پشاور راولپنڈی دو رویہ اور لاہور سے کراچی دو رویہ ریلوے ٹریک تعمیر کیا جائے گا، سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کو بریفنگ

ایم ایل ون کا پہلے حصے میں دسمبر تک ڈیزائن مکمل ہو جائے گا دو حصوں میں کراچی سے لاہور پشاور سے لاہور ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے اشتراک سے بھی کام شروع ہے سی پیک کے علاوہ کیرک سے بھی مالی امداد ملے گی ، ایم ایل ون چین کی بھی خواہش ہے،ریلوے حکام قدیم ریلوے نظام کی حفاظت بھی نہیں ہو سکی اور ایک انچ بھی تعمیری اور ترقیاتی کام نہیں کیا گیا،سراج الحق

بدھ 16 نومبر 2016 21:54

پشاور راولپنڈی دو رویہ اور لاہور سے کراچی دو رویہ ریلوے ٹریک تعمیر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) قائمہ کمیٹی سینیٹ منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے چیئرمین سینیٹر کرنل(ر)سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری میں وزارت ریلوے ، واپڈا ،این ایچ اے کے منصوبہ جات اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں میں سڑکوں ہائی ویز کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سے رکھے گئے بجٹ کا ایجنڈا زیر بحث آیا ۔

وزارت ریلوے کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ پشاور راولپنڈی دو رویہ اور لاہور سے کراچی دو رویہ ریلوے ٹریک تعمیر کیا جائے گا۔ ایم ایل ون کا پہلے حصے میں دسمبر تک ڈیزائن مکمل ہو جائے گا دو حصوں میں کراچی سے لاہور پشاور سے لاہور ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے اشتراک سے بھی کام شروع ہے سی پیک کے علاوہ کیرک سے بھی مالی امداد ملے گی ۔

(جاری ہے)

چمن سپین بودلک اور پشاور سے جلال آباد کیلئے وزیراعظم کا پانچ سو ملین پیکج موجود ہے سینیٹر سراج الحق نے تجویز دی کہ افغانستان سے ملحقہ وسطیٰ ایشیائی ریاستوں تک پہنچ کیلئے چترال اور وا خان ٹریک سستا اور کم فاصلہ ہوگا جس کی سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے بھی حمایت کی ۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ ایم ایل ون چین کی بھی خواہش ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قدیم ریلوے نظام کی حفاظت بھی نہیں ہو سکی اور ایک انچ بھی تعمیری اور ترقیاتی کام نہیں کیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایم ایل ٹو حقیقی طو رپر پاک چین اقتصادی راہداری میں تبدیلی لائے گا صرف چین پر انحصار نہ کیا جائے ۔ اپنے طور پر بھی تاریخی اور جغرافیائی طور پر پاکستان کی اہمیت کے پیش نظر خود بھی اخراجات کرنے چاہیں ۔

سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ ایم ایل ون کی اپ گرڈیشن سے ریلوے بہترین سروس فراہم کرے گی اور وسائل میں بھی بھر پور اضافہ ہوگا۔ مشترکہ ورکنگ گروپ میں ریلوے کے اور منصوبے بھی زیر غور ہیں سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ کوئٹہ بسیمہ سے گوادر ریلوے ٹریک نو سو کلو میٹر کم ہوگا اس پر توجہ دی جائے ۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ زیادہ آبادی والے علاقوں کے ساتھ ساتھ کم ترقی یافتہ علاقوں کے ریلوے ٹریک کی بھی اپ گرڈیشن کی جانی چاہیے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گوادر پورٹ کی اصل کامیابی ایم ایل ٹو سے ہی ہوگی ۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہپاک چین اقتصادی راہداری میں واپڈا کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ۔ این ٹی ڈی سی حکام نے بجلی پیدا کرنے کے 17 منصوبے شامل ہیں اگلے دو سالوں میں دس ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی ۔ جس میں ہائیڈرل ، کوئلہ ، ہوا اور شمسی شامل ہیں ۔ سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ 17 منصوبوں میں سے مغربی روٹ پر ایک میگاواٹ بجلی کا منصوبہ بھی موجود نہیں ولڈ بنک کے سروے کے مطابق بلوچستان میں ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ بلوچستان کے دوسرے شہروں کی طرح مسلم باغ کو بھی ہوا کے ڈیٹا میں شامل کیا جائے۔ آگاہ کیا گیا کہ ڈیرہ مراد جمالی، سبی ، گوادر، ژوب ، مستونگ میں گرڈ اسٹیشن بنائے جارہے ہیں ۔ ونڈ ماس کے کوئٹہ اور گوادر میں منصوبے شروع ہیں 12 میں سے ایک کوئٹہ میںمکمل ہو گیا ہے ۔ ڈاکٹر کریم خواجہ کے سوال کے جواب میںآگاہ کیا کہ تھر کے کوئلہ بلاک میں 35 میٹر کھدائی کی گئی ہے تھر کول میں نمی کی وجہ سے جلانا مشکل اور زیر زمین سے پانی اور ریت نکالنے سے مشکلات ہیں ۔

این ایچ اے کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کل9 منصوبے ہیں ۔ دو دن قبل چین سے ڈی آئی خان سے ژوب کی فنڈنگ کا معاملہ حل ہو گیا ہے اس ماہ کے آخر تک فیز بلٹی سٹڈ ی ڈیزائن مکمل ہو جائیں گے ۔ گوادر ، تربت اور ہشاب کے پہلے حصے کا افتتاح ہو گیا ہے ، بسیمہ سہراب مکمل ہے ہزارہ موٹر وے کا اگلے سال افتتاح ہوگا۔ ملتان سکھر 2019 میںمکمل ہو گی ۔ سکھر حیدرآباد پر دس کمپنیوں کی ری کوالفیکیشن ہو گئی ہے ۔ اجلاس میں سینیٹر ز سراج الحق ، مفتی عبدالستار، سعود مجید ، کریم احمد خواجہ ، عثمان خان کاکٹر اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی