سندھ اسمبلی،صبغت اللہ شاہ راشدی کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد حکومتی ترمیم کے بعد منظور

حکومت سندھ ایوان میں پہلے سے منظور کر دہ قرار داد پر عمل درآمد کر کے ہر سال 20 مارچ کو عام تعطیل کا اعلان کرے،نصرت سحر عباسی پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کا جو رتبہ ،مقام ہے ، وہ بہت بڑا ہے ،یوم شہادت پر عام تعطیل پھر سندھ میں نہیں ملک گیر سطح پر ہونی چاہئے،نثار کھوڑو

جمعرات 17 نومبر 2016 18:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جمعرات کو مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کی جانب سے تحریک آازادی کے عظیم ہیرو پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے یوم شہادت پر 20 مارچ کو عام تعطیل کے اعلان سے متعلق قرار داد بحث و مباحثے اور تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد حکومت کی جانب سے تجویز کردہ ترمیم کے ساتھ منظور کر لی گئی جبکہ ایوان نے قرآن پاک کی تعلیم اسکولوں میں لازمی قرار دینے ، کالے پتھر کی فروخت اور کھلے عام دستیابی پر پابندی لگانے سے متعلق نجی قرار دادوں کو بھی منظور کر لیا ۔

ایوان کی کارروائی کے دوران مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنی نجی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی نے مسلمانوں کی آزادی کے لیے اپنی جان قربان کر دی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنی قرار داد میں کہا کہ سندھ اسمبلی شہید اسلام سید صبغت اللہ شاہ راشدی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حکومت سندھ اس ایوان میں پہلے سے منظور کر دہ قرار داد پر عمل درآمد کرتے ہوئے ہر سال 20 مارچ کو عام تعطیل کا اعلان کرے ۔

نصرت سحر عباسی نے کہا کہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کی تاریخی جدوجہد ہے ۔ جنہوں نے اس ملک اور اس دھرتی کے لیے جام شہادت نوش کرنا قبول کیا ۔ ان کی تاریخی جدوجہد کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے اور حکومت سندھ ہر سال 20 مارچ کو صوبے میں عام تعطیل کا اعلان کرے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایک مرتبہ اس دن چھٹی دی گئی ہے ، ہر سال یہ چھٹی ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ کچھ لوگوں نے انگریزوں سے سر کے خطاب لیے ۔ جاگیریں اور زمینیں لیں لیکن سوریہ بادشاہ نے شہادت قبول کرنا پسند کی ۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے کہا کہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کی قربانیاں اور جدوجہد آزادی بے مثال ہے ۔ بدقسمتی سے سندھ کے لوگوں کو اپنی ہی تاریخ کا صحیح طور پر علم نہیں ہے ۔

پیر صاحب مرحوم نے حر تحریک کو منظم کیا اور انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک چلائی ۔ جس کے نتیجے میں ان کے خلاف مقدمات بھی بنائے گئے اور ایک مرتبہ قائد اعظم محمد علی جناح بھی ان کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے ۔ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی آخری وقت تک انگریزوں سے لڑتے رہے ۔ ان کے سامنے جھکے نہیں اور بالآخر پھانسی کے پھندے کو چوم لیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر 20 مارچ کو ان کے یوم شہادت پر چھٹی کا اعلان کر دیا جائے تو کوئی حرچ نہیں ہے ۔

اس موقع پر سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اس سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا کہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی سندھ کے نہیں ملک کے عظیم ہیرو ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی بہت سارے گمنام ہیرو ہیں ۔ حر تحریک جنگ عظیم دوئم سے پہلے کی بات ہے ۔ لوگوں نے ریشمی رومال تحریک میں بھی بہت سی قربانیاں دیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کا جو رتبہ اور مقام ہے ، وہ بہت بڑا ہے ۔

