اصلاحات اور نجی شعبے کی فعال شرکت سے معاشی نمو میں اضافہ ہو سکتا ہے،سٹیٹ بینک

بعض اظہاریئے اہداف پورے نہ کرسکے ،مالی سال 15 کے مقابلے میں ان کی کارکردگی پھر بھی بہتر تھی،رپورٹ

جمعرات 17 نومبر 2016 17:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء)بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2015-16 کے لیے معیشت کی کیفیت پر اپنی سالانہ رپورٹ جمعرات کو جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 16 میں بلندمعاشی نمو کے راستے پر پاکستان کی معیشت کا سفر جاری رہا کیونکہ حکومت کی جانب سے انفراسٹرکچر پر اخراجات میں اضافے اور کئی عشروں کی کم شرح سود سے ملکی طلب بڑھ گئی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ توانائی کی بہتر ہوتی ہوئی رسد اور امن و امان کی صورت حال بھی مزید معاون ثابت ہوئی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگرچہ بعض اظہاریے اہداف پورے نہ کرسکے لیکن مالی سال 15 کے مقابلے میں ان کی کارکردگی پھر بھی بہتر تھی۔ مالی سال 16 میں پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی نے 4.7 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو ہدف سے کم لیکن گذشتہ سال ہونے والی نمو سے بلند تھی؛ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر آخر مالی سال 16 تک بڑھ کر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی؛ شرحِ مبادلہ مستحکم رہی؛ اور سال میں صارف اشاریہ قیمت مہنگائی گر کر صرف 2.9 فیصد پر آ گئی۔

(جاری ہے)

اسی طرح، مالیاتی استحکام درست راہ پر گامزن رہا، اور بجٹ خسارہ مسلسل چوتھے برس کمی کے بعد جی ڈی پی کے 4.6 فیصد پر آ گیا جو مالی سال 07سے اس کی پست ترین سطح ہے۔معاشی استحکام کے مثبت فوائد سے قطع نظر رپورٹ میں بعض چیلنجز کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ اول، ملک میں نجی سرمایہ کاریوں اور بچتوں کی موجودہ سطح کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اسے مطلوبہ قابل سرمایہ کاری وسائل کے برابر لایا جا سکے۔

دوم، برآمدی صنعت میں ساختی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سوم، عارضی اقدامات پر ٹیکس نظام کا انحصار معیشت میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔ اور آخر میں، ملک کو سماجی شعبے کی ترقی پر زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سماجی مسائل حل کیے جا سکیں۔تاہم رپورٹ کے مطابق پاکستان ان چیلنجوں سے نمٹنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔ رپورٹکے مطابق سب سے زیادہ معاون پہلو ایک مستحکم معاشی ماحول اور سی پیک سے متعلق منصوبوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری ہے۔

ان سے موجودہ انفراسٹرکچر اور کاروباری اداروں کو بجلی کی فراہمی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔قلیل مدتی اقتصادی منظرنامے کے حوالے سے رپورٹ کا کہنا ہے کہ بہتر معاشی ماحول، توانائی کی رسد میں بہتری اور امن و امان کے خدشات میں کمی آنے کے مثبت اثرات پڑے ہیں۔ چین پاک اقتصادی راہداری کے علاوہ اقتصادی سرگرمی کو معاشی نمو میں معاون پالیسیوں سے بھی فائدہ پہنچے گا: پالیسی ریٹ اس وقت تاریخ کی پست ترین سطح 5.75 فیصد پر ہے جس نے کاروباری اداروں اور صارفین کے لیے فنڈنگ کا حصول آسان بنا دیا ہے۔

اسی طرح، بجٹ خسارے میں منصوبہ بندی کے تحت کٹوتی کے باوجود بڑھتے ہوئے ترقیاتی اخراجات انفراسٹرکچر سے متعلق صنعتوں کی اعانت جاری رکھیں گے۔اس تناظر میں، حکومت نے مالی سال 17 کے لیے جی ڈی پی میں 5.7 فیصد نمو کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امکان ہے کہ مالی سال 17 کے دوران جاری حسابات کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 فیصد تا 1.5 فیصد کی حد میں رہے گا۔

اس تناظر میں رپورٹ اس طرف توجہ دلاتی ہے کہ اقتصادی استحکام اور قرض دینے والے بین الاقوامی اداروں کے اعتماد کی بحالی میں آئی ایم ایف کے پروگرام کا اہم حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ اصلاحاتی عمل، جو توانائی کے شعبے کے، اور خسارے میں چلنے والے پی ایس ایز (جیسے پاکستان اسٹیل مل اور پی آئی ای) ، اور کاروبار کے لیے سازگار ضوابط سے متعلق ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد بھی جاری رہنا چاہیے۔ آخر میں، رپورٹ میں اعادہ کیا گیا ہے کہ نجی شعبے کی شرکت کے بغیر نئے کاروبار، اختراع اور مسابقت کے ستونوں پر قائم بلند اور پائیدار نمو حاصل کرنا مشکل ہوگا۔تفصیلی رپورٹ اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر اس لنک www.sbp.org.pk. پر موجود ہے۔