بھارت میں مسلمانوں کو تیسرے درجے کے شہری کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہاہے ،سیدعلی گیلانی

ڈاکٹر ذاکر نائک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاو،ْندیشن پر پابندی کا بھارتی حکومت کا اقدام قابل مذمت ہے ڈاکٹر نائیک دلائل اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اپنا نقطہ نظر عوام کے سامنے رکھنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں

جمعرات 17 نومبر 2016 12:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ممتاز اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاو،ْندیشن(آئی آر ایف) پر پابندی کے بھارتی حکومت کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے تمام جمہوری ، سیاسی ،معاشرتی حتی ٰ کہ مذہبی حقوق پر پابندی عائد کر کے انہیں تیسرے درجے کے شہری کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہاہے کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںکہا کہ ڈاکٹر ذاکرنائیک نے اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کا قیام1991میں عمل میںلایا تھا اور تب سے یہ ادارہ اسلامی تعلیمات کے فروغ کے علاوہ اسلام کے متعلق پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں اور شکوک و شبہات کو قران و سنت کی روشنی میں دور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر نائیک دلائل اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اپنا نقطہ نظر عوام کے سامنے رکھنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں اوروہ یہ تمام کام قانونی اور آئینی حدود کے دائرے میں رہ کر کر رہے ہیں۔سید علی گیلانی نے کہا کہ ڈاکٹر نائیک کے دلائل سے متاثر اور قائل ہوکر اب تک لاکھوں افراد مشرب بہ اسلام ہوئے اور یہ بات بھارت کے انتہا پسند رہنمائوں کو راس نہیں آئی لہذا انہوں نے انکے ادارے پر پابندی عائد کر دی۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارتی قیادت اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے والد کے انتقال پر ان کی تدفین میں بھی شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جو انتہائی افسوسناک ہے۔حریت چیئرمین نے بھارتی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ فرقہ پرست ہندو قیادت کے مذموم اقدامات اور منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو مضبوط بنائیں۔

متعلقہ عنوان :