرتے ہیں۔


ڈاکٹر اولاف کروس کی بائیولوجیکل ریسرچ ٹیم کے ممبران نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ پودے، جیسے سبز رنگ کی الجی Chlamydomonas reinhardtii ، نہ صرف خود ضیائی تالیف (فوٹوسینتھیسز ۔ وہ عمل جس میں سبز پودے شمسی توانائی استعمال کر کے اسے مخفی کیمیائی توانائی میں تبدیل کرتے ہیں) میں مصروف رہتے ہیں بلکہ ان کے پا س توانائی کا متبادل ذریعہ بھی ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ دوسرے پودوں سے بھی توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیق اس ہفتے کے آن لائن نیچر کیمونی کیشنز میں شائع ہوئی ہے۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر اولیویا بیڈر لی کا کہنا ہے کہ پھولوں کو بڑھنے کے لیے روشنی اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے جسم اسفنج کی طرح ہوتے ہیں جوماحول پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

اسی وجہ سے کچھ لوگ کسی گروپ میں خود کو زیادہ بے آرام محسوس کرتے ہیں، کیونکہ ماحول میں ملی جلی توانائی اور ملے جلے جذبات ہوتے ہیں۔
پودے کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور روشنی سے ضیائی تالیف کرتے ہیں۔ڈاکٹر اولاف اور اس کی ٹیم نے اپنے تجربات کے دوران سبز الجی کی ایک قسم Chlamydomonas reinhardtii کو کاشت کیا۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ توانائی میں کمی کی صورت یہ یک خلوی پودے اپنے قریب موجود سبزیوں سے سیلولوس حاصل کر سکتے ہیں۔

الجی اپنے اندر موجود انزائمز سے سیلولوس انزائم کو ہضم کر کے انہیں شکر کے چھوٹے اجزا میں بدل دیتے ہیں۔ اس کے بعد یہ اجزاء خلیوں میں منتقل ہو جاتے ہیں اور توانائی کے ذریعے میں بدل جاتے ہیں اور الجی بدستور بڑھتی رہتی ہے۔پروفیسر کروس کے مطابق سبزیوں میں ایسے برتاؤ کی پہلی بار تصدیق ہوئی ہے۔ یہ بات کہ الجی سیلولوس کو ہضم کر سکتی ہے ، سابقہ ٹیکسٹ بکس کے برعکس ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی حد تک ہم دیکھتے ہی ہیں کہ پودے دوسرے پودوں کا کھا جاتے ہیں۔ماہرین اب دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ الجی کی دوسری اقسام میں بھی یہ طریقہ کار اسی طرح کام کرتا ہے یا نہیں۔ابتدائی نتائج کے مطابق تو ایسا ہی ہے۔
ڈاکٹر بیڈر لی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں جب توانائی کا مطالعہ زیادہ ایڈوانس سطح پر ہوگا تو ہم بتدریج انسانوں میں بھی اس برتاؤ کا پتا چلائیں گے کیونکہ انسانی اعضا بھی پودوں کی طرح ہی ہوتے ہیں اور یہ ضروری توانائی لے کر جذباتی حالت میں کام میں لاتے ہیں ۔