سکولوں کی ہر لحاظ سے کارکردگی کو جانچنے کیلئے انسپکٹوریٹ آف ایجوکیشن کا قیام زیر غور ہے،محمد عاطف

بدھ 16 نومبر 2016 22:30

پشاور۔16نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2016ء)خیبر پختونخوا کے وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد عاطف خان نے انکشاف کیا ہے کہ صوبائی حکومت سکولوں کی ہر لحاظ سے کارکردگی کو جانچنے کیلئے انسپکٹوریٹ آف ایجوکیشن قائم کر رہی ہے جس سے پبلک و پرائیوٹ سیکٹر کے تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی ۔ یہ انکشاف انہوں نے بدھ کو پشاور میںپرائیوٹ سکولز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔

اس موقع پر مجوزہ پرائیوٹ سکولز ریگولیٹر ی اتھارٹی اور پانچویں جماعت کے جائزہ امتحان پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوااور معیار تعلیم کی بہتری کے لئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہاگیاتاہم حکومت پر زور دیا گیا کہ پرائیوٹ سکولوں کو تیاری کا موقع دیا جائے اور اس سلسلے میں ان کی رائے کو بھی شامل کیا جائے۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم نے و اضح کیا کہ حکومت کی تمام تراقدامات کا مقصد نظام تعلیم میں بہتری لانا اور سرکاری سکولوں کے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں کو بھی مزید اوپر لاناہے۔

انہوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام سے نجی شعبے کے تعلیمی ادارے متاثر ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے بھی تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا ہے اور آئندہ بھی لیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ ریگولیٹری اتھارٹی پر مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور عنقریب اسے قانون سازی کے لئے اسمبلی میں پیش کردیاجائے گا۔

عاطف خان نے پانچویں جماعت کے جائزہ امتحان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچوں اور ان کے سکولوں کی کارکردگی جانچنے کیلئے پانچویں کا جائزہ امتحان ناگزیر ہے اور اس پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہو گا تاہم اس سلسلے میں نجی شعبے کی سکولوں کے تحفظات ضرور دور کئے جائیں گے اور ان کے موقف کو سنا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ والدین یا سکول سے جائزہ امتحان کا کوئی فیس لیا جائے گا اور نہ ہی کوئی پاس یا فیل ہوگابلکہ والدین کو اپنے بچوں کی کارکردگی کا انداز ہو گا ۔

انہوں نے مزید واضح کیا کہ جائزہ امتحان کے پرچے درسی کتب سے نہیں بلکہ قومی نصاب سے تیار کئے جائیں گے کیونکہ پرائیوٹ سکولوں میں قومی نصاب پڑھایا جاتا ہے ۔انہوں نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ حکومت بچوں اور سکو ل مالکان کے مفاد کو ضرور مدنظر رکھے گی اورایسا کوئی فیصلہ نہیں کرے گی جس سے کوئی بھی براہ راست یا باالواسطہ متاثر ہو۔