اس لیے ان کے یوم شہادت پر عام تعطیل پھر سندھ میں نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر ہونی چاہئے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بات کرنی چاہئے ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کو خراج عقیدت اور سلیوٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ میں شہیر ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کو سلام عقیدت کیوں نہ پیش کروں جنہوں نے پاکستان کو بچانے کے لیے اپنی زندگیاں قربان کیں ۔

جس طرح پاکستان بنانے والوں کو یاد رکھنا ضروری ہے اسی طرح پاکستان بچانے والوں کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو اور شہید بی بی بھی اپنے یوم شہادت پر عام تعطیل کی مستحق ہیں لیکن انہیں عام تعطیل نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پیر صبغت اللہ راشدی اتنا بڑا نام ہے کہ اس قرار داد کی مخالفت کرنا میرے لیے ممکن نہیں لیکن یہ قرار داد اس انداز میں نہ آتی تو مناسب تھا اور پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کے یوم شہادت پر صرف سندھ میں نہیں بلکہ پورے پاکستان میں تعطیل ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر زیادہ تعطیلات دینے پر بھی تنقید کی جاتی ہے ۔ نثار کھوڑو کے اس بیان پر نصرت سحر عباسی چراغ پا ہو گئیں اور انہوں نے شور مچاتے ہوئے کہا کہ یہ قرار داد پہلے ہی سندھ اسمبلی منظور کر چکی ہے ۔ میں صرف اس پر عمل درآمد کے لیے کہہ رہی ہوں ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ 20 مارچ ابھی دور ہے ۔ ان کی پارٹی بھی قومی اسمبلی میں موجود ہے ۔

ہماری جماعت بھی وہاں ہے ۔ یہ معاملہ قومی اسمبلی میں ایک مرتبہ چھیڑیں تو سہی تاکہ قومی سطح پر پیر صبغت اللہ کے یوم شہادت پر عام تعطیل ہو سکے ۔ اس موقع پر نصرت سحر عباسی اور نثار کھوڑو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور نصرت سحر عباسی نے کہا کہ کھوڑو صاحب قرار داد کی مخالفت کرکے اچھا نہیں کیا ہے ۔ جس پر نثار کھوڑو نے کہاکہ نصرت سحر عباسی مجھے دھمکی دے رہی ہیں ۔

اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی نے مداخلت کرتے ہوئے حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے ارکان سے کہا کہ وہ مفاہمانہ ماحول میں کوئی طریقہ تلاش کریں ۔ جس پر مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند کمار نے سینئر وزیر نثار کھوڑو کی نشست پر جا کر ان سے مشاورت کی اور پھر نثار کھوڑو نے کہا کہ میں اس بات کی تجویز پیش کر رہا ہوں کہ قرار داد میں ترمیم کر کے وفاقی حکومت سے یہ سفارش کی جائے کہ وہ پیر صبغت اللہ شاہ راشدی کی یوم شہادت پر عام تعطیل کا اعلان کرے ۔

ایوان نے سینئر وزیر کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے ساتھ یہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی ۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم کی جانب سے قرآن پاک کی تعلیم کو نصاب کے حصے کے طور پر شامل کرنے سے متعلق اپنی قرار داد پیش کی ، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ محرک کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں جس طرح دیگر مضامین پڑھائے جا رہے ہیں ، اس سے کہیں زیادہ قرآن پاک کی تعلیم ضروری ہے ۔

حکومت سندھ قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دے ۔ وزیر جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ تمام اسکلوں میں قرآن پاک کی تعلیم دی جائے ۔ بہت سے اسکولوں میں یہ تعلیم دی بھی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ س عمل کے لیے گذشتہ دور میں عربی اساتذہ کی بھرتیاں کی گئیں لیکن بدقسمتی سے مدارس نے ایسے لوگوں کو سرٹیفکیٹ جاری کیے ، جن کو عربی نہیں آتی تھی اب ہم ایک مرتبہ پھر ان تمام لوگوں کا امتحان لے رہے ہیں اگر وہ اہل ہوں گے تو ان کو ملازمت دی جائے گی ۔

قرآن پاک پڑھانے کی تجویز اچھی ہے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سید سردار احمد نے کہا کہ قرآن پاک بمعہ ترجمہ پڑھانے کی تجویز اچھی ہے اور میں اس کی مکمل حمایت کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک کلاس کا انتخاب کیا جائے ، جہاں سے اس کو لازمی قرار دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور قرآن پاک کو پڑھ لیتے ہیں التبہ سمجھ لینے کا مسئلہ ۔

اس کے لیے تراجم موجود ہیں ۔ ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔ قرآن پاک کا سب سے پہلا ترجمہ سندھی زبان میں اور سندھ میں ہی ہوا اور یہ اس دور میں ہوا جب ایک ہندو راجہ کی حکومت تھی ۔ نصرت سحر عبادی نے کہا کہ قرآن کی تعلیم وقت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اور نجی اسکلوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے ۔ کیونکہ ہم اپنے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دلوانے کے لیے جب اساتذہ کی تلاش کرتے ہیں تو معلمات کی کمی کا مسئلہ سامنے آتا ہے اگر معلم رکھ لیتے ہیں تو دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں اور ہر کوئی مرد معلم سے اپنی بچیوں کو تعلیم دلانے کے لیے آمادہ نہیں ہوتا ہے ۔

اس لیے اسکولوں کو پابند کیا جائے ۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیما ضیاء نے کہا کہ ہمارا دین مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہمارے بچوں اور ہمیں خود معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن ہمیں کیا سکھاتا ہے اور کیا پیغام دیتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی خیر النساء مغؒ نے کہا کہ گھر میں بچیوں کو قرآن کی تعلیم دلانے کے لیے معلمات کی قلت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پہلی کلاس سے قرآن کی تعلیم شروع کر دی جائے تو بچوں کی کردار سازی میں مدد مل سکتی ہے ۔

پیپلز پارٹی کے ڈاکٹڑ سہراب سرکی نے کہا کہ قرآن پاک کی تعلیم ایک مسلمان کے لیے نہایت ضروری ہے ۔ ہمارے زمانے میں اسکول کا پورا پیریڈ قرآن پاک کی تعلیم سے متعلق ہوتا تھا اور آج کل اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے ۔ انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ قرار داد کو منظور کرنے کے ساتھ ساتھ سینئر ممبران پر مشتمل ایک ایسی کمیٹی بنائی جائے جو باہمی مشاورت اور غور کے بعد کوئی ایسا بہتر حل نکالے ، جس سے بچوں کی تعلیم میں بہتری آئے اور بچوں کے لیے قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار داد کے لیے کلاس کا انتخاب کیا جا سکے ۔

پیپلز پارٹی کی سائزہ شہریانی نے کہا کہ اس قرار داد کی میں مکمل حمایت کرتی ہوں اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے تجویز دی کہ اسکولوں میں پانچویں جماعت سے ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ پڑھانے کو لازم قرار دیا جائے اور میٹرک میں قرآن پاک کا لازمی مضموم شامل کیا جائے ۔ بعد ازاں ایوان نے خرم شیر زمان کی متفلقہ قرار داد منظور کر لی ۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کی سورٹھ تھیبو نے سندھ میں کالے پتھر کی باآسانی دستیابی اور اس کے مضر اثرات سے متعلق اپنی قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کالے پتھر پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پتھر سندھ کے بہت سے علاقوں میں باآسانی دستیاب ہے ، جسے لوگ بال کالے کرنے کے لیے نہیں بلکہ خود کشی کرنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں ۔

صوبائی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی جانوں کے لیے خطرناک پتھر کی دستیابی پر پابندی عائد کرے ۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سہراب سرکی ، غزالہ سیال اور مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی نے بھی اس قرار داد کی حمایت کی اور کہا کہ یہ خطرناک پتھر ہے اور اسے استعمال کرنے والے استعمال پہنچنے سے پہلے ہی چل بستے ہیں اور اس میں شرح اموات سو فیصد ہیں ۔ ایوان نے یہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ۔

متعلقہ عنوان :