آنکھ کے بدلے آنکھ کا اصول نافذ ہو جائے تو معاشرہ چھ ماہ میں درست ہوجائیگا‘ لاہور ہائیکورٹ

بعض وکلاء عدالتوں میں ججز کی کرسیاں تک توڑ دیتے ہیں، شرمندگی ہوتی ہے ،پولیس افسروں پر تشدد میں ملوث وکیل کی عبوری ضمانت منظور

بدھ 16 نومبر 2016 19:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے عدالتوں میں آنے والے پولیس افسروں پر تشدد میں ملوث وکیل کی عبوری ضمانت منظور کر لی، ملزم وکیل نے کمرہ عدالت میں جج کے کہنے پر مظلوم اے ایس آئی سے معافی بھی مانگ لی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبدالسمیع خان نے ملزم وکیل عابد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ اسلام پورہ نے بالکل جھوٹا مقدمہ درج کیاہے، سیشن عدالت کے باہر ایسا کوئی وقوعہ ہی نہیں ہوا، محکمہ پراسکیوشن نے کہا کہ ملزم وکیل کیخلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی اس مقدمے میں شامل ہیں جبکہ اسی وکیل کیخلاف پہلے بھی پولیس افسروں پر تشدد کے مقدمات درج ہیں۔جس پر فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسے وکلاء کے رویے پر عدالت کو بھی شرمندگی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ بعض وکلاء عدالتوں میں ججز کی کرسیاں تک توڑ دیتے ہیں۔ملزم کے وکیل نے دوبارہ موقف اختیار کیا کہ ایسا کوئی واقعہ ہوتا تو میڈیا پر خبر آتی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ میڈیا پر بھی وکلاء تشدد کرتے ہیں اور انکے کیمرے بھی توڑتے ہیں، آنکھ کے بدلے آنکھ کا اصول نافذ ہو جائے تو معاشرہ چھ ماہ میں درست ہوجائیگا، آئندہ عابد ایڈووکیٹ کا کوئی کیس آیا تو پھر یہ جیل ہی جائیگا،بہتر ہے وکیل اے ایس آئی سے معافی مانگ لے ورنہ ٹرائل میں سزا ہوسکتی ہے، ملزم وکیل نے کمرہ عدالت میں ہی اے ایس آئی سے معافی مانگ لی، معافی مانگنے پر عدالت نے دولاکھ کے مچلکوں کے عوض ملزم وکیل کی ضمانت منظور کر لی۔