ہمسایہ ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا ، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی

پشتون قوم کی سیاسی بیداری خان شہید کے آفکار نظریات اور طویل جدوجہد کی مرہون منت ہے نام نہاد عدم تشدد اور مذہب کے نام لیوائوں نے ہر دور میں ہوس اقتدار کی خاطر پشتون قوم کا سیاسی استحصال کیا ، رہنما

بدھ 16 نومبر 2016 21:54

کوئٹہ /پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت تک امن کا قیام دیوانے کے خواب کی مانند ہے جب تک ہمسایہ ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی نہیں اپنائی جاتی، پشتون قوم کی سیاسی بیداری خان شہید کے آفکار نظریات اور طویل جدوجہد کی مرہون منت ہے پشتون وطن کا سودا کرنے والے عدم تشد د کے پرچار ی عناصر نے قلعہ عبداللہ کی پولنگ اسٹیشن پر ایک خاتون کو بھی نہیں بخشا اور انہیں بے دردی سے قتل کیا، انہی عناصر نے پشتون وطن کو غیروں کے ہاتھوں بیچ کر قومی واک واختیار کا سودا کیااور چمن میں اداروں کے ہاتھوں گولیوں کا نشانہ بننے والے غریب پشتون نوجوانوں کے سروں پر سودابازیاں کیں۔

ان نام نہاد عدم تشدد اور مذہب کے نام لیوائوں نے ہر دور میں ہوس اقتدار کی خاطر پشتون قوم کا سیاسی استحصال کیا ، پشتونخوا میپ کی کارکردگی سے خائف ہوکر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک کے ہر مارشل لائی حکومت میں مذہبی جماعت حصہ دار رہی۔پشتون بلوچ صوبے میں دوعشروں تک برسراقتدار رہنے والے مذہبی جماعت اور نام نہاد عدم تشدد کے پرچاریوں کے عوامی نمائندوں کے کمیشن اور میگا کرپشن کی داستانیں اب سامنے آگئی ہیں ان خیالات کااظہار پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری عبدالرئوف خان، صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین، پبلک آکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجیدخان اچکزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز یوسف خان کاکڑ،علائوالدین کولک وال، میونسپل کارپوریشن پشین کے میئر سید شراف آغا، بہادرخان موسیٰ خیل، اکبرخان کاکڑ، موسیٰ خان ترین ،ملک منظور احمد اچکزئی، اور حاجی صلاح الدین مسے زئی نے پشین کے علاقائی یونٹ ملیزئی کلی مسے زئی میں حاجی صلاح الدین اور محمد نسیم کی قیادت میں اچکزئی مسے زئی قبیلے کے تین سو آفراد کی مختلف سیاسی پارٹیوں سے مستعفی ہوکر پشتونخوا میپ میں شمولیت کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مقررین نے کہاکہ پشتون قوم کی بے علمی کی وجہ سے دشمن قوتوں نے دین مبین اسلام کے نام کا غلط فائدہ اٴْٹھاتے ہوئے پشتون قوم کے ہیروز اور وطن سے محبت کرنے والے لیڈر شپ کے خلاف ناروا پروپیگنڈوں اور کفر کے فتوئو ں کے ذریعے قوم کے کو سینکڑوں سال غلامی کے زنجیروں میں جھکڑے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی سے لیکر جو سیاست اور جدوجہد کی ہے وقت اور حالات نے اس پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے ۔

خان شہید نے پشتون قوم کی سیالی اور قومی واک واختیار کے حصول کی خاطر اپنے سر کی قربانی دیکر قومی سودابازی سے انکار کیا۔ مقررین نے کہا کہ ہمیں دانستہ طور پر تعلیم ، سائنس وٹیکنالوجی سے محروم رکھ کر اسلام کے مقدس نام پر ورغلایا گیا،مذہب کے نام پر چالیس لاکھ سے زائد پشتون افغان عوام کو موت کے منہ میں دے دیا گیا، ہمارے قومی رہبر کی بیس سال قبل کی گئی پیش گوئی آج درست ثابت ہورہی ہے، پارٹی کی قومی رہبری نے ہر دور میں اپنے قومی حقوق اور واک واختیار کیلئے مخالف قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر ہر محاذ پر اپنے قوم کی ترجمانی کا حق آدا کیا۔

اٴْنہوں نے کہا کہ پشتون عوام کی جانب سے دی گئی مینڈیٹ قومی امانت ہے، پارٹی ہی نے اپنے عوام کو ووٹ کی اہمیت کا شعور عطا کیا، ماضی میں پشتون قوم سے مختلف ناموں پر ووٹ لینے والی قوتوں کو عوام نے خوب مشاہدہ کیا، تین سال قبل پورے صوبے میں امن تباہ تھی، قتل آغواء برائے تاوان معمول بن چکے تھے، صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی حکومت کو نااہلی کی بنیاد پر ختم کرکے گورنر راج نافذ کیا گیا۔

اسی بنیاد پر عوام نے گذشتہ انتخاابات میں ان عناصر کو مسترد کردیا۔ اٴْنہوں نے کہا کہ پشتون وطن کا سودا کرنے والے عدم تشد د کے پرچار ی عناصر نے قلعہ عبداللہ کی پولنگ اسٹیشن پر ایک خاتون کو بھی نہیں بخشا اور انہیں بے دردی سے قتل کیا، انہی عناصر نے پشتون وطن کو غیروں کے ہاتھوں بیچ کر قومی واک واختیار کا سودا کیااور چمن میں اداروں کے ہاتھوں گولیوں کا نشانہ بننے والے غریب پشتون نوجوانوں کے سروں پر سودابازیاں کیں۔

اٴْنہوں نے کہا کہ ان نام نہاد عدم تشدد اور مذہب کے نام لیوائوں نے ہرط دور میں ہوس اقتدار کی خاطر پشتون قوم کا سیاسی استحصال کیا ، پشتونخوا میپ کی کارکردگی سے خائف ہوکر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ ملک کے ہر مارشل لائی حکومت میں مذہبی جماعت حصہ دار رہی۔پشتون بلوچ صوبے میں دوعشروں تک برسراقتدار رہنے والے مذہبی جماعت اور نام نہاد عدم تشدد کے پرچاریوں کے عوامی نمائندوں کے کمیشن اور میگا کرپشن کی داستانیں اب سامنے آگئی ہیں۔

مذہب اور شریعت کے نام پر ووٹ لینے والوں نے اللہ کے گھر مساجد اور مدارس تک میں کرپشن کرکے رقم ہڑپ کرلی۔کل تک سائیکل نہ رکھنے والوں کی آج اندروں اور بیرون ملک کھربوں روپے کی جائیدادیں بن گئی ہیں۔اٴْنہوں نے کہا کہ انہی قوتوں کی غلط طرز عمل کی سزا آج پشتون عوام بھگت رہے ہیں۔آج ہمارے پشتونخوا وطن کا کوئی حجرہ اور مسجد محفوظ نہیں۔

دہشت گردی کے نام پر پشتون قوم کی بدترین تذلیل کی جارہی ہے۔محترم مشر محمود خان اچکزئی کے افغانیت کے حوالے سے ایک ہی بیان سے پشتون دشمن عناصر نے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر محترم مشر اور پشتونخوا میپ کے خلاف پروپیگنڈوں کا سہارا لیا،اٴْنہوں نے کہا کہ ہم افغان تھے افغان ہیں اور افغان رہیں گے۔ پشتون خطے میں کوئی افغان مہاجر نہیں افغان کڈوال اپنی ہی افغان سرزمین پر آباد ہیں، کوئی مائی کا لعل اٴْنہیں بذور طاقت پشتون افغان سرزمین بے دخل نہیں کرسکتا۔

اٴْنہوں نے کہا کہ مہاجرین کے نام پر لاکھوں پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔ہمیں ملکی آئین کے تحت حاصل کردہ شہریت کے آئینی حق سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔ پشتون عوام پر لوکل سرٹیفیکیٹ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔جبکہ آج ملک کے ہر حصے میں پشتونوں پر زندگی اجیرن کردی گئی ہے اور انہیں تیسرے درجے کی شہری بنا کر رکھ دیا گیا ہے ۔

۔ اٴْنہوں نے کہا پشتونخوا وطن میں ہر طرف پشتون عوام کے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے سالہا سال سے پشتونخوا وطن اور افغانستان پر مسلط جنگ نے ہر شعبہ زندگی کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے لہٰذا پشتونخوا وطن کے غیور عوام ان کے سیاسی جمہوری سمیت تمام وطن دوست قوتوں نے ان حالات کا ادراک کرنا ہوگا دوسروں کے دہلیز پر بسیرا کرنے والوں کو کوئی مستقبل نہیںہوتا۔

دوست اور دشمن کی حقیقی پہچان ہی سے ہم اپنے منزل کا صحیح تعین کرسکتے ہیں۔ قومی اتحاد واتفاق کے ذریعے اپنے وطن اوراس کے غیور عوام کو اس بدترین صورتحال سے نجات دلانے کے واحد نقطے پر متحدہونا ہوگا ۔ مقررین نے کہا کہ اس ملک کے بنانے میں پشتون غیور عوام نے اپنی ملی رہبروں کی قیادت میں انگریزی سامراج کیخلاف سب سے زیادہ طویل اور قربانیوں سے لبریز جدوجہد کی ۔ مقررین نے کہا کہ اس خطے میں سب سے بدترین مشکلات پشتون عوام کو درپیش ہے ۔ور یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے پشتون عوام کو اپنے قومی رہبر محترم محمود خان اچکزئی کی قیادت میں قومی حقوق اور واک واختیار کیلئے جدجہد تیز کرتے ہوئے ان کے شانہ بشانہ ساتھ رہنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :