ڈاکٹر ذاکرنائیک کی تنظیم پر پابندی اقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی ہے،مذہبی رہنماء

بدھ 16 نومبر 2016 21:18

ڈاکٹر ذاکرنائیک کی تنظیم پر پابندی اقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) مذہبی جماعتوں کے قائدین نے بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم اسلامک ریسرچ فائونڈیشن پر پابندی کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر ذاکرنائیک کی تنظیم پر پابندی اقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی ہے۔ ان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کی کوئی حقیقت نہیں۔وہ دین اسلام کی تبلیغ،ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں۔

ان کے پروگراموں میں مسلمانوں کی طرح ہندو و دیگر مذاہب کے لوگ بھی بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں۔مودی سرکار کے حالیہ فیصلہ سے بھارت کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے اورہندوستان کے نام نہاد سیکولر ازم کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ہم اس فیصلے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی شخصیات اور ان کی تنظیم پر پابندیاں لگا کر بی جے پی سرکار بھارت میں اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارجمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق،امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، علامہ زبیر احمد ظہیر و دیگر نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ بھارت کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارہ پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انڈیا حواس باختہ ہو چکا ہے۔ وہ مسلمانوں کا نام بھی برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ مودی سرکار مسلم کمیونٹی پر تشدد اور ناروا سلوک کافی عرصہ سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ بی جے پی کی حکومت سے کسی اچھے کام کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارہ کے بعد وہ مدارس پر بھی پابندیاں لگائیں گے لیکن دین اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت کو وہ نہیں روک سکتے۔

جماعةالدعوة پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ بھارت میں جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پالسیوں پر عمل پیرا ہے۔کبھی گائے ذبیحہ کے نام پر مسلمانوں کے خلاف فسادات کی آگ بھڑکائی جاتی ہے تو کبھی دینی امور پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم پر پابندیاں لگانا اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔

بھارت کی جانب سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم پر پانچ سال کی پابندی پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کی کوشش ہے کہ دین اسلا م کے حق میں اٹھنے والی ہر آواز کو طاقت کے زور پر دبا دیا جائے۔اسلامک ریسرچ فائونڈیشن پر پابندی انہی مذموم سازشوں کا شاخسانہ ہے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں،وہ دین اسلام کی تبلیغ،ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں۔

ان کے پروگراموں میں مسلمانوں کی طرح ہندو و دیگر مذاہب کے لوگ بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاکہ ڈاکٹر ذاکرنائیک کی تنظیم پر پابندی اقوام متحدہ کے چارٹرکی خلاف ورزی اور اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے۔ہندوستان میں انتہاپسندوں کی حکومت ہے جو ایک طرف سے اپنے ہمسایوں سے بھی حالات خراب کر رہے ہیں، بھارت میں اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔

کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی پامالیاں اور ظلم و زیادتیاں جاری ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلامی تعلیمات کے حوالہ سے مثبت اور امن کا پیغام دینے والے پروگرام کر رہے تھے ۔ ان پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہاکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارہ اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کی کوششوں سے انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کا شکار لوگ بڑی تیزی سے اسلام قبول کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اور دیگر انتہا پسند تنظیمیں انہیں برداشت کرنے کو تیار نہیں۔

متحدہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہسید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہاکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کی تنظیم پر پابندی سے ثابت ہو گیا کہ بھارت سرکار انڈیا میں مسلمانوں کا وجود برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اس قسم کی پابندیاں لگا کر مودی سرکار اسلام کی ترویج و اشاعت کا کام نہیں روک سکتی۔ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر و دیگرنے کہاکہ ڈاکٹر ذاکرنائیک پرپابندی لگانے سے ہندوستان کے نام نہاد سیکولرازم کا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیاہے۔ بھارت سرکار ایک طرف نہتے مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے تو دوسری جانب پرامن علماء اور قائدین پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :