سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس

ریلوے ٹریک مین لائن ون اور ریلوے کے سی پیک کے حوالہ سے مختلف منصوبہ جات کا تفصیلی جائزہ،ریلوے حادثات اور زمینوں پو قبضوں کے حوالے سے تفصیلات طلب زمینوں کی کمرشلائزیشن کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کی مشترکہ میٹنگ کرائی جائے، سفارشات پر عملدرآمد کرایا جائے گا تاکہ شفافیت برقرا رہے، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق

جمعرات 17 نومبر 2016 16:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ ریلوے ٹریک مین لائن ون اور ریلوے کے سی پیک کے حوالہ سے مختلف منصوبہ جات کاتفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

اراکین کمیٹی نے ٹرینوں کے آئے روز ہونے والے ایک ہی طرز کے حادثات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے حادثات معمول بن گئے ہیں، کھڑی ٹرینوں کی ٹکر ہو جاتی ہے۔ ایک جیسی وجوہات سامنے آ رہی ہیں، بے شمار جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے، آئندہ اجلا س میں ان معاملات پر تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ اراکین نے کمیٹی کے اجلاس بار بار ملتوی ہونے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ وفاقی وزارت ریلوے سے کنفرم ہونے پر اجلاس ملتوی نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالہ سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ وزارت ریلوے کی زمین شالیمار ہسپتال اور ڈی ایچ اے کے زیر استعمال ہونے پر قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی تھی کہ یہ اراضی واپس لی جائے۔ پنجاب حکومت کو خط لکھ دیا ہے اور یاد دہانی کا خط بھی ارسال کیا گیا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت کو خط لکھا جائے ا ور ایک ہفتے کے اندر شالیمار ہسپتال کی زمین کے متعلق فیصلہ کرے۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ڈی سی او بہاولپورنے غیر قانونی زمین الاٹ کی اورپنجاب بورڈ آف ریونیونے غلطی تسلیم کی ہے اور وزیر اعلی پنجاب نے معاملے کو حل کرنے کے متعلق احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت ریلوے کے چاروں صوبوں میں لنکس ہیں اور چاروں صوبوں کو خطوط لکھے جائیںکہ کہاں کہاں ریلوے کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے اور ریلوے ٹریک کی ساتھ کی زمین بچائی جائے اس کو کمرشلائز کر کے پورے ریلوے سسٹم کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزارت ریلوے کی زمینوں کی کمرشلائزیشن کیلئے بہتر یہی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی ریلوے کمیٹیوں کی مشترکہ میٹنگ کرائی جائے اور کمیٹی ا س حوالہ سے جو سفارشات مرتب کرے گی ان پر عملدرآمد کرایا جائے گا تاکہ شفافیت برقرا رہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سی پیک میں ریلوے کے متعلق منصوبہ جات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزارت ریلوے سی پیک منصوبے میں ریلوے کے منصوبوں کو جلد بازی میں خراب نہیں کرے گی، چھان بین سے کام لینا پڑے گا۔ لاہور پشاور ایم ایل ون کو ڈبل ٹریک او راپ ڈیٹ کرنے کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے قرضہ لیا جائے گا۔ پشاور سے کراچی تک ریلوے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 8.2 اتب ڈالر کا ابتدائی تخمینہ ہے اور اس حوالہ سے چین کا دورہ کرکے چار مختلف اہم فورم پر میٹنگ بھی کی ہے ا ور فریم ورک کے متعلق معاہدہ کرنے پر بات بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک معاہدے میں ملٹی پل فنانسنگ کی اجازت ہے۔ ایم ایل ٹو کی فزیبلٹی رپورٹ3 ماہ میں بن جائے گی ا و روہ سی پیک کا حصہ ہے بین الا اقوامی ٹینڈرنگ ہو گی اور بی او ٹی یا جوائنٹ وینچر پر بنے گی۔ گوادر سے بسیمہ کی فزیبلٹی سٹڈی فروری 2017ء میں بن جائے گی او رفروری میں الائنمنٹ کی رپورٹ بھی آ ئے گی اور وزیر اعلی بلوچستان سے زمین کی فراہمی کے حوالے سے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں 71 ایکڑ زمین حاصل کرلی گئی ہے حکومت بلوچستان کو جلد13کروڑ واجبات ادا کر دیئے جائینگے اور وزارت ر یلوے کا ایک دفتر گوادر میں قائم کیاجائے گا تاکہ مستقبل کی منصوبہ بندی وہیں پر کی جائے۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے معاملات کو سنجیدگی سے آگے بڑھا رہے ہیںایم ایل ون کی ڈیزائنگ کا مرحلہ قریب ہے اور گوادر میںریلوے ٹرمینل، یارڈز، ٹریک اور دفاتر کیلئے زمین کا حصول کیا جا رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹرز تاج محمد آفریدی، تاج حیدر، ثمینہ عابد اور محمد جاوید عباسی کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سیکرٹری ریلوے کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