موسمی تبدیلی سے فصلوں کو محفوظ بچانے کیلئے سائنسدانوں نے سفارشات مرتب کرلیں،کسان فصلوں کو بچائیں،سعید اختر

بدھ 16 نومبر 2016 16:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2016ء) زرعی انجینئر رانا محمد سعید اختر نے کہا ہے کہ موسمی تغیرات کی وجہ سے پاکستان کی زراعت کو خطرات لاحق ہیں۔اس موسمی تبدیلی سے مجموعی زرعی ترقی کا عمل متاثر ہورہا ہے کیونکہ کاشتکاروں کواپنی کاشتہ فصلوں کو سخت گرمی یا سردی کے علاوہ بارشوں کے نقصانات سے بچانے کے لئے اضافی اخراجات کرنے پڑ رہے ہیں۔

موسمی شدت اور معیاری خوراک کی فراہمی میں کمی کے باعث انسانوں کے معاشرتی رویوںمیں منفی تبدیلیاں وقوع پذیر ہورہی ہیں۔جانوروںاورانسانوںکے علاوہ فصلوں میں بھی نئی بیماریاںظاہر ہونے لگی ہیں۔فصلوں کے ضرررساں کیڑوں اور بیماریوں کی نوعیت اور شدت میں نمایاں فرق پیدا ہوچکا ہے۔مختلف فصلوں میں نئی جڑی بوٹیاں،وائرسز اورضرررساں کیڑے مشاہدہ میں آئے ہیںکیونکہ ان کی اقسام کی تبدیلی کے علاوہ ان کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

(جاری ہے)

زرعی سفارشات میں تبدیلی کی شدید ضرورت ہے کیونکہ مختلف فصلوں کے وقت اورطریقہ کاشت کے علاوہ آبپاشی کے متعلق سفارشات بہت بدل چکی ہیں۔ترقی پسند کاشتکاروں نے موسمی تغیرات و تبدیلیوں کے باعث زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ جدیدسفارشات اپنے طور پراختیار کرلی ہیں مگر چھوٹے کاشتکار ان سفارشات پر عمل پیرا نہیں ہو رہے جس کی وجہ سے ان کی فی ایکڑ پیداوارمیں کمی نوٹ کی گئی ہے،موسمی تغیرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اجتماعی قومی معالات کو از سر نوترتیب دینے اور اجتماعی قومی سوچ میں تبدیلی وقت کا اہم تقاضا ہے ۔

ضلع کی سطح پرزرعی سفارشات مرتب کرنے کے لئے اور چھوٹے کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کے لئے قومی جذبے کے ساتھ منظم تحقیقی اوراشاعتی کوششوں کی ضرورت ہے۔اس سلسلے شعبہ اگرانومی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے چند سفارشات مرتب کی ہیں جن پر تدریجاً عمل پیراہوکرہم موسمی تغیرات کا بہتر مقابلہ کرسکتے ہیں۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں امورکاشتکاری کی سفارشات میں نمایاںتبدیلی آچکی ہے۔ موجودہ زرعی تحقیق وتوسیع کے فرسودہ نظام پر نظر ثانی کرتے ہوئے متغیر زرعی سفارشات خصوصاً وقت کاشت، فصلوں کی آبپاشی اور فصلی ترتیب کو ضلع کی سطح پراز سر نومتعین کیا جائے۔